بھٹکل: شمالی کینراکے ماہی گیروں کے ساتھ ریاستی حکومت سوتیلا سلو ک کررہی ہے۔ ماہی گیر لیڈ ر وسنت کھاروی کا الزام

Source: S.O. News Service | Published on 30th May 2020, 10:09 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل،30؍مئی (ایس او نیوز)بھٹکل کے ماہی گیر لیڈر وسنت کھاروی نے الزام لگایا ہے کہ ریاستی حکومت اور وزارت ماہی گیری کی طرف سے اڈپی اور جنوبی کینرا کے مقابلے میں شمالی کینرا کے ماہی گیروں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے۔

وسنت کھاروی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ حکومت کی طرف سے کیا جانے والا یہ سلوک اب ناقابل برداشت ہوگیا ہے، اس لئے حکومت کے لئے ضروری ہے کہ وہ فوری طور پر اپنا طریقہ کار تبدیل کرے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کہہ رہی ہے کہ ماہی گیروں کا 60کروڑ روپے کا قرضہ معاف کیا گیا ہے۔ لیکن ضلع شمالی کینرا کے ماہی گیروں کو 60نئے پیسے بھی نہیں ملے۔ ریاست کے مختلف مقامات پر ماہی گیری کا موقع دیا جارہا ہے لیکن بھٹکل کے ماہی گیروں کے ساتھ متعصبانہ سلوک کیا جارہا ہے۔ اڈپی اور جنوبی کینرا کے لئے حکومت ایک قانون پر عمل کررہی ہے اور شمالی کینرا کے لئے ایک او رقانون اپنا یا جارہا ہے۔

وسنت کھارو ی نے مزید کہا کہ اس سے پہلے برسات کے موسم میں سمندر میں ماہی گیری پر 90دنوں کی پابندی رہا کرتی تھی۔ پھر اس میں تخفیف کرکے 60دن کی مدت طے کی گئی۔ اب اس میں بھی تخفیف کرکے 47دن کی میعاد مقرر کرنے کی بات کہی جارہی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت من مانی کررہی ہے اور قوانین میں وقت بے وقت تبدیلی کرتی جارہی ہے۔ ایک طرف سرکاری افسران شمالی کینرا کے ماہی گیروں کو لائٹ فشنگ نہ کرنے کے احکام دیتے ہیں دوسری طرف گوا کے ماہی گیر بے روک ٹوک لائٹ فشنگ کررہے ہیں۔اور یہ افسران دیکھ کر بھی ان دیکھی کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شمالی کینرا کے ماہی گیر سرحدوں کی حفاظت میں اپنا اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ اس دیش کے باشندے ہونے کی حیثیت سے دوسروں کی طرح انہیں کسی بھی جگہ پہنچ کر ماہی گیری کرنے کا اختیا رحاصل ہے۔لیکن گنگولی ماہی گیر بندرگاہ پر بھٹکل کی کشتیوں کو لنگرانداز ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ اس کے لئے کورونا وباء کی وجہ بتائی جاتی ہے۔ اگر بھٹکل کو اسی طرح کلنک لگانے کا کام جاری رہا تو پھر آنے والے دنوں میں بھٹکل کے لڑکوں کے لئے دلہن ڈھونڈنا مشکل ہوجائے گا۔ انہوں نے طنزکرتے ہوئے کہا کہ اڈپی میں کووِڈ کے معاملات نہ رہنے کی وجہ سے بھٹکل والوں کے ساتھ کورونا کی وجہ سے وہاں کی انتظامیہ نے بڑا روکھا رویہ اپنایا تھا۔ اب اسی اڈپی میں سب سے زیادہ کورونا کے معاملات سامنے آر ہے ہیں۔

وسنت کھاروی نے مطالبہ کیا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مالی مشکلات میں پھنسے ہوئے ماہی گیروں کو راحت دی جائے اور ہر ایک بوٹ کے لئے 5لاکھ روپوں کی امداد جاری کی جائے۔

پریس کانفرنس کے موقع پر پرشین بوٹ یونین کے صدر شریدھر موگیر، اعزازی صدر جٹّا موگیر، تیمپا موگیر، شری نواس کھاروی، نارائن موگیر، ایشور موگیر، بھاسکر کھاروی، وینکٹر منا موگیراور دیگر ماہی گیر لیڈران موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

بھٹکل میں انجلی نمبالکر نے کہا؛ آنے والےانتخابات بی جے پی اور کانگریس کے درمیان نہیں ، امیروں اور غریبوں کے درمیان اور انصاف اور ناانصافی کے درمیان مقابلہ

  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں اصل مقابلہ  بی جے پی اور کانگریس کے درمیان  نہیں ہوگا بلکہ  اڈانی اور امبانی جیسے  سرمایہ داروں  کو تعاون فراہم کرنے والوں اور غریبوں کو انصاف دلانے والوں کے درمیان ہوگا، صاف صاف کہیں تو یہ سرمایہ داروں اور غریبوں کے درمیان  مقابلہ ہے۔ یہ بات ...