ہندوستان میں مکمل لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں، کورونا کو روکنے کیلئے موجودہ اقدامات کافی، مکمل لاک ڈاؤن سے فائدے کم، نقصانات زیادہ:ڈبلیو ایچ او
واشنگٹن، 19؍جنوری(ایس او نیوز؍ایجنسی)ہندوستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے بڑھتے ہوئے کیسوں کے باوجود فی الحال مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے کی ضرورت نہیں ہے- یہ بات ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او)نے کہی -ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے روڈریکو ایچ آفرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان جیسے ملک میں کورونا کے پھیلا ؤکو روکنے کیلئے مکمل لاک ڈاؤن اور سفر پر پابندی لگانے جیسے اقدامات نقصان پہنچا سکتے ہیں - انہوں نے تجویز دی کہ وبا سے لڑنے کیلئے خطرے کے مطابق پابندیاں لگانے کی حکمت عملی بنائی جائے-آفرین نے اس بات پر زور دیا کہ جانوں اور ملازمتوں دونوں کو بچانا ضروری ہے- انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور دنیا بھر میں صحت عامہ کی کارروائی کا فیصلہ کرنے کیلئے چار سوالات کے جوابات درکار ہیں - 1-کورونا کتنا متعدی ہے-2-یہ کتنا سنجیدہ ہے -3-ویکسین ماضی کے کورونا انفیکشن کو کتنا تحفظ دے رہے ہیں؟4-عام لوگ خطرے کو کیسے سمجھتے ہیں اور اس سے بچاؤکیلئے اقدامات کیسے کرتے ہیں؟ آفرین نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او مکمل سفری پابندی یا لوگوں کی نقل و حرکت روکنے کی تجویز نہیں دیتا- ایسی پابندیاں فائدہ سے زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں - ہندوستان جیسے ملک میں جہاں آبادی کی تقسیم میں بہت زیادہ تنوع ہے، وبائی مرض سے لڑنے کیلئے خطرے پر مبنی نقطہ نظر پر عمل کرنا سمجھداری کی بات ہے-موجودہ صورتحال، صحت کے شعبے کی صلاحیتوں اور سماجی و اقتصادی منظر نامے کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کو اس وبا کو روکنے کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں - اگر تمام قوانین پر عمل کیا جائے تو لاک ڈاؤن لگانے کی ضرورت نہیں پڑے گی-آفرین نے کہا کہ موجودہ حالات میں موجودہ آلات اور اقدامات کارگر ثابت ہو رہے ہیں - ویکسی نیشن کی کوریج میں اضافہ، ماسک کا استعمال، ہاتھ کی صفائی اور جسمانی دوری کو برقرار رکھنا، اندر کی جگہوں کو ہوا دینا اور ہجوم سے بچنا انفیکشن کے سلسلے کو توڑنے میں مدد کرتا ہے- اگر ان سب پر عمل کیا جا رہا ہے تو لاک ڈاؤن کی ضرورت نہیں ہے-