شاہ رُخ خان کے بیٹے آرین خان کی ضمانت پر فیصلہ ابھی باقی؛ بمبئی ہائی کورٹ میں دلیلوں میں ہی اُلجھ گئی ان کی رہائی، کیا جمعرات کو ملے گی ضمانت ؟
ممبئی 27 اکتوبر (ایس او نیوز) کروز ڈرگس کیس میں شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کو بدھ کو بھی ضمانت پر رہائی نہیں مل سکی۔ اب اس معاملے کی سماعت جمعرات کو دوپہر ڈھائی بجے کے بعد ہوگی۔
میڈیا میں آئی رپورٹوں کے مطابق این سی بی کی طرف سے کل جمعرات کو اے ایس جی انل سنگھ ضمانت کی مخالفت کریں گے۔ بامبے ہائی کورٹ میں درخواست پر دوسرے دن کی سماعت تقریباً ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوئی۔ بدھ کو جسٹس نتن سمبرے کی عدالت میں امیت دیسائی نے پہلے آرباز مرچنٹ کی ضمانت کے لیے بحث کی اور پھر مون مون دھمیچا کے وکیل علی کاشف خان دیشمکھ نے جرح کی۔ عدالت نے اے ایس جی انل سنگھ سے کہا کہ وہ جمعرات کو عدالت میں اپنی بات پیش کریں۔ اس طرح کیس کی سماعت مزید ایک دن کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔
امیت دیسائی نے جرح کرتے ہوئے آرباز کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ گرفتاری میمو میں جب معاملہ صرف کھپت کا ہے، وہاں کوئی سازش کی بات نہیں ہے تو این سی بی کو انہیں گرفتار کرنے کی ضرورت ہی کیا تھی ؟ دیسائی نے کہا کہ کیس میں ضمانت ملنی چاہئے ، انہوں نے کہا کہ ضمانت ملنے کے بعد بھی تفتیش جاری رہے گی، کوئی اُسے روک نہیں رہا ہے۔
'اگر مون مون کو گرفتار کیا گیا تھا تو صومیہ اور بلدیو کو کیوں رہا کیا گیا؟'
سماعت بدھ کو ڈھائی بجے شروع ہونی تھی۔ لیکن پرانے مقدمات نمٹانے کے بعد آرین، آرباز اور مون مون کی درخواست ضمانت کا نمبر آیا۔ سماعت 3:45 بجے شروع ہوئی اور 5:30 بجے ختم ہوگئی۔ عدالت میں بحث کرتے ہوئے مون مون دھامیچا کے وکیل علی کاشف خان دیش مکھ نے کہا کہ جب مون مون کو این سی بی نے اپنی تحویل میں لیا تو اُس کمرے میں صومیا سنگھ اور بلدیو بھی موجود تھے۔ این سی بی کو سومیا کے پاس پیپر رول بھی ملا۔ لیکن صرف مون مون کو ہی حراست میں لیا گیا حالانکہ وہ وہاں دعوت پر گئی تھیں اور ان کے پہنچنے کے دو تین منٹ بعد ہی این سی بی کے اہلکار وہاں پہنچ گئے تھے۔ خان نے کہا کہ اگر این سی بی نے شک کی بنیاد پر وہاں گرفتار کیا ہے تو انہیں ان تمام 1300 لوگوں کو حراست میں لینا چاہیے تھا جو کروز پر سوار تھے۔ اور اگر انہیں بازیابی کے شبہ میں حراست میں لیا گیا تھا تو سومیا اور بلدیو کو کیوں چھوڑ دیا گیا؟ ان کا نام پنچنامے میں بھی نہیں ہے۔ خان کے مطابق، 'وہ کہتے ہیں کہ مون مون نے منشیات لی تھیں، یہ آپ کس بنیاد پر کہہ رہے ہیں جبکہ آپ نے ان کا میڈیکل ٹیسٹ بھی نہیں کروایا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل منگل کو بامبے ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کے جسٹس نتن سامبرے کی عدالت میں آرین خان کی پیروی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ اور ملک کے سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے زوردار دلائل کے ذریعہ آرین کے خلاف درج کیس کو انتہائی کمزور اور انہیں گزشتہ ۲۲؍ دنوں سے جیل میں رکھے جانے کو غلط قرار دیا تھا ۔ ساتھ ہی۲؍ صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کرکے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے موکل کا تفتیشی افسر سمیر وانکھیڈے پر لگائے گئے الزامات سے کوئی سروکار نہیں ہے اور نہ ہی وہ این سی بی کے پنچ گواہ پربھاکر سیل کو جانتے ہیں ۔
آرین خان کو ضمانت کی منظوری کا ایک بار پھر انتظار کرنے پڑے گا کیونکہ بدھ کوضمانت پر جرح مکمل نہیں ہوسکی ہے ۔ بتاتے چلیں کہ دفاعی وکیل روہتگی نے منشیات کے معاملات میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے کئی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کے روز عدالت سے کہا تھا کہ میرے موکل کو نہ صرف بیجا طو رپر گرفتار کیا گیا بلکہ انہیں اتنے دنوں تک غیر ضروری طور پر جیل میں رکھا گیا ہے جبکہ ان کی تحویل سے نہ تو منشیات برآمد کی گئی تھیں نہ ہی ان کے وہاٹس ایپ چیٹ سے منشیات کی تجارت میں ان کے ملوث ہونے کا پتہ چلتا ہے اور نہ طبی جانچ میں ان کے منشیات استعمال کرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔اس کے علاوہ ان پرجو دفعات عائد کی گئی ہیں وہ منشیات کے معاملہ میں قانون کی رو سے بھی درست نہیں ہیں ۔ مکل روہتگی نے یہ بھی کہا تھا کہ میرے موکل کے موبائل سے حاصل شدہ وہاٹس اپ چیٹ کی بنیاد پر منشیات کے کاروبار اور بیرون ملک ایجنٹوں سے رابطہ میں ہونے کا نہ صرف الزام لگایا گیا بلکہ سازش میں ملوث ہونے کی بات کہی گئی جو انتہائی مضحکہ خیز ہے ۔ اسی درمیان وکیل استغاثہ انل سنگھ نے آرین کی ضمانت کی اپیل کو مسترد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے حلف نامہ داخل کیا اور کہا کہ آرین مذکورہ بالا منشیات معاملہ میں عالمی منشیات فروشوں سے رابطہ میں ہے۔ اگر اسے ضمانت پر رہا کیا گیا تووہ تفتیش میں رخنہ ڈالنے ، ثبوتوں کو مٹانے اور گواہوں کوگمراہ کرنے کی کوشش کرے گا ۔ اس کی تازہ مثال مذکورہ بالا کیس کے پنچ گواہ پربھاکر سیل کا تفتیشی افسر پر ہفتہ وصولی کا الزام لگانا ہے ۔ گواہ کے اس بیان سے تفتیش متاثر ہورہی ہے۔ عدالت میں گرما گرم بحث کے بعد اب ضمانت کا فیصلہ کل جمعرات تک کے لئے ملتوی ہوگیا ہے۔