24جولائی سے پہلے فاریسٹ اتی کرم داروں کو نکال باہر کرنے سپریم کورٹ کا آرڈر : ریاستی حکومت پر ضلع اتی کرم داروں کی امید بھری نگاہ
نئی دہلی:22؍فروری (ایس او نیوز)فاریسٹ حق قانون کے تحت فاریسٹ مکینوں کے طورپر اپنا حق جتانے کے بعد انکار کئے گئے فاریسٹ مکینوں کو ایک ساتھ تمام کو نکال باہرکرنے سپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ نے 13فروری کو فیصلہ صادر کیا ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ فاریسٹ مکینوں (اتی کرم دار )پر بجلی بن کر گراہے ، فاریسٹ افسران کو اتی کرم داروں کو نکال باہر کرنے کے لئے اب انہیں قانون کا ساتھ ملا ہے، جس کے نتیجے میں اتی کرم دار کافی پیچیدگی کا شکار ہوگئے ہیں۔
معروف کنڑا اخبار پرجاوانی کی رپورٹ کے مطابق کرناٹکا سمیت 21ریاستوں میں 11لاکھ سے زائد لوگوں نے آدی باسی اور دیگر روایتی فاریسٹ مکین کے تحت فاریسٹ میں رہائشی حق کے لئے عرضیاں دی تھی، جنہیں رد کردیا گیا ہے ۔ ان سبھوں کو جنگلاتی علاقے سے نکال باہر کرنے عدالت عظمیٰ کے ججس ارون مشرا، نوین سنہا اور اندرا بیانرجی کی بنچ نے حکم دیا ہے۔
فاریسٹ مکینوں کو ’روایتی طورپر ہوئی بے انصافی ‘ کو دور کرنے کے لئے 2006میں فاریسٹ حقوق قانون منظور کیا گیا تھا۔ قانون کی مخالفت کرتے ہوئے بنگلورو کے ’وائلڈ لائف فسٹ‘ اور دیگر اداروں کی طرف سے دو برس پہلے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی تھی۔ فاریسٹ حق قانون کے تحت رد کئے گئے عرضی داروں کو فاریسٹ سے باہر نکالنے کے لئے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے مختلف ریاستوں کے چیف سکریٹریز کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے پوچھا ہے کہ عرضیاں رد کئے جانے کے باوجود انہیں نکال باہر کیوں نہیں کیاگیا ہے۔ 24جولائی کو اگلی سنوائی ہوگی۔ جن کی عرضیاں رد کی گئی ہیں انہیں 24جولائی سے پہلے نکال باہر کرنے کا بنچ نے حکم دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نےکہاہےکہ رد کی گئی عرضی داروں کو نکال باہرکرنےکا کام متعلقہ ریاستوں کے چیف سکریٹریز کا کام ہے اگر انہیں نہیں نکالاگیا تو عدالت سنجیدگی سے معاملے کولینے کا انتباہ دیاہے۔ عدالت نے حکومتو ں کو سخت احکامات جاری کرتے ہوئے کہاہےکہ ریاستیں 12جولائی تک ضروری جانکاری مہیا کریں، جانچ ، دوبارہ جانچ کی کارروائی باقی ہے تو اگلے چار مہینوں میں کارروائی پوری کریں اور اس کی رپورٹ عدالت کو دیں، ایف ایس آئی ادارہ اتی کرم حالات کے متعلق سٹلائٹ کے ذریعے سروے کرے ، نکال باہرکرنے کے بعد جتنا زیادہ ہوسکے اتنا کریں۔
وہیں عدالت نے کہا ہے کہ پسماندہ طبقہ (آدی باسی ) 13ڈسمبر 2005سے پہلے فاریسٹ میں رہائش اختیار کئے ہوں تو اپنا حق جتا سکتےہیں۔ دیگر روایتی فاریسٹ مکین پچھلے 75برسوں سےلگاتار رہائش اختیار کرنے کی دستاویزات مہیا کریں۔
کرناٹکا میں آدی باسی اور روایتی فاریسٹ مکین نامی دو زمروں میں فاریسٹ رہائشی حق کے لئے عرضیاں سونپی گئی تھیں۔ آدی باسی کے طورپر 48432عرضیاں داخل کی گئی تھیں جن میں 35521عرضیاں رد کی گئی ہیں تو دیگر روایتی فاریسٹ مکینوں کی طرف سےسونپی گئیں 227014عرضیوں میں سے 141019عرضیاں رد ہوئی ہیں۔ اس طرح ریاست کرناٹکا میں کل 275446 عرضیاں داخل کی گئیں ،176540عرضیاں رد کی گئیں ہیں۔ جب کہ ملک بھر میں 1889835عرضیوں کو منظوری دی گئی ہے تو 1934345عرضیوں کو نامنظور کیاگیا ہے۔
اترکنڑا ضلع میں فاریسٹ رہائشی حق کے لئے 96810عرضیاں داخل کی گئی تھیں تو ان میں صرف 2852افراد کو فاریسٹ رہائشی حق دیاگیا ہے بقیہ 65220عرضیوں کو ردکیاگیاہے۔ اس سلسلےمیں ضلع فاریسٹ اتی کرم دار ہوراٹ ویدیکے کے صدر رویندرنائک نے کہاہے کہ پچھلے 28برسوں سے فاریسٹ رہائشی حق کے لئے طویل جدوجہد کی جارہی ہے، عدالت کے فیصلے سے بہت بیزارگی ہوئی ہے، سپریم کورٹ کے آرڈر سے لاچار توہوئے ہیں مگر 12جولائی کے اندر ریاستی حکومت کی طرف سے افی ڈیوٹ دینے کے لئے مطالبہ کیاجائے گا۔ اگلی جدوجہد کے متعلق بہت جلد میٹنگ کا انعقاد کرتے ہوئے طئے کیاجائے گا۔