ملک میں این آر سی کے نفاذ پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں، سی اے اے قوانین کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ابھی باقی ہے: مرکزی حکومت
نئی دہلی، یکم دسمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) ملک میں این آر سی نافذ ہوگا یا نہیں؟ مرکزی حکومت نے ابھی تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے- یہ جانکاری مرکز کی مودی سرکار نے لوک سبھا میں ایک تحریری جواب کے ذریعہ دی ہے- مرکزی حکومت کی طرف سے لوک سبھا میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کے نفاذ پر پر فی الحال کوئی غور نہیں کیا گیا ہے-اس کے علاوہ سرمائی اجلاس کے دوران وزارت داخلہ نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)پر پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا ہے کہ سی اے اے کو 12 دسمبر 2019 کو نوٹیفائی کیا گیا تھا اور 10 جنوری 2020 کو نافذ ہوا تھا، لیکن اس کے قواعد وضع کرنے میں وقت لگے گا اور اس کے لئے نوٹی فکشن کے اجرا کا عمل باقی ہے- وزارت داخلہ نے کہا کہ جو بھی سی اے اے کے دائرہ کار میں آئے گا، وہ قانون کے نفاذ کے بعد شہریت کے لیے درخواست دے سکتا ہے-غیر بی جے پی حکومت والی ریاستیں طویل عرصے سے سی اے اے اور این آر سی کے نفاذ کی مخالفت کر رہی ہیں - حتیٰ کہ این ڈی اے کی حمایت یافتہ نتیش حکومت نے بہار میں این آر سی کو نافذ نہ کرنے پر بیان دیا تھا- اس کے علاوہ بنگال، مہاراشٹر، پنجاب، راجستھان سمیت دیگر ریاستوں نے این آر سی کو لاگو کرنے سے انکار کر دیا ہے-شہریت ترمیمی قانون 2019 میں بنایا گیا تھا- اس قانون میں تین پڑوسی ممالک بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے ہندوستان آنے والے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کی تجویز ہے، ان ممالک میں ہندو، بدھ، جین، سکھ، پارسی اور عیسائی اقلیتیں ہیں - لہٰذا ایسے پناہ گزینوں کو جو ہندوستان میں پانچ سال مکمل کرچکے ہیں،کو ہندوستانی شہریت دی جائے گی- اس سے قبل شہریت حاصل کرنے کے لیے 11 سال کی شرط تھی-اس کے علاوہ حکومت نے غیر قانونی دراندازی کو روکنے کے لیے نیشنل رجسٹر آف سٹیزن کو لاگو کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا-خیال رہے کہ اسی کالے قانون کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے طلبہ و طالبات نے بے مثال تحریک چلائی تھی، اور شاہین باغ میں عوامی تحریک کی ایک نئی طرح ڈالی گئی تھی، جس سے ملک گیر کسان تحریک او ر احتجاج سے راستہ اور تقویت ملی ہے -