بھٹکل میں قومی شاہراہ فورلین ؛سرویس روڈسمیت دیگر سہولیات ندارد؛ کام مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹول فیس وصولنے کا کام جاری!
بھٹکل:28؍نومبر(ایس اؤ نیوز) بھٹکل میں قومی شاہراہ فورلین کا تعمیری کام شروع ہوکر 8برس بیت چکے ہیں، قومی شاہراہ کی تعمیر تکمیل کو پہنچنے سےقبل مرکزی وزیر نتین گڈکری نے نئی شاہراہ فورلین کا افتتاح کئے ہوئےایک سال کا عرصہ گذر چکاہے۔ لیکن بھٹکل میں قومی شاہراہ فورلین شہریوں کےلئے درد سر بنتا نظر آرہا ہے۔
بھٹکل تنگنگنڈی کراس سے منکولی تک قومی شاہراہ پر جہاں تہاں سڑک کھودی گئی ہے اور اس کے درمیان میں ہی آئی آر بی کے بیاری کیڈ ، بے شمار گھماؤ عوام کو پریشان کررہے ہیں ۔آئندہ چل کر پاس پڑوس کی چھوٹی چھوٹی سڑکوں سے قومی شاہراہ تک پہنچنے کے لئے بہت سارے ناٹک کرنے پڑسکتے ہیں۔ جگہ جگہ ہمپ کی یاد دلانےوالے راستے سے سواروں کو خطرات کا سامناہے، ٹرافک اصولوں کی ان دیکھی کہئے یااصولوں کا غیاب سمجھئے ،کہیں سے بھی کوئی سوار قومی شاہراہ پر آپہنچتا ہے تو حادثہ پیش آنا یقینی لگتا ہے اور اسی وجہ سے آج کل حادثات میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
تنگنگنڈی کراس، سٹی لائٹ ہوٹل، ہندو کالونی ، شفا کراس، کورٹ کراس، نیو انگلش اسکول روڈ کراس، تعلقہ پنچایت دفتر کراس، پی ایل ڈی بینک کراس سمیت کئی جگہوں پر دن بدن قومی شاہراہ سے رابطے کے لئے سواریوں کا جام لگ جاتاہے، یہاں نہ سروس روڈ بنائے جانے کے آثار نظر آرہے ہیں اور نہ ہی اس بات کا پتہ چل رہا ہے کہ ہائی وے سے اولڈبس اسٹائینڈ کی طرف جانا ہو تو اس کے لئے کس طرح کا انتظام کیا جائے گا، فلائی اوور بنانے کا منصوبہ ہے تو وہ کہاں سے کہاں تک تعمیر ہوگا، اس کے لئے کام کب شروع ہوگا اور مزید کتنے سال بعد کام تکمیل تک پہنچے گا ۔ دیکھا جائے تو ابھی سے قومی شاہراہ پر سفر کرنا ہمت وحوصلے کا کام بن گیا ہے، شاہراہ کا کام مکمل کرنے کے بعد حالات مزید کتنے ابتر ہوں گےوہ آنے والے دنوں میں ہی معلوم ہوگا۔ بھٹکل شمس الدین سرکل تو ٹرافک جام اور گنجان علاقہ بن گیا ہے۔ شرالی کے حالات بھی اس سے کچھ الگ نہیں ہیں۔ بھٹکل قومی شاہراہ پر روزانہ کوئی نہ کوئی سواری حادثے کا شکار ہوتی ہے۔ چھوٹے بچوں ، بزرگوں اور عورتوں کو سڑک پارکرنا تو دور کی بات ، سڑک کنارے چلنا بھی ایک مصیبت ہوگئی ہے۔
سست روی کا شکار تعمیر ی کام :تعلقہ کے بقیہ علاقوں کابھٹکل شہر میں جاری قومی شاہراہ تعمیری کام سےموازنہ کریں تو تعمیری کام بہت ہی سست روی کا شکار ہے۔ جہاں تہاں تارکول بچھا کر کام ادھورا چھوڑا گیا ہے جس کا نتیجہ ہےکہ نہ فورلین کی شاہراہ نصیب ہوئی اور نہ ہی پرانی شاہراہ ہے۔شاہراہ سے گزرتے ہوئے سواروں کو تجربہ ہوتاہے کہ وہ ایک خراب اور خستہ حال سڑک پر سےگزر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بھٹکل میں فلائی اوور ہوگا یا نہیں، شاہراہ کی توسیع کتنی ہوگی ، انڈرپاس کہاں پر ہوگا، ایسے سوالات کا کوئی واضح جواب ابھی تک نہیں ملا ہے۔البتہ اتنا کام باقی رہنے کے باوجودد پاس پڑوس کے شہروں کو جانے والی سواریوں سے ٹول فیس دھڑلے سے وصول کی جارہی ہے، عوام پوچھ رہے ہیں کہ شاہراہ کہیں بھی نظر نہیں آتی پھر ہم کیوں ٹول فیس اد اکریں۔ لیکن ان کی باتیں سننے والا کوئی نہیں ہے ۔
قومی شاہراہ تعمیری کام کےسلسلے میں قومی شاہراہ اراضی تحویل افسر ساجد ملا کا کہنا ہے کہ بھٹکل میں 95فی صد کام مکمل ہوچکاہے۔ معاوضہ کی تقسیم کاکام جاری ہے ، اگلے 15-20دنوں میں سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔