بنگلہ دیش میں انتخابی عمل کی تیاری: عبوری حکومت کی جانب سے نئے الیکشن کمیشن کی تشکیل کے لیے کمیٹی قائم
ڈھاکہ، 30/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی)بنگلہ دیش میں فی الوقت ایک عبوری حکومت فعال ہے، جبکہ عام انتخابات کے انعقاد کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ محمد یونس کی زیر قیادت، اس عبوری حکومت نے الیکشن کمیشن کی تشکیل کے لیے ایک سرچ کمیٹی قائم کی ہے، جس میں چھ اراکین شامل کیے گئے ہیں۔ اس کمیٹی کی سربراہی سپریم کورٹ کی اپیلیٹ ڈویژن کے جسٹس زبیر رحمان چودھری کریں گے۔
سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ پر گزشتہ 3 انتخابات میں دھاندلی کر جیت حاصل کرنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نئے الیکشن کمیشن کی تشکیل کا راستہ ہموار کیا گیا ہے۔ وزیر قانون آصف نزرل نے سرچ کمیٹی تشکیل دیے جانے کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ س سے قبل ہوئے عام انتخاب فرضی تھے، اس لیے ووٹر لسٹ کو اَپڈیٹ کیا جائے گا اور عبوری حکومت شفاف طریقہ سے انتخاب کرائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محمد یونس کی صدارت والی عبوری حکومت نے نئے انتخابی کمیشن کے لیے جو 6 رکنی سرچ کمیٹی بنائی ہے، اس میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججوں سمیت دیگر اہم ہستیاں شامل ہیں۔ سپریم کورٹ کے جسٹس زبیر رحمان چودھری کمیٹی کی صدارت کریں گے۔ دیگر اراکین میں ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ کے جسٹس اے کے ایم اسدالزماں، سی اے جی نورالاسلام، بنگلہ دیش پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین مبصر مومن، رفیوجی اینڈ مائیگریٹری موومنٹ ریسرچ یونٹ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سی آر ابرار، ڈھاکہ یونیورسٹی کی سابق استاذ پروفیسر زینت النساء تہمیدہ بیگم شامل ہیں۔
وزیر قانون پروفیسر آصف نزرل نے سکریٹریٹ میں یو این ہائی کمیشن وولکر ترک سے ملاقات کے بعد جانکاری دی کہ ہیڈ ایڈوائزر محمد یونس کے دستخط سے عبوری حکومت جلد ہی سرچ کمیٹی کے بارے میں ایک آفیشیل حکم جاری کر سکتی ہے۔ وزیر قانون کا یہ بھی کہنا ہے کہ عبوری حکومت نے اگلے عام انتخاب کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ نئے الیکشن کمیشن کے لیے سرچ کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے۔ حالانکہ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ انتخاب کب تک کرائے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ کئی فیکٹرس پر منحصر کرتا ہے۔ قانون کے مطابق ایک بار سرچ کمیٹی تشکیل ہو گئی تو وہ زیادہ سے زیادہ 15 دنوں کے اندر صدر کو 10 لوگوں کے نام کا مشورہ دے دیتی ہے۔‘‘