سری لنکا: سمندر کے ساحل پر دو مہینے سے کھڑا ہے پٹرول سے لدا جہاز، حکومت کے پاس خریدنے کے لئے نہیں ہے پیسے !
کولمبو، 19؍مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) سری لنکا نے بدھ کے روز کہا کہ پٹرول سے لدا جہاز تقریباً دو ماہ سے اس کے ساحل پر کھڑا ہے لیکن اس کے پاس ادائیگی کے لیے غیر ملکی کرنسی نہیں ہے۔ سری لنکا نے اپنے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس پٹرول کے لیے قطار میں کھڑے ہو کر انتظار نہ کریں۔ تاہم سری لنکا کی حکومت نے کہا کہ ملک کے پاس ڈیزل کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق بجلی اور توانائی کی وزیر کنچنا وجےسیکرا نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ 28 مارچ سے پیٹرول سے لدا جہاز سری لنکا کے پانیوں میں لنگر انداز ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ملک میں پٹرول کی دستیابی کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا ’’ہمارے پاس پٹرول سے لدے جہاز کی ادائیگی کے لیے امریکی ڈالر نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ جنوری 2022 میں سابقہ کھیپ کے لیے اسی جہاز کے مزید 53 کروڑ ڈالر واجب الادا ہیں۔ متعلقہ شپنگ کمپنی نے دونوں ادائیگیاں طے ہونے تک جہاز چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔‘‘
وزیر نے کہا، ’’اسی لیے ہم نے لوگوں سے ایندھن کے لیے لائن میں انتظار نہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ ڈیزل کا کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن براہ کرم پٹرول کے لیے لائن میں مت کھڑے ہوں۔ ہمارے پاس پٹرول کا ذخیرہ محدود ہے اور ہم اسے ضروری خدمات خصوصاً ایمبولینسز کے لیے تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
وجے سیکرا نے کہا کہ تمام فلنگ اسٹیشنوں پر پٹرول کی تقسیم کو مکمل کرنے میں جمعہ سے مزید تین دن لگیں گے۔ وزیر نے کہا، جون 2022 کے لیے سری لنکا کو ایندھن کی درآمد کے لیے 53 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔ یہاں تک کہ اگر ملک کو ہندوستانی کریڈٹ سہولت کا فائدہ ملتا ہے، تو بھی دو سال پہلے کے ماہانہ 15 کروڑ ڈالر کے مقابلہ ایندھن خرید کے لئے 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ درکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا ’’سری لنکا کو ایندھن کی سابق کھیپ کے لئے 70 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی رقم ادا کرنی ہے۔‘‘