نیوزی لینڈ نے کرائسٹ چرچ کے مساجد شوٹر کو عمر قید کی سزا سنائی
کرائسٹ چرچ،27؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں 51 نمازیوں کو قتل کرنے والے مجرم کو پیر کو پیرول کے امکانات کے بغیر عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ جج نے 29 سالہ آسٹریلیائی گن مین برنٹن ہیریسن ترانٹ کو زیادہ سے زیادہ دستیاب سزا سنائی۔
واضح رہے کہ نیوزی لینڈ میں پہلی بار اس سزا کو عائد کیا گیا ہے۔جج کیمرون مینڈر نے کہا کہ ترانٹ کے جرائم اتنے سنگین ہیں کہ جیل میں عمر قید بھی اس کا کفارہ نہیں ادا کرسکتی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ برنٹن نے لوگوں کو زبردست نقصان نقصان پہنچایا ہے اور ایک مہلک نظریہ کی وجہ سے اسے بھی نقصان پہنچا ہے۔ یاد رہے کہ مارچ 2019 میں کرائسٹ چرچ کی 2؍ مساجد، النور اور لن ووڈ ، میں ترانٹ نے نمازیوں کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا تھا۔ اس وحشیانہ عمل سے نیوزی لینڈ سکتے میں آگیا تھا، اس کے ملک میں مہلک قسم کے نیم خودکار ہتھیاروں پر پابندی عائد کرنے والے نئے قوانین کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں ، برنٹن کے فیس بک پر اپنے حملے کو لائیو دکھانے کے بعد سوشل میڈیا پروٹوکول میں عالمی سطح پر تبدیلیاں کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ چار روز تک سزا کی سماعت جاری رہنے کے دوران 90 زندہ بچ جانے والے لوگ اور ان کے کنبہ کے افراد نے حملوں کی ہولناکی اس طرح بیان کی کہ درد مند دل رکھنے والے افراد اب بھی اسے محسوس کرسکتے ہیں ۔ کچھ لوگوں نے برنٹن کو بزدل قرار دیا۔ کچھ قرآن مجید کی آیات پڑھ رہے تھے یا عربی میں خطاب کررہے تھے۔ کچھ لوگوں نے اپنا دل بڑا کرکے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ترانٹ کو معاف کردیا ہے۔
واضح رہے کہ ترانٹ نے اس سے قبل اپنے وکلا کو برطرف کردیا تھا اور جج کو بتایا تھا کہ وہ سماعت میں کچھ بولنے کی خواہش نہیں رکھتا۔ عدالت کے ذریعہ مقرر کردہ ایک اسٹینڈ بائی وکیل نے جج کو بتایا کہ ترانٹ نے بغیر کسی پیرول کے عمر قید کی سزا کی مخالفت نہیں کی۔استغاثہ کا کہنا تھا کہ ترانٹ نے حملے سے قبل ڈرون کے ذریعے النور مسجد کا جائزہ لیا تھا۔ وہ چھ بندوقیں لے کر آیا تھا جن میں دو اے آر 15 بھی شامل تھیں ۔ استغاثہ مارک زریفہ نے کہا کہ اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو قتل کرنا تھا۔ ترانٹ نے اپنی سزا سننے کے دوران اپنے جذبات پر قابو رکھا ہوا تھا۔