شیرور میں نیشنل ہائی وے توسیعی منصوبہ: اسپتال، گرام پنچایت اور دیگر دفاترکو جوڑنے والا روڈ منقطع۔ عوام کو کرنا پڑرہا ہے دشواریوں کا سامنا
بھٹکل 27/اکتوبر (ایس ا ونیوز) پڑوسی علاقہ شیرور(بیندور تعلقہ ) میں نیشنل ہائی وے ۶۶ کے توسیعی منصوبے کے تحت چل رہے کام کی وجہ سے عوام کو بہت ہی زیادہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ پچھلے کچھ مہینوں سے تعمیری کام کے لئے ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کی جانب سے اس راستے کو منقطع کردیا گیا تھا جس سے گزر کر لوگ پرائمری ہیلتھ سینٹر، پنچایت دفتر، دکانوں اور دیگر دفاتر میں اپنے کام کے لئے آتے جاتے تھے۔اور اب تک کئی مہینے گزرنے کے بعد بھی کمپنی کی طرف سے اس راستے کو جوڑنے کا کام نہیں کیاگیا ہے۔
عوام کے لئے پریشان کن بات یہ بھی ہے کہ ٹھیکیدار کمپنی کی طرف سے اس راستے کو جوڑنے اور پہلے کی طرح رابطہ بحال کرنے کا بھروسہ بھی نہیں دلایا جارہا ہے۔ جہاں پر یہ پرانی سڑک نیشنل ہائی وے سے جڑتی ہے وہا ں پتھروں اور مٹی کا ڈھیر ڈال دیا گیا ہے۔ اس وجہ سے روزانہ سیکڑوں افراد کو اپنے سرکاری کاموں، علاج و معالجے اور دیگر سرگرمیوں کے لئے اس طرف آنے جانے میں بہت ہی زیادہ تکلیف اٹھانی پڑ رہی ہے۔
نیشنل ہائی وے کے دونوں طرف یکساں طور پر سروس روڈ کی تعمیر بھی نہیں ہوئی ہے اگر سروس روڈ صحیح ڈھنگ سے تعمیر ہوتا تب بھی اس راستے سے گزرنے میں کچھ آسانی ہوجاتی۔ اب حال یہ ہے کہ نیشنل ہائی وے اور ایک نجی عمارت کے قریب ایک چھوٹے سے راستے کو استعمال کرتے ہوئے دفتری کاموں اور اسپتال میں علاج وغیرہ کے لئے آتے جاتے ہیں۔ مقامی لوگ سرکاری افسران اور عوامی منتخب نمائندوں سے سوال کررہے ہیں کہ ہائی وے کی توسیع کے نام پر عوام کو اس طرح مشکلات میں ڈالنا کہاں تک درست ہے، اور اگر یہ غلط ہے تو پھر اس کا حل کب نکالا جائے گا۔