کوئمپو یونیورسٹی شموگہ میں یوم تاسیس؛ پرانیتا کو کنڑا میں چھ اور عبد الفتاح کو اردو میں تین گولڈ میڈلس

Source: S.O. News Service | Published on 18th June 2022, 9:38 AM | ریاستی خبریں |

شیموگہ،17؍جون (ایس او نیوز) کرناٹک کی کوئمپو یونیورسٹی میں بیک وقت دو یوم تاسیس یعنی کانوکیشن کا انعقادکرتے ہوئے نئی تاریخ رقم کرنے جارہی ہے۔اس موقع پر کرناٹک کے گورنر تھاور چند گہلوت نے کانوکیشن کی صدارت سنبھالی ۔

یونیورسٹی نے سال رواں 6 اہم شخصیات کو اعزازی ڈاکٹریٹ سے نوازاجس میں سابق اسپیکر ڈی ایچ شنکرمورتی، کیتانارائن، بی ایم شری کنٹھا، ٹی وی کٹی منی، مہاتیش جی اور بی ایس اروندا شامل ہیں۔

اس دفعہ سب سے زیادہ گولڈ میڈل حاصل کرنے والی طالبہ ایم اے کنڑاکی طالبہ پرنیتا رہیں جنہوں نے 6 گولڈ میڈل اور دو نقد پرائز حاصل کئے ہیں۔

شعبہ اردو میں عبدالفتح نے 3 گولڈ میڈل حاصل کیے جبکہ جرنلزم کے شعبے میں انجم بصیر صاحب نے 3 گولڈ میڈل حاصل کئے۔ ہیں۔ عائشہ فرحین شیخ نے بی ایڈ میں 3 گولڈ میڈل اور ایک نقدانعام حاصل کیا ہے۔اسی طرح یوم تاسیس کے موقع پر129 محققین کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دی گئی ہے۔

اس موقع پر گورنر نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت میں اسٹارٹ اپ پالیسی بیرونی ممالک کو یہاں تجارت کرنے کیلئے مائل کر رہی ہے ۔ این ای پی اس صدی میں انقلاب لانے والاقدم ہے جو ہر مرحلے میں بھارت کو اونچائی تک پہنچائے گا ، خاص طور پر تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل کود کو بھی نصاب کا حصہ بنایا گیا ہے جس سے ہماری نسلیں عالمی سطح  پر کھیلوں کا حصہ بن سکتے ہیں ۔

مہمان خصوصی کے طور پر سی ایف ٹی آر آئی کی ڈائرکٹر شری دیوی سنگھ نے تاسیسی خطبہ پیش کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر پروفیسر ویر بھدرپا ، رجسٹرار انورادھا ، نوین کمار وغیرہ موجود تھے ۔

کوئمپو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے ماتحت اس دفعہ6 محققین کو پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض ہوئی ہے۔

اس موقع پر شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر سید ثناء اللہ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے لئے باعث فخر ہے کہ یونیورسٹی میں مختلف موضوعات پر اردو میں تحقیقی مقالے لکھے جارہے ہیں۔اس دفعہ محققین نے ڈاکٹریٹ حاصل کی ہے، ان میں ڈاکٹر تمیم احمد نے تمل ناڈو کے منتخب شعراء کے کلام کا تنقیدی جائزہ ، عنوان پر مقالہ لکھا ہے ،ڈاکٹر محمد عارف اللہ نے علاقہ ملناڈ کے نمائندہ شعراء و ادباء کی ادبی خدمات پر مقالہ لکھا ہے، ڈاکٹر شبیر احمد خان نے کرناٹک کے شعری ادب میں انسانی اقدار پر مقالہ لکھا، ڈاکٹر محمد منظور نعمان نے روزنامہ سالار کے ادبی ایڈیشن کی تنقیدی اہمیت ( دھوپ چھاؤں کے حوالے سے 2009–2014)، ڈاکٹر رضیہ بی نے ریاست کرناٹک میں نعت گوئی 1960 تا 2010 اور ڈاکٹر سیدہ ریحانہ بانو نے کرناٹک میں طنزیہ و مزاحیہ ادب کی روایت کے عنوان پر مقالہ لکھتے ہوئے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ 

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...