ساحلوں پر’لائف گارڈز‘نہیں ہیں تعینات ۔ سمندرکی موجوں سے کھیلنے والے رہیں محتاط !
کاروار،23؍ستمبر(ایس او نیوز) شمالی کینرا کا ساحلی علاقہ سیاحوں اور شام کے وقت تفریح کرنے والوں کے لئے بڑی کشش رکھتا ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ کاروار کے ٹیگور ساحل کو چھوڑیں تو بقیہ پورے علاقے میں سمندر کی موجیں بہت تیز ہوتی ہیں۔ پھر جب موسم مانسون کا ہوتو ا س میں اچھال اور جوش بہت خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے، جو موجوں سے لطف اٹھانے یا پھر تیرنے کے لئے سمندر میں اترنے والوں کے لئے اکثر جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔
کاروار کے علاوہ گوکرن اور مرڈیشور کا ساحل مقامی افراد سے زیادہ سیاحو کے لئے زبردست کشش رکھتا ہے۔ روزانہ ہزاروں افراد ساحلی کنارے پر تفریح کرتے یا سمندر کی موجوں سے کھیلتے نظر آتے ہیں۔بیرونی ممالک یا ملک کی دیگر ریاستوں سے سیر وتفریح کے لئے ان ساحلوں پر پہنچنے والے لوگ جب سمندر کی اچھلتی لہریں دیکھتے ہیں تو ایک جوش اور جذبہ ان کے اندر ابھرتا ہے اوروہ خطرے کی پروا کیے بغیر سمندر کی طرف لپکتے ہیں اور اکثر وبیشتر پلک جھپکتے میں لہریں کسی کو گھسیٹ لے جاتی ہیں اور پھر ساحل پر موت کا سوگوار سناٹا چھا جاتا ہے۔
لاک ڈاؤن میں ڈھیل دئے جانے کے بعد سے ساحلی علاقوں میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ دھیرے دھیرے تیز ہوتا جارہا ہے۔ اسی کے ساتھ چونکہ گزشتہ ہفتہ عشرہ سے طوفانی ہواؤں اور موسلادھار برسات کا موسم ہے ، اس لئے سمندر میں لہریں بے قابو ہوگئی ہیں۔ایسے موسم میں بھی خطرے کی پروا کیے بغیر موجوں سے لطف اٹھانے کی کوشش کتنی مہنگی ہوسکتی ہے اس کا اندازہ اس با ت سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران یعنی 22ستمبر تک ضلع کے ساحلی علاقے میں سمندر میں ڈوبنے کی وجہ سے 5افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
اس معاملے میں ایک تشویشناک پہلو یہ بھی سامنے آیا ہے کہ اس وقت ان ساحلوں پرڈوبنے والوں کی جان بچانے کی ذمہ داری نبھانے والے ’لائف گارڈز‘ کی تعیناتی نہیں ہورہی ہے۔ دراصل لائف گارڈز کو تعینات کرنے کاکام ڈسٹرکٹ ٹورازم ڈیولپمنٹ کمیٹی کی طرف سے کیا جاتا ہے۔ اس کی کمیٹی کی آمدنی اب بند ہوجانے کی وجہ سے لائف گارڈز تعینات نہیں کیے جارہے ہیں۔یاد رہے کہ ہر سال ساحلی سمندرمیں ڈوبنے کی وجہ سے ہونے والی سیاحوں کی ا موات میں اضافہ دیکھتے ہوئے 2016سے لائف گارڈز تعینات کرنے کا سلسلہ شروع ہواتھا۔ اس طرح کاروار میں 3، گوکرن اور اس کے قریبی ساحلوں پر جملہ 21اور مرڈیشور میں 7افراد کو لائف گارڈز کے طور پر تعینات کیا گیا تھا۔اس کے بعد سمندر میں ڈوب کر مرنے والوں کی تعداد میں اچھی خاصی کمی آئی تھی۔ان پانچ برسوں کے دوران ضلع کے مختلف مقامات پر لائف گارڈز نے 80 سے زیادہ افراد کو ڈوب کر ہلاک ہونے سے بچالیاتھا۔
مگر کورونا کے بعد سیاحوں کی کمی نے ٹورازم ڈیولپمنٹ کمیٹی کی آمدنی کو بھی متاثر کیا ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ ہر لائف گارڈ کو ماہانہ 11ہزار روپے تنخواہ ادا کرنے کے لئے کمیٹی کے پاس فنڈ نہ ہونے کی وجہ سے لائف گارڈ ز کی تعیناتی روک دی گئی ہے۔ اس لئے ساحل سمندر پر سیر وتفریح کے لئے جانے والوں کے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ اپنی جان کی حفاظت کے پیش نظر خود ہی احتیاط برتیں اور سمندری لہروں کےجو ش کو دیکھتے ہوئے اپنے ہوش نہ کھو بیٹھیں جس کانتیجہ ہلاکت خیز ہوسکتا ہے۔