بھٹکل میں قومی شاہراہ فورلین ؛سرویس روڈسمیت دیگر سہولیات ندارد؛ کام مکمل ہونے سے پہلے ہی ٹول فیس وصولنے کا کام جاری!

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 29th November 2021, 6:27 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل:28؍نومبر(ایس اؤ نیوز) بھٹکل میں قومی شاہراہ فورلین کا تعمیری کام شروع ہوکر 8برس بیت چکے ہیں، قومی شاہراہ کی تعمیر تکمیل کو پہنچنے سےقبل مرکزی وزیر نتین گڈکری نے نئی شاہراہ فورلین کا افتتاح کئے ہوئےایک سال کا عرصہ گذر چکاہے۔ لیکن بھٹکل میں قومی شاہراہ فورلین شہریوں کےلئے درد سر بنتا نظر آرہا ہے۔

بھٹکل تنگنگنڈی کراس سے منکولی تک قومی شاہراہ پر جہاں تہاں سڑک کھودی گئی ہے اور اس کے درمیان میں ہی آئی آر بی کے بیاری کیڈ ، بے شمار گھماؤ عوام کو پریشان کررہے ہیں ۔آئندہ چل کر   پاس پڑوس کی چھوٹی چھوٹی سڑکوں سے قومی شاہراہ تک پہنچنے کے لئے  بہت سارے  ناٹک کرنے پڑسکتے ہیں۔ جگہ جگہ ہمپ  کی یاد دلانےوالے  راستے سے سواروں کو خطرات کا سامناہے، ٹرافک اصولوں کی ان دیکھی کہئے یااصولوں کا  غیاب سمجھئے ،کہیں سے بھی کوئی سوار قومی شاہراہ پر آپہنچتا ہے تو حادثہ پیش آنا  یقینی لگتا ہے اور اسی وجہ سے آج کل حادثات میں بھی  اضافہ   دیکھا جارہا ہے۔

 تنگنگنڈی کراس، سٹی لائٹ ہوٹل، ہندو کالونی ، شفا  کراس، کورٹ کراس، نیو انگلش اسکول  روڈ کراس، تعلقہ پنچایت دفتر کراس، پی ایل ڈی بینک کراس سمیت کئی جگہوں پر دن بدن قومی شاہراہ سے رابطے کے لئے سواریوں کا جام لگ جاتاہے، یہاں نہ سروس روڈ بنائے جانے کے آثار نظر آرہے ہیں اور نہ ہی اس بات کا پتہ چل رہا ہے کہ  ہائی وے سے اولڈبس اسٹائینڈ کی طرف جانا ہو تو اس کے لئے کس طرح کا انتظام کیا جائے گا،   فلائی اوور بنانے کا منصوبہ ہے تو وہ کہاں سے کہاں تک تعمیر ہوگا، اس کے لئے کام کب شروع ہوگا اور مزید کتنے سال بعد کام تکمیل تک پہنچے گا ۔ دیکھا جائے تو  ابھی سے قومی شاہراہ پر سفر کرنا ہمت وحوصلے کا کام بن گیا ہے، شاہراہ کا کام مکمل کرنے کے بعد حالات مزید کتنے ابتر ہوں گےوہ آنے والے دنوں میں ہی معلوم ہوگا۔ بھٹکل شمس الدین سرکل تو ٹرافک جام اور گنجان  علاقہ بن گیا ہے۔ شرالی کے حالات بھی اس سے کچھ الگ نہیں ہیں۔ بھٹکل قومی شاہراہ پر روزانہ کوئی نہ کوئی سواری حادثے کا شکار ہوتی ہے۔ چھوٹے بچوں ، بزرگوں اور عورتوں کو سڑک پارکرنا تو دور کی بات ، سڑک کنارے چلنا بھی ایک مصیبت ہوگئی ہے۔

سست روی کا شکار تعمیر ی کام :تعلقہ کے بقیہ علاقوں کابھٹکل شہر میں جاری قومی شاہراہ تعمیری کام سےموازنہ کریں تو تعمیری کام بہت ہی سست روی کا شکار ہے۔ جہاں تہاں تارکول بچھا کر کام ادھورا چھوڑا گیا ہے جس کا نتیجہ ہےکہ نہ فورلین کی شاہراہ نصیب ہوئی اور نہ ہی پرانی شاہراہ ہے۔شاہراہ سے گزرتے ہوئے سواروں کو تجربہ ہوتاہے کہ وہ ایک  خراب اور خستہ حال  سڑک پر سےگزر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بھٹکل میں فلائی اوور ہوگا یا نہیں، شاہراہ کی توسیع کتنی ہوگی ، انڈرپاس کہاں  پر ہوگا، ایسے سوالات کا کوئی واضح جواب ابھی تک نہیں ملا ہے۔البتہ  اتنا کام  باقی رہنے کے باوجودد  پاس پڑوس کے شہروں کو جانے والی سواریوں سے ٹول فیس دھڑلے سے  وصول کی جارہی ہے، عوام پوچھ رہے ہیں کہ شاہراہ کہیں بھی نظر نہیں آتی پھر ہم کیوں  ٹول فیس اد اکریں۔ لیکن ان کی باتیں   سننے والا کوئی نہیں ہے ۔

قومی شاہراہ تعمیری کام کےسلسلے میں قومی شاہراہ اراضی تحویل افسر ساجد ملا کا کہنا ہے کہ بھٹکل میں 95فی صد کام مکمل ہوچکاہے۔ معاوضہ کی تقسیم کاکام جاری ہے ، اگلے 15-20دنوں میں سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...