مہاراشٹر انتخابات: شرد پوار کا مہایوتی پر اقتدار کا ناجائز استعمال اور پیسوں کے کھیل کا الزام، عوامی بیداری کی اپیل
ممبئی، 30/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی)مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج کو 8 دن گزر چکے ہیں، لیکن ابھی تک وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان نہیں ہو سکا ہے۔ اس حوالے سے مہایوتی ابھی تک کسی حتمی فیصلے تک نہیں پہنچی، جس سے اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ ان حالات میں اپوزیشن اتحاد مہا وکاس اگھاڑی کے رہنماؤں نے مہایوتی پر تنقید شروع کر دی ہے۔ این سی پی (ایس پی) کے سربراہ شرد پوار نے ہفتہ کو اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر میں عوامی مینڈیٹ کا احترام نہیں ہو رہا، اور یہ صورتحال قابلِ تشویش ہے۔
شرد پوار نے نیوز ایجنسی 'اے این آئی' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا "دلچسپ بات یہ ہے کہ اتنی واضح اکثریت ہونے کے باوجود ابھی تک حکومت نہیں بن پائی ہے۔ اس کا مطلب صاف ہے کہ عوام کے ذریعہ دی گئی اکثریت ان کے لیے (مہایوتی) کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔ جو کچھ بھی چل رہا ہے وہ ریاست کے لیے اچھا نہیں ہے۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب کہ ملک میں حال فی الحال میں جو انتخاب ہوئے ہیں اس سے لوگوں میں کافی بے چینی ہیں، لوگوں میں مایوسی ہے۔"
شرد پوار نے الزام لگایا کہ اس مرتبہ مہاراشٹر انتخابات میں اقتدار کا غلط استعمال اور پیسوں کا کھیل دیکھنے کو ملا ہے اور اس کی وجہ سے لوگوں میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سبھی لوگوں کو ایک عوامی تحریک چلانی ہوگی۔ ایسا لگتا ہے کہ ملک میں پارلیمانی جمہوریت کا نظام تباہ ہو جائے گا۔ جب اپوزیشن رہنما اس معاملے پر سوال کرتے ہیں تو انہیں بولنے نہیں دیا جاتا ہے۔ ہر دن صبح 11 بجے سے اپوزیشن رہنما پارلیمنٹ میں اپنی بات رکھنے کے لیے آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہیں اپنے معاملوں پر بولنے دیا جائے، لیکن ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے ہیں۔ اب لوگوں کو خود ایک عوامی تحریک شروع کرنی چاہیے۔
قابل ذکر ہے کہ سماجی کارکن بابا آڈھاو نے پنے میں الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے خلاف ایک تحریک شروع کی ہے اور انتخابات میں اس کے استعمال کو دھوکہ دہی بتایا ہے۔ 90 سالہ بابا آڈھاو نے 28 نومبر کو معروف سماجی مصلح جیوتیبا پھولے کی رہائش نواس پھولے واڈا میں اپنا تین روزہ احتجاجی مظاہرہ شروع کیا تھا۔ اس احتجاجی مظاہرہ کے آخری دن یعنی ہفتہ کو شرد پوار ان سے ملنے پہنچے۔ انہوں نے یہاں میڈیا سے بات چیت میں کہا "ہمیں یقین نہیں ہے کہ الیکشن کمیشن اس معاملے میں اتنا غلط کردار ادا کرے گا۔ انتخاب کے وقت ہم نے اس ادارہ پر کوئی عدم اعتماد ظاہر نہیں کیا لیکن ایسا لگتا ہے کہ انتخاب کے بعد جوت باتیں کہی جا رہی ہیں ان میں کچھ حقیقت تو ہے۔"