بھٹکل کا زیر تعمیر ہائی ٹیک بس اسٹانڈ سست روی کا شکار : مسافروں کے لئے کوئی بنیادی سہولیات نہ ہونے سے مسافر پریشان
بھٹکل:02؍دسمبر(ایس اؤ نیوز) بھٹکل شہر کا بس اسٹانڈ گزشتہ برس 16جولائی کو تقریباً زمین بوس ہوکر دو برس ہورے ہیں۔ باقیات کو صاف کرتے ہوئے نئے ہائی ٹیک بس اسٹانڈ کی تعمیر شروع کی گئی تھی۔ مگر تعمیراتی کام اتنی سست روی سے جاری ہے اور مسافروں کے لئے کوئی بنیادی سہولیات نہ ہونے سے عوام دخت پریشان ہیں۔ اس سلسلےمیں بس اسٹانڈ کی کیا حالت ہے؟ عوام اور مسافر کیا رائے رکھتے ہیں ، تعمیری کام کع لے کر سست روی کے کیا وجوہات ہیں، اس تعلق سے جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
گزشتہ برس موسم ِ باراں میں بس اسٹینڈ کی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی، اس جگہ سے ملبہ تو ہٹا دیا گیا ہے مگر نئی عمارت کی تعمیر نہیں ہوسکی ہے۔ مسافروں کو بس کے انتظار میں کڑی دھوپ میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔ بارش کے موسم میں تو مسافروں کو بہت زیادہ دقتوں کا سامنا کرنا پڑا، مگر اب بھی قریب ڈیڑھ سال کا عرصہ گذرنے کے باوجو دمسافروں کو ڈھنگ کا بس اسٹانڈ نصیب نہیں ہوسکا ہے۔
ذرائع کی مانیں تو معاہدے کے مطابق بشمول موسم باراں کل 16مہینوں میں بس اسٹینڈ کی عمارت کی تعمیر مکمل ہوجانی چاہئیے تھی لیکن ابھی تک کام مکمل نہیں ہو پایا ہے۔
اعداد و شمار کی بات کریں تو بھٹکل بس اسٹینڈ سے روزانہ 79بسوں کی آمدو رفت رہتی ہے، پرانا بس اسٹینڈ 45برس کے بعدمنہدم ہوا تھا۔ جس کو دو برس مکمل ہورہے ہیں۔ ابھی بس اسٹینڈ کی جو نئی عمارت تعمیر کی جارہی ہے، اس کی لاگت 5 کروڑ روپئے بتائی گئی ہے۔
پرانی عمارت منہدم ہونے کے بعد لوہے کی کچھ چیزوں کو ہٹادیا گیا تھا مگر بس اسٹینڈ کے صحن میں اب بھی چند چیزیں پڑی ہوئی ہیں۔
عارضی طورپر ٹین کی چھت لگا کر دو تین کرسیاں رکھی گئی حالانکہ مسافروں کی تعداد سینکڑوں میں ہوتی ہے، جس کی وجہ سے عوام کو بارش سے بھیگنے یا دھوپ میں تپنے سے بچنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔
بس اسٹینڈ کی ابتر حالت پر تبصرہ کرتے ہوئے کرناٹکا ابھیمانی کرانتی سنگھا کے ضلعی صدر کمار نائک نے کہاکہ بس اسٹینڈ پر بسوں کی پارکنگ کا انتظام ہے، نہ رات کے اوقات میں کنڑولر رہتے ہیں، صرف ایک فلڈ لائٹ جلتی رہتی ہے اور بس اسٹینڈ پورا اندھیرے میں ڈوبا رہتاہے، آپ کہہ سکتےہیں کہ یہاں مسافر محفوظ ہی نہیں ہیں۔
بس اسٹینڈ کی حالت زار پر گفتگو کرتے ہوئے ایک طالبہ نے بتایا کہ فی الوقت بس اسٹینڈ کی حالت کھنڈر جیسی ہے۔ یہاں نہ پینے کے پانی کا انتظام ہے اور نہ ہی دیگر کوئی بنیادی سہولیات میسر ہے۔ حفاظتی اقدامات نہ ہونے سے آوارہ لڑکوں کی ہراسانی بھی دیکھی جارہی ہے۔
عوام سوال کررہےہیں کہ آئندہ چار پانچ مہینوں بعد پھر بارش شروع ہوجائے گی تو کیا اس وقت تک مسائل کا حل نکل آئے گا؟
بس اسٹانڈ کی تعمیر مکمل نہ ہونے اور مسافروں کو درپیش مشکلات کے متعلق جب زونل کنٹرولر وویک ہیگڈے سے پوچھا گیا تو انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ تکنیکی مسائل کی وجہ سے نئے بس اسٹانڈ کی تعمیرمیں دیر ی ہورہی ہے، بس اسٹانڈ پر مسافروں کو جن مشکلات کاسامنا ہے ہمیں اس کا شعور ہے، کارپوریشن کے سبھی اہم تعمیراتی کاموں کو مرکزی شعبہ نگرانی کرتاہے۔ تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد ہی عمارت ہمیں سونپے جائے گی۔
اس سلسلے میں بھٹکل بس ڈپو مینجر وائی کے باناوالیکر نے کہاکہ مسافروں کو ہونے والی پریشانیوں اور عوامی شکایات کے متعلق اعلیٰ افسران کو توجہ دلاتے رہتےہیں، عارضی بس اسٹانڈ تعمیر کیاگیا ہے، نئے بس اسٹانڈ کی تعمیر جلد مکمل ہوگی ، تب تک مسافروں کی مشکلات کو دور کرنے کے لئے ہمارا عملہ کام کررہا ہے ۔
بھٹکل حلقہ کے رکن اسمبلی سنیل نائک نے بتایا کہ تعمیراتی کام جلد مکمل کرنے کے لئے افسران اور ٹھیکدار کو ہدایت دی گئی ہے، ساتھ ہی موجودہ طور پر بنیادی سہولیات کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔
بھٹکل بس اسٹانڈ کی درگت کے متعلق آٹو رکشا ڈرائیور گنپتی نائک کا کہنا ہے کہ یہ بس اسٹانڈ اتنا خراب ہوچکا ہے کہ یہاں مسافروں کو بے شمار پریشانیاں ہیں، لگیج رکھنےکہیں جگہ نہیں ہے۔ بی ایڈ کالج کی طالبہ گیتا بھٹ کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں سے آنے جانے والے طلبا و طالبات کو اپنے بستے کا وزن ڈھو کر دھوپ میں ہی کھڑے رہنا پڑتاہے، اپاہجوں کے لئے کوئی مناسب انتظام نہیں ہے۔
بس اسٹینڈ کے قریب رہنے والے مبشر حسین کا کہنا ہے کہ بھٹکل سے روزانہ بے شمار لوگ طبی علاج کے لئے منی پال ، منگلورو وغیرہ کا سفر کرتے رہتےہیں، مگر بچوں ، عورتوں ، بزرگوں اور بوڑھوں کو بس کے انتظار میں کھڑے رہنے کے لئے یہاں کوئی انتظام نہیں ہے۔