سوئس بینکوں میں ہندوستانیوں کے غیر فعال اکاؤنٹس کا کوئی ’وارث‘ نہیں، چھ سال میں ایک بھی دعویٰ نہیں
نئی دہلی،10/نومبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں ہندوستانیوں کے تقریباًایک درجن غیر فعال اکاؤنٹس کے لئے کوئی دعویدار سامنے نہیں آیا ہے۔ ایسے میں یہ خدشات لاحق ہورہے ہیں کہ ان اکاؤنٹس میں پڑی رقم کو سوئٹزرلینڈ حکومت کو منتقل کیا جا سکتا ہے۔بتا دیں سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے 2015 میں غیر فعال اکاؤنٹس کے بیورو کو عام کرنا شروع کیا تھا۔اس کے تحت ان اکاؤنٹس کے دعویداروں کو اکاؤنٹ کے فنڈز کو حاصل کرنے کے لئے ضروری ثبوت فراہم کرنے تھے۔ان میں سے دس اکاؤنٹ ہندوستانیوں کے بھی ہیں۔وہیں کچھ اکاؤنٹ ہندوستانی باشندوں اور برطانوی راج کے دور کے شہریوں سے جڑے ہوئے ہیں۔سوئس حکام کے پاس دستیاب اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چھ سال کے دوران ان میں سے ایک بھی اکاؤنٹ پر کسی ہندوستانی وارث نے کامیابی کے ساتھ دعوی نہیں کیا۔اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے کچھ اکاؤنٹس کے لئے دعوی کرنے کی مدت اگلے ماہ ختم ہو جائے گی۔وہیں کچھ دیگراکاؤنٹس پر 2020 کے آخر تک دعوی کیا جا سکتا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ غیر فعال اکاؤنٹس میں سے پاکستانی باشندوں سے متعلق کچھ اکاؤنٹس پر دعوی کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ خود سوئٹزرلینڈ سمیت کچھ اور ممالک کے باشندوں کے اکاؤنٹس پر بھی دعوی کیا گیا ہے۔دسمبر 2015 میں پہلی بار ایسے اکاؤنٹس کو عام کیا گیا ہے۔بتا دیں فہرست میں تقریباً2,600 کھاتے ہیں، جن میں 4.5 کروڑ سوئس فرینک یا تقریبا 300 کروڑ روپے کی رقم پڑی ہے۔1955 سے اس رقم پر دعوی نہیں کیا گیا ہے۔فہرست کو پہلی بار عوامی کئے جاتے وقت تقریباً 80 سیفٹی ڈپازٹ باکس تھے۔سوئس بینکنگ قانون کے تحت اس فہرست میں ہر سال نئے اکاؤنٹ جڑ رہے ہیں۔اب اس فہرست میں اکاؤنٹس کی تعداد تقریبا 3,500 ہو گئی ہے۔سوئس بینک اکاؤنٹ گزشتہ کئی سال سے ہندوستان میں سیاسی بحث کا موضوع ہیں۔مانا جاتا ہے کہ ہندوستان کی طرف سے سوئٹزرلینڈ کے بینکوں میں اپنے بے حساب رقم دولت کو رکھا جاتا ہے۔ایسے بھی شک ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ پیشرو ریاستوں کی جانب سے بھی سوئٹزرلینڈ کے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھی جاتی تھی۔بتا دیں حالیہ برسوں میں عالمی دباؤ کی وجہ سے سوئٹزرلینڈ نے اپنے بینکاری نظام کو تحقیقات کے لئے کھول دیا ہے۔ساتھ ہی سوئٹزرلینڈ نے ہندوستان سمیت مختلف ممالک کے ساتھ مالی معاملات پر اطلاعات کے خود کار طریقے سے تبادلے کے لئے حل بھی کیا ہے۔ہندوستان کو اطلاعات کے خود کار طریقے سے تبادلے کے نظام کے تحت حال ہی میں سوئٹزرلینڈ واقع مالیاتی اداروں میں ہندوستانیوں کے اکاؤنٹس کی پہلی فہرست ملی ہے۔اس بارے میں دوسری فہرست ستمبر، 2020 میں ملے گی۔