نوجوت سدھو نے سونیا گاندھی کولکھا خط کابینہ میں نئے وزیر بنانے سمیت 13 نکاتی ایجنڈا کیاپیش
چندی گڑھ،18؍ اکتوبر (آئی این ایس انڈیا) پنجاب میں کانگریس کی مشکلات اب بھی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ پنجاب کانگریس کے صدر کے عہدے سے استعفیٰ اور پھر ڈرامائی انداز میں واپس آنے والے نوجوت سنگھ سدھو جنہوں نے اب ایک نیا مطالبہ پیش کیا ہے۔
سدھو نے کانگریس صدر سونیا گاندھی سے ملاقات کے لیے وقت مانگا ہے۔ نوجوت سدھو نے سونیا گاندھی کو ایک خط بھی لکھا ہے۔ انہوں نے کابینہ میں نئے وزراء بنانے سمیت 13 نکاتی ایجنڈا پیش کیا ہے۔سدھو دو دن پہلے ہی کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے مل چکے ہیں۔ سدھو نے تب کہا تھا کہ تمام مسائل حل ہو چکے ہیں۔
سدھو نے پنجاب کے نومنتخب وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی کے کچھ فیصلوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب کانگریس کے صدر کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ تاہم چنی اور دیگر رہنماؤں کے قائل کرنے پر انہوں نے اتفاق کیا۔ امریندر سنگھ کے ساتھ ان کے اختلافات کافی مشہور تھے۔
بعد ازاں پنجاب میں مقننہ پارٹی کا اجلاس بلایا گیا۔ امریندر نے قانون ساز پارٹی کے اجلاس سے پہلے ہی وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔راہل گاندھی کے علاوہ سدھو نے پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے پنجاب کی اولین ترجیح سے متعلق کچھ مسائل اٹھائے ہیں۔ دوسری جانب سدھو کی مشیر اور سابق آئی پی ایس محمد مصطفیٰ کی اہلیہ رضیہ سلطانہ نے کہا ہے کہ انہیں کیپٹن امریندر سنگھ کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔ رضیہ سلطانہ پنجاب حکومت میں وزیر بھی ہیں۔سدھو نے خط میں لکھا کہ کانگریس پارٹی نے 2017 کے پنجاب اسمبلی انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کی تھی اور لوگوں کے معاشی اور جمہوری حقوق کو مضبوط بنانے کا وعدہ کیا تھا۔
سدھو نے کہا کہ انہوں نے خود 55 اسمبلی سیٹوں پر انتخابی مہم چلائی تھی جن میں سے کانگریس نے 53 پر کامیابی حاصل کی۔ سدھو نے کہا کہ انہوں نے ایم ایل اے، پنجاب کابینہ میں وزیر اور اب پنجاب کانگریس کے صدر ہوتے ہوئے پنجاب کے ترقیاتی ماڈل کو ترجیح دی ہے۔سدھو نے کہا کہ 17 سال تک سیاسی خدمت کرنے اور عوامی جذبات کو سمجھنے کے بعدوہ محسوس کر رہے ہیں کہ پنجاب کے احیاء کا یہ آخری موقع ہے۔
سابق وزیراعلیٰ کا پنجاب کو دیا گیا 18 نکاتی ایجنڈا آج بھی اہم ہے۔پنجاب طویل عرصے سے ملک کی خوشحال ترین ریاست رہی ہے۔ لیکن پچھلے 25 سالوں میں مالی بے ضابطگیوں کی وجہ سے پنجاب لاکھوں کروڑوں روپے کے قرضوں میں ڈوب گیا ہے۔ مرکز میں بی جے پی کے گزشتہ سات سالوں کے دوران جی ایس ٹی اور دیگر وجوہات کی وجہ سے پنجاب کے مسائل میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ آج ہم صرف پنجاب کا پرانا قرض اور اس کا سود واپس کرپارہے ہیں۔