جانوروں کی فروخت پر پابندی کے نام پر تنازعہ کھڑاکرنے کی ضرورت نہیں تھی (پرجا وانی کا اداریہ۔۔۔کنڑا سے ترجمہ)

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 31st May 2017, 5:26 PM | مہمان اداریہ |

ذبح کرنے کے مقصد سے گائے، بیل، سانڈ، بھینس ، چھوٹے بچھڑے اور اونٹوں کو جانوروں کے میلے اور مارکیٹ میں بیچنے پرمرکزی حکومت کی طرف سے لگائی گئی  پابندی سے ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔یہ پابندی اصل میں کوئی مناسب تدبیر ہی نہیں ہے۔ بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کو گؤ رکھشا کے سلسلے میں آر ایس ایس کی پالیسی عمل میں لانے کا الزام اپنے سر لینا پڑے گا۔اس سے سرکار کو فائدہ مل بھی سکتا ہے۔ لیکن اس کا بھاری نقصان دیش کی معیشت کو ہوگا۔

گوشت کے لئے جانور نہیں ملیں گے تو قصائی خانے مشکل میں پھنس جائیں گے۔ اس صنعت سے وابستہ کروڑوں لوگ سڑکوں پر آ جائیں گے۔نوکریاں ختم ہوجائیں گی۔ چمڑے کی صنعت کے لئے خام مال کی کمی ہوجائے گی۔بہت ساری چیزوں اور صنعتوں میں استعمال ہونے والی گائے کی چربی کی دستیابی میں دشواری پیش آسکتی ہے۔ ان سب سے بڑھ کر قصائی خانے اور چمڑے کی صنعت سے بڑی تعداد میں جڑے ہوئے دلتوں اور مسلمانوں کوزیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔اس کے علاوہ ہمارے ایکسپورٹ میں گوشت اور اس سے متعلقہ اشیاء کا حصہ ایک فیصدہے۔ جب صورتحال یہ ہے تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس قسم کا حکم نامہ جاری کرنے کے پیچھے حکومت کا اصل مقصد کیاہے۔

جانوروں کی تجارت اور زراعتی معیشت کی صورتحال کاآپس میں تعلق ہے۔ زراعتی مقصد کے لئے ناقابل استعمال یا بچے پیدا کرنے کی صلاحیت نہ رکھنے والے مویشیوں کو پالنا کسانوں کے لئے مشکل ہوتا ہے اور معاشی طور پر بھی ان کے لئے نقصان ہے۔یہ ایک سچائی ہے۔اس کے علاوہ ذاتی اورگھریلو اخراجات کے لئے مویشی فروخت کرنے کا موقع دینے سے انکار کرنا بھی غلط ہے۔تجارت پر مختلف قسم کی پابندیاں لگانے سے افسر شاہی کو فائدہ ہوتا ہے۔ کرپشن بڑھ جاتا ہے۔ اس وقت ملک کے کئی مقامات پر چھوٹے موٹے گروہ ، تنظیموں نے گؤ رکھشا کے نام پر قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ ان کوجیسے ایک نیا ہتھیار مل جائے گا۔ اس کے علاوہ فی الحال شمال مشرقی ریاستوں ، مغربی بنگال، اور کیرالہ کو چھوڑ کرملک کے دیگر حصوں میں گؤکشی پر پابندی کا قانون لاگو ہے۔اس پر سختی سے عمل پیرائی کی نگرانی کرنے کے بجائے مزید ایک نیا قانون لانے کی ضرورت کیا تھی؟

بہت زیادہ اعتراضات اور تبصرے سامنے آنے کے بعدحکومت نے اس ضمن میں ایک وضاحت جاری کی ہے۔اور کہا ہے کہ گوشت کی صنعت یا گوشت کے کاروباریوں کے لئے کسانوں سے براہ راست جانور خریدنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔مویشیوں کے میلے یا بازار میں کسانوں کے علاوہ کوئی بھی جانور بیچ نہیں سکے گا یا خریدنہیں سکے گا، بس اتنی ہی پابندی ہوگی۔اس وضاحت سے الجھن دور ہونے کے بجائے مسئلہ کی پیچیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ملک میں بے شمار مسائل موجود ہیں۔ ان کے حل کی طرف توجہ دی جانی چاہیے تھی۔ اس کو چھوڑ کر شک و شبہ پیدا کرنے والا قانون جاری کرنے اور اس کے بعد وضاحت کے نام پر مزید شک وشبہ کوجگہ دینے کی ہرگز ضرورت نہیں تھی۔ایسی کوئی ایمرجنسی بھی نہیں تھی۔لہٰذا ایسے معاملات میں سرکار کو زیادہ احتیاط سے قدم اٹھانا چاہیے۔سماجی امن کو نقصان پہنچانے ولے اور بے اعتمادی بڑھانے والے اقدامات کی طرف نہیں بڑھنا چاہئے۔اس وقت جو الجھنیں پیدا ہوئی ہیں انہیں فوری طور پر دور کرنا چاہیے۔ جذباتی ہوکر سوچنے کے بجائے حقیقت پسندی سے صحیح فیصلہ لینا چاہیے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

کارپوریٹ گھرانوں اور ہندوتوا کا ’سازشی گٹھ جوڑ‘، مودی حکومت میں ’کھیل‘ کے سبھی اصول منہدم!

فاشسٹ عناصر ہمارے جدید سماج میں رہتے ہیں، لیکن عموماً وہ بہت ہی چھوٹے طبقہ کے طور پر حاشیے پر پڑے رہتے ہیں۔ وہ مین اسٹریم میں تبھی آ پاتے ہیں جب انھیں اجارہ داری والی پونجی کی مدد ملے کیونکہ اسی سے ان عناصر کو اچھا خاصہ پیسہ اور میڈیا کوریج مل پاتا ہے۔ یہ مدد کب ملتی ہے؟ تب، جب ...

مسلم تھنک ٹینک: قوم مسلم کی ایک اہم ترین ضرورت ۔۔۔ از: سیف الرحمن

آج جب کہ پوری دنیا و اقوام عالم ترقی کے منازل طے کر رہی ہیں اور پوری دنیا میں آگے بڑھنے کی مقابلہ آرائی جاری ہے جِس میں ہمارا مُلک ہندوستان بھی شامل ہے ، تو وہیں ملک کر اندر بھی موجود الگ الگ طبقات میں یہ دوڑ دیکھنے کو مل رہی ہے

عالمی کپ فٹبال میں ارجنٹینا کی شاندار جیت پر ہندی روزنامہ ہندوستان کا اداریہ

کھیلوں کے ایک سب سے مہنگے مقابلے کا اختتام ارجینٹینا  کی جیت کے ساتھ ہونا بہت خوش آئندہ اور باعث تحریک ہے۔ عام طور پر فٹبال کے میدان میں یوروپی ملکوں کا دبدبہ دیکھا گیا ہے لیکن بیس برس بعد ایک جنوبی امریکی ملک کی جیت حقیقت میں فٹبال کی جیت ہے۔

ہر معاملے میں دوہرا معیار ملک کے لیے خطرناک ۔۔۔۔ منصف (حیدرآباد) کا اداریہ

سپریم کورٹ کے حالیہ متنازعہ فیصلے کے بعد انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کی سرگرمیوں میں مزید شدت پیدا ہوگئی ۔ مرکزی ایجنسی نے منی لانڈرنگ کیس میں ینگ انڈیا کے  دفاتر کو مہر بند کردیا۔  دہلی  پولیس نے کانگریس کے ہیڈ کوارٹرس کو عملاً  پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ راہول اور ...

نوپور تنازع: آخر مسلمان جوابی غلطیاں کیوں کر رہے ہیں؟۔۔۔۔تحریر:قمر وحید نقوی

دو ہفتے بعد نوپور شرما کے تبصرے کے تنازع پر ہندوستانی مسلمانوں کے ایک طبقے نے جس غصے کا اظہار کیا ہے وہ بالکل مضحکہ خیز اور سیاسی حماقت کا ثبوت ہے۔ اتنے دنوں بعد ان کا غصہ کیوں بھڑکا؟ کیا ان کے پاس اس سوال کا کوئی منطقی جواب ہے؟

تقسیم کی  کوششوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ ہم آہنگی و خیرسگالی پر زوردینا ضروری : ملک کے موجودہ حالات پر کنڑا روزنامہ ’پرجاوانی ‘ کا اداریہ

ملک کے مختلف مقامات پر عبادت گاہوں کے متعلق جو  تنازعات پیدا کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں و ہ دراصل سماجی اور سیاسی تقسیم کا مقصد رکھتی ہیں۔ ایسی کوششوں کے پیچھے معاشرے میں ہنگامہ خیزی پیدا کرنے کامقصدکارفرما ہےتو ملک کے سکیولرنظام کو کمزور کرنے کا مقصد بھی اس میں شامل ہے۔