ملک کے اولین مجاہد آزادی حضرت ٹیپو سلطان سے دشمنی جگ ظاہر؛ ٹیپو ایکسپریس کا نام ’وڈیار‘کرنے پر اویسی سمیت کانگریس کی سخت مخالفت

Source: S.O. News Service | Published on 10th October 2022, 1:54 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 10؍اکتوبر (ایس او نیوز؍ایجنسی) ملک کے اولین مجاہد آزادی حضرت ٹیپو سلطان سے بی جے پی حکومت کی دشمنی جگ ظاہر ہوچکی ہے اور جمعہ کو بنگلورو اور میسور کو جوڑنے والی ٹرین کا نام ٹیپو ایکسپریس سے بدل کر وڈیار ایکسپریس کرنے کے بعد اسدالدین اویسی نے اس فعل پر بی جے پی حکومت کو خوب آڑے ہاتھ لیا ہے ۔

نام کی تبدیلی کا اعلان میسور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان پرتاپ سمہا نے کیا ۔ ٹرین کا نام تبدیل کرنے پر کانگریس سمیت اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاہے۔  اویسی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ‘بی جے پی حکومت نے ٹیپو ایکسپریس کا نام بدل کر وڈیار ایکسپریس کر دیا ہے۔ بی جے پی ٹیپو سلطان سے حسد کرتی ہے کیونکہ ٹیپو نے انگریزوں کے خلاف تین جنگیں لڑی تھیں۔ کسی اور ٹرین کا نام وڈیار کے نام پر رکھا جا سکتا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ بی جے پی ٹیپو کی وراثت کو کبھی نہیں مٹا سکے گی۔ جب وہ زندہ تھے تو انگریزوں کو ڈراتے تھے اور آج انگریزوں کے غلاموں کو ڈرا رہے ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ بی جے پی نے ٹیپو ایکسپریس ٹرین کا نام ’وڈیار‘ ایکسپریس کردیا۔کسی اور ٹرین کا نام وڈیار کیا جاسکتا تھا، لیکن انہوں نے انہیں جان بوجھ کر ٹیپو سلطان کی وراثت کو ٹارگیٹ کیا۔ اسدالدین اویسی نے کہا کہ میں چیلنج دیتا ہوں، بی جے پی کتنی بھی کوشش کرلے، لیکن کبھی بھی ٹیپو سلطان کی وراثت کو مٹا نہیں پائے گی۔ ٹیپو سلطان نے بی جے پی کو ناراض کردیا کیونکہ انہوں نے ان کے برطانوی آقاوں کے خلاف 3 جنگ چھیڑی تھی۔

ٹیپو ایکسپریس کا نام تبدیل کرنے پر ریاست میں بہت سے لوگوں نے حکومت کی مذمت کی۔ کرناٹک ریلوے کے لوکیش ٹی پی نے کہا کہ نام کی تبدیلی بے ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ ٹرین کا نام تبدیل کرنے سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ دیگر ایکسپریس ٹرینوں کے مقابلے میں ٹیپو ایکسپریس اپنے مختصر سفری وقت کی وجہ سے عوام میں مقبول رہی ہے۔ ایم پی پرتاپ سمہا نے فروری میں وزیر ریلوے اشونی ویشنو سے ملاقات کر کے درخواست کی تھی، اس کے ایک ماہ بعد ٹرین کا نام تبدیل کر دیا گیا۔

دوسری طرف کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے بھی مرکز کے اس قدم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ کرناٹک کی ’امیر وراثت اور شاندار ماضی‘ کی ایک مناسب پہچان ہے۔ انہوں نے لکھا کہ میسور بنگلور ایکسپریس اور تلگپّا میسور ایکسپریس کا نام بدل کر بالترتیب ’وڈیار‘ایکسپریس اور کوویمپو ایکسپریس کرنے کےلئے مرکزی وزیر ریل اشونی ویشنو کا شکریہ! یہ ہماری خوشحال وراثت اور شاندار ماضی کی مناسب پہچان ہے۔

دریں اثنا کرناٹک کانگریس کمیونی کیشن ونگ کے شریک چیئرمین منصور خان نے اس فیصلے کو فرقہ وارانہ سیاست قرار دیا۔ انہوں نےٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیپو ایکسپریس کا نام بدل کر ’وڈیار‘ ایکسپریس کیوں رکھا گیا؟ یہ ٹرین اس روٹ پر 42 سال سے چل رہی ہے اورکسی کو اس کے نام پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔ اس نام کا کیا استعمال ہے؟ کیا یہ کسی بھی طرح سے عوام کی مدد کرتا ہے؟ یہ فرقہ وارانہ سیاست ہے۔جبکہ کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے ریلوے کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ملک کی سیاست میں زہر گھولنے کا کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کا کام زہر گھولنا ہے، وہ کسی اور ٹرین کا نام وڈیار رکھ سکتے تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

تعلیمی میدان میں سرفہرست دکشن کنڑا اور اُڈپی ضلع کی کامیابی کا راز کیا ہے؟

ریاست میں جب پی یوسی اور ایس ایس ایل سی کے نتائج کا اعلان کیاجاتا ہے تو ساحلی اضلاع جیسےدکشن کنڑا  اور اُ ڈ پی ضلع سر فہرست ہوتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ ساحلی ضلع جسے دانشوروں کا ضلع کہا جاتا ہے نے ریاست میں بہترین تعلیمی کارکردگی حاصل کی ہے۔

این ڈی اے کو نہیں ملے گی جیت، انڈیا بلاک کو واضح اکثریت حاصل ہوگی: وزیر اعلیٰ سدارمیا

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہفتہ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ لوک سبھا انتخاب میں این ڈی اے کو اکثریت نہیں ملنے والی اور بی جے پی کا ’ابکی بار 400 پار‘ نعرہ صرف سیاسی اسٹریٹجی ہے۔ میسور میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سدارمیا نے یہ اظہار خیال کیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ...