کیا واقعی پہلو خان کو کسی نے نہیں مارا؟ عدالتی فیصلہ کے بعد لوگوں کے ذہن میں اٹھ رہا سوال
نئی دہلی،16؍اگست(ایس او نیوز؍خصوصی رپورٹ) الور ڈسٹرکٹ کورٹ کے ذریعہ 14 اگست کو پہلو خان ماب لنچنگ معاملہ میں سبھی 6 بالغ ملزمین کو بری الذمہ قرار دے دیا گیا۔ ایڈیشنل ضلع و سیشن جج جسٹس سریتا گوسوامی نے پیش کئے گئے سبھی ثبوتوں کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ اس فیصلہ سے پہلو خان کے اہل خانہ اور اقلیتی طبقہ میں مایوسی پھیلنا فطری ہے۔ انھیں ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے پہلو خان کو کسی نے نہیں مارا۔ حالانکہ پہلو خان کی ماب لنچنگ کا ویڈیو دو سال پہلے ہی وائرل ہو گیا تھا اور اس ویڈیو کی بنیاد پر پولیس نے ثبوت جمع کئے تھے۔ لیکن جن لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا، وہ سب بری کر دیئے گئے ہیں۔عدالت نے صاف لفظوں میں انھیں بری کر دیا ہے۔ لیکن لوگوں کے دلوں میں یہ سوال اب بار بار اٹھ رہا ہے کہ کیا واقعی پہلو خان کو کسی نے نہیں مارا؟
دراصل پہلو خان ماب لنچنگ معاملہ میں 9 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا جن میں 6 بالغ تھے اور 3 نابالغ۔ عدالت نے 6 بالغ ملزمین کو بری کر دیا اور 3 نابالغ ملزمین کی سماعت جوینائل کورٹ میں کیے جانے کا فیصلہ سنایا۔ اس فیصلہ پر لوگوں کا سخت رد عمل آنا شروع ہو گیا ہے۔ ایک طرف جہاں راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوٹ نے پہلو خان ماب لنچنگ کے سبھی ملزمین کو بری کئے جانے کے بعد ضلع و سیشن کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی بات کہی ہے، وہیں دوسری طرف سورا بھاسکر اور اونیر جیسی معروف ہستیوں نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے اس فیصلہ پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ حالانکہ ہندوتوا ذہنیت کے لوگ عدالت کے اس فیصلہ پر جشن منا رہے ہیں۔
اشوک گہلوت نے پہلو خان ماب لنچنگ معاملہ میں عدالتی فیصلہ صادر ہونے کے بعد کہا کہ اس معاملے میں سبھی ملزمین کو بری کرنے کے فیصلے کے خلاف وہ اپیل کریں گے۔گہلوٹ نے 14 اگست کو ہی اس تعلق سے ٹوئٹ کیا تھا جس میں انھوں نے لکھا کہ ہم نے ماب لنچنگ کے خلاف اسی مہینے کے پہلے ہفتے میں قانون بنایا ہے۔ ہم مرحوم پہلو خاں کے خاندان کو انصاف دلانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں گہلوٹ نے 15 اگست کو بھی ٹوئٹ کیا جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ہماری حکومت نے سوچ سمجھ کر اس (ماب لنچنگ) قانون کو پاس کرایا ہے۔ جلد ہی یہ نافذ ہو جائے گا اور پہلو خان معاملے میں بھی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم واپس اپیل کریں گے۔
معروف فلمی ہستی اور سماجی کارکن سورا بھاسکر نے تو عدالت کے فیصلے کو انتہائی شرمناک قرار دیا۔ انھوں نے اس فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ بے حد شرمناک۔ یہ لنچنگ پوری طرح کیمرے میں قید ہوئی ہے۔ ہم ایسی ریاست میں رہتے ہیں جو چاروں طرف سے شرپسندی سے بھرپور ہے۔ قانون، آئین اور یہاں تک کہ سبھی ثبوت بے معنی نظر آ رہے ہیں۔ یہ تاریک دور ہے۔ بالی ووڈ ہدایت کار اونیر نے بھی پہلو خان معاملہ میں عدالتی فیصلہ پر ناخوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ان دنوں مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ میں مایوس ہوؤں، غصہ کروں یا پھر ناامیدی محسوس کروں۔