فریب کاری کے ملزم ارب پتی بی آر شیٹی نے کھولی زبان۔ کہا: ’میرے ساتھ دھوکا ہوا ہے!‘
بنگلورو،30؍اپریل (ایس او نیوز)اڈپی میں پیدا ہونے اور پھرعرب امارات میں تجارت کرتے ہوئے دنیا کے چند امیر ترین افراد میں شمار ہونے اور اب اپنے سر پر دھوکا دہی اور جعلسازی کے الزمات رکھنے والے ارب پتی بی آر شیٹی نے اپنی زبان کھولی ہے۔ اور کہا ہے کہ انہوں نے دھوکا نہیں دیا ہے بلکہ ان کے ساتھ دھوکا ہوا ہے۔
یاد رہے کہ امارات اور دنیا کے مختلف ممالک میں این ایم سی کمپنی کے مالک شیٹی نے اپنا کاروباری جال پھیلا رکھا تھا۔فروری میں وہ ابوظہبی سے بنگلورو چلے آئے جس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ وہ اپنے کینسر میں مبتلا بھائی کے علاج کے لئے آئے تھے۔ بعد میں بھائی کا انتقال ہوگیا مگر شیٹی امار ات واپس نہیں گئے۔ اس دوران یہ بھانڈا پھوٹا کہ جعلی دستاویزات، جعلی کمپنیوں، جعلی بینک اکاؤنٹس اور جعلی حساب و کتاب کے دستاویزات پیش کرکے انہو ں نے امارات کے بینکوں سے اربوں روپے کا قرضہ حاصل کیا ہے، اور ان کی کمپنی کی حقیقی مالی پوزیشن اس کے برخلا ف ہے۔لندن اسٹاک ایکسچینج میں 24؍مارچ کو کمپنی کی طرف سے کی گئی فائلنگ کے مطابق این ایم سی پر 6.6 بلین امریکی ڈالر کا قرضہ ہے جس میں 360ملین امریکی ڈالر کے کنورٹیبل بانڈزاور 400ملین امریکی ڈالر کے شریعت سے مطابقت رکھنے والے بانڈز ’صکوک‘ شامل ہیں۔
فریب کاری کا یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد بی آر شیٹی کو کمپنی کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے اور ان کی جگہ پر ایڈمینسٹریٹر کو تعینات کیا گیا ہے۔ امارات کی حکومت نے ان کے اثاثے ضبط کرلیے ہیں۔اور بی آر شیٹی کی حیثیت فی الوقت ایک بھگوڑے مجرم کی ہوگئی ہے۔
لیکن شیٹی نے طویل خاموشی کے بعد اپنی زبان کھولی ہے اور جو بیان جاری کیا ہے اسے دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ کسی ماہر قانون کی طرف سے تیار کیا گیا ہے اور قانونی طورپر کمپنی کے جرائم سے اپنا پلّہ جھاڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ کیونکہ انہوں نے کہا ہے کہ میں نے ذاتی طور پر جو تحقیقات کروائی ہیں اس سے پتہ چلا ہے کہ این ایم سی، فنابلر،اور دوسری کچھ کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے دستاویزات، بینک اکاؤنٹس، حساب وکتاب،پاور آف اٹارنی، پرسنل گارنٹی، چیکس کا اجراء،بینک ٹرانسفرس،قرضہ جات، دستخط،نئی کمپنیوں کا قیام، اخراجات کی ادائیگی وغیرہ یہ تمام امور میرے علم او راجازت کے بغیر جعل سازی اور فریب کاری کی نیت سے اورمجھے نقصان پہنچانے کے لئے میری کمپنی کے کچھ سابق اور کچھ موجودہ ایکزیکٹیوز کے ذریعے انجام دئے گئے ہیں۔
میں نے اور میرے صلاح کاروں نے ہماری تحقیقات سے نکلنے والے نتائج متعلقہ بورڈ آ ف ڈائریکٹرز اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو فراہم کردئے ہیں۔ہم اس معاملے کی تحقیقات میں متعلقہ ایجنسیوں کا بھرپور تعاون کریں گے۔ہم یوکے او ریو اے ای کے سرکاری افسران کے ساتھ مل کر اس فریب کاری کی اصلیت سامنے لانے کی تمام کوششوں میں شامل رہیں گے۔میں اپنے نام پر لگے اس دھبے کو مٹانے کے لئے پوری مستعدی سے کام کررہاہوں۔میں ان تمام لوگوں کے خلاف ہر قسم کی قانونی چارہ جوئی کروں گا جنہوں نے مجھے اور میری تجارت نقصان پہنچانے کے لئے یہ فراڈ کیا ہے۔