بنگلورو کے چامراج پیٹ عیدگاہ میں ’گنیش اُتسو‘ منانے کا شدت پسند تنظیموں کا منصوبہ ناکام؛ سپریم کورٹ نے لگائی روک
بنگلورو،30؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) کرناٹک کی راجدھانی بنگلورو کے چامراج پیٹ عیدگاہ میدان پر ہندو شدت پسند تنظیموں کا گنیش اتسو منانے کا منصوبہ اس وقت ناکام ہوگیاجب سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عیدگاہ میدان میں گنیش تہوار منائے جانے کے کرناٹک ہائی کورٹ کی طرف سے دی گئی اجازت کو کینسل کردیا۔ سپریم کورٹ کے فوری طور پر سنائے گئے فیصلہ پر نہ صرف مسلم فریق بلکہ ریاست کے امن پسند لوگوں نے بھی راحت کی سانس لی ہے۔
سپریم کورٹ کی سہ رکنی بنچ نے کہا کہ بنگلورو کے چامراجپیٹ عیدگاہ میں ’گنیش چترتھی‘ کی پوجا نہیں ہوگی۔ عدالت نے وہاں موجودہ حالات کو برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے۔
آج جب عیدگاہ میدان میں گنیش اُتسو منائے جانے کی منظوری کے خلاف وقف بورڈ کی عرضی پر سہ رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو وقف بورڈ کی طرف سے بحث کرتے ہوئے معروف وکیل کپل سبل نے کہا کہ 200 سال سے یہ ملکیت ہمارے پاس ہے اور کسی دوسرے طبقہ نے یہاں کبھی کوئی مذہبی تقریب منعقد نہیں کی، پھر آج یہ کیوں ہو رہا ہے۔ ایڈوکیٹ کپل سبل نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ سنا چکا ہے۔ پہلے کبھی کسی نے اس فیصلےپر چیلنج نہیں کیا، لیکن اب 2022 میں کیوں کہا جا رہا ہے کہ یہ متنازعہ جگہ ہے ؟
سنئیر وکیل کپل سبل نے سہ رکنی بنچ کے سامنے اپنی دلیل پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’2022 میں بینگلور کارپوریشن نے عیدگاہ میدان کو متنازعہ بتاتے ہوئے اس پر گنیش اُتسو منانے کی رضامندی دے دی۔ یہ اسٹیٹ 1965 میں بھی دستاویزات کے مطابق وقف بورڈ کی ملکیت ہے۔‘‘ سبل کے مطابق کمشنر کی رپورٹ کی بنیاد پر گنیش اُتسو کی اجازت دی گئی، جب کہ اس گراؤنڈ سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی ہے۔ سبل نے کہا کہ ’’1964 میں جسٹس ہدایت اللہ نے ہمارے حق میں حکم دیا تھا۔ یہ وقف ایکٹ کے تحت وقف کی ملکیت ہے۔ 1970 میں بھی ہمارے حق میں حکم امتناع دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وقف ہونے کے بعد چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ اب 2022 میں وہ اچانک بیدار ہوکر کہہ رہے ہیں کہ وقف کی زمین تنازعہ کی زد میں ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس ابھے ایس اوک نے پوچھا کہ کیا پہلے یہاں کوئی مذہبی سرگرمی ہوئی ہے؟ اس پر سبل نے کہا کہ ’’کبھی نہیں۔‘‘ پھر جسٹس سندریش نے پوچھا کہ ’’اس معاملے میں آپ کا اعتراض کیا ہے؟‘‘ جواب میں سبل نے کہا ’’جو اجازت دی گئی ہے، وہ صرف رمضان اور عیدالاضحیٰ سے متعلق ہے۔ اب ہائی کورٹ کا حکم ہے کہ برائے کرم سبھی تہواروں کی اجازت دیں۔‘‘ جسٹس سندریش نے پوچھا ’’صرف کل کے لیے مجوزہ تہوار کے خلاف شکایت ہے یا اس کے بعد کے لیے بھی استعمال کیا جانا ہے؟‘‘ اس پر مکل روہتگی نے کہا کہ کارپوریشن مالک نہیں ہے اور یہ ریاستی حکومت کی ملکیت ہے۔ اس کے جواب میں کپل سبل نے کہا کہ ’’جب تک یہ وقف کی ملکیت ہے، تب تک آپ ملکیت کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔ کیونکہ وقف نوٹیفکیشن کو کبھی بھی کسی بھی سطح پر چیلنج نہیں کیا گیا۔‘‘