منگلورو: وی ایچ پی کی مخالفت کے بعد مساجد کے اماموں کو دی جارہی مزراعی ڈپارٹمنٹ کی 'تصدیق' گرانٹ روک دی گئی
منگلورو، 10؍جون (ایس او نیوز) حکومت کرناٹکا کے مزراعی ڈپارٹمنٹ کی طرف سے مساجد کے اماموں اور مدارس کے مولویوں کو کووڈ خصوصی وظیفہ کے طور پر جو 'تصدیق' گرانٹ دی جارہی تھی اس کے خلاف وشوا ہندوپریشد نے مزراعی ڈپارٹمنٹ کے وزیر کوٹا سرینواس پجاری کو میمورنڈم دیا تھا جس کے بعد یہ گرانٹ روک لی گئی ہے۔
خیال رہے کہ مندروں اور ہندو مذہبی مقامات کے معاملات حکومت کرناٹکا کے مزراعی ڈپارٹمنٹ کے تحت آتے ہیں۔ ان مقامات سے ہونے والی آمدنی اسی محکمہ کو جاتی ہے اور وہیں سے ان مندروں اور مذہبی مقامات کی دیکھ ریکھ اور تعمیر و مرمت کے لئے فنڈ جاری کیا جاتا ہے۔ اس محکمہ کی 'تصدیق' گرانٹ کووڈ وظیفہ کے طور پر ہندو مندروں کے پجاریوں کو دی جاتی ہے۔ اس زمرے میں مسلمانوں کے مذہبی مقامات اور اس کے اماموں کو شامل کرنے پر وی ایچ پی نے شدید مخالفت کی تھی۔ منگلورو میں وزیر موصوف کو میمورنڈم دیتے ہوئے وی ایچ پی لیڈروں نے کہا تھا کہ جنوبی کینرا میں 41 مولویوں کو 'تصدیق' وظیفہ دیا جارہا ہے۔ چونکہ یہ ہندو مذہبی مقامات کی آمدنی ہے اس لئے صرف ہندووں کے مذہبی معاملات سے تعلق رکھنے والے امور میں اس کا استعمال ہو اورغیر ہندو مذہبی مقاصد کے لئے یہ فنڈ ہرگز استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
مزراعی وزیر کوٹا سرینواس پجاری نے وی ایچ پی کے اس مطالبہ کو فوری طور پر قبول کرتے ہوئے مسلم اماموں اور مدارس کے مولویوں کی گرانٹ روکنے کا حکم جاری کیا ہے۔
حکومت کرناٹکا کے ڈپارٹمنٹ آف انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مزراعی محکمہ کی طرف سے 27 ہزار سے زائد ہندو مذہبی مقامات کو 133 کروڑ روپے 'تصدیق' گرانٹ دی جاتی ہے۔ اسی کے ساتھ 764 غیر ہندو مذہبی مقامات کے لئے اسی فنڈ سے تصدیق گرانٹ جاری کی جارہی تھی۔ ہندو لیڈروں کی طرف سے سخت مخالفت کے بعد مزراعی وزیر نے اسے روکنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اب غیر ہندووں کے لئے یہ گرانٹ روکنے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے۔ اگر غیر ہندو مذہبی مقامات کے لئے فنڈ کی ضرورت ہوگی تو اس سے متعلقہ محکمہ اس بارے میں فیصلہ کرے گا۔