بارش کے بعد بھٹکل کی قومی شاہراہ : گڑھوں کا دربار، سواریوں کے لئے پریشانی؛ گڑھوں سے بچنے کی کوشش میں حادثات کے خدشات
بھٹکل:15؍ستمبر(ایس اؤ نیوز) لوگ فورلین قومی شاہراہ کی تعمیر کو لے کر خوشی میں جھوم رہے ہیں لیکن شہر میں شاہراہ کا کام ابھی تک شروع نہیں ہوا ہے، اُس پرستم یہ ہے کہ سواریوں کو پرانی سڑک پر واقع گڑھوں میں سے گرتے پڑتے گزرنے کے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔ لوگ جب گڈھوں سے بچنے کی کوشش میں اپنی سواریوں کو دوسری طرف گھماتے ہیں تو پیچھے سے یا آگے سے دوسری سواری کے ذریعے ٹکر مارنے کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔
سواریوں اور سواروں کی حفاظت کے پیش نظر ساحلی پٹی کے دیگر تعلقہ جات کی طرح بھٹکل میں بھی فورلین شاہراہ کی تعمیر کے منصوبہ پر عمل آوری کو دس برس ہونے کو ہیں ، لیکن تعلقہ کے منکولی کے چند جگہوں کے علاوہ بھٹکل شہر میں فورلین کی تعمیر کاکام ابھی تک شروع نہیں ہواہے۔ پچھلے 5برسوں پہلے شروع کیا گیا شاہراہ کےلئے نشان زدہ کام ابھی تک ویسا ہی پڑا ہے۔ تعمیری کام شروع ہونا تو دور کی بات ، شہری سطح میں شاہراہ کی لمبائی اور چوڑائی بھی ابھی تک طئے نہیں ہو پارہی ہے۔ فورلین کی تعمیر کے بہانے پرانی قومی شاہراہ کو یوں ہی چھوڑ دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں پرانی شاہراہ پر بچھا تارکول نکل کر سڑک کی حالت خستہ ہوگئی ہے۔ جہاں دیکھووہاں گڑھوں کا دربار ہے ، جو سواریوں کے لئے خطرہ بنتا جارہا ہے۔ گڑھے وہ بھی کیسے ؟ بھٹکل سرکاری بس اسٹانڈ کے دونوں گیٹ پر موجود گڑھوں کو دیکھ لیجئے پتہ چلے گا کہ نظا م کس ابتر حالت کو پہنچ گیا ہے۔ تھوڑی سی بار ش پر بھی یہ دونوں گڑھے تالاب نما شکل اختیار کرلیتے ہیں اور زیادہ بار ش ہوگئی تو سڑک ہے یا تالاب ہے پتہ نہیں چلتا۔گڑھوں سے بچنے کی دھن میں سامنے سے آنے والی سواری سے ٹکرانے کا خوف اور سڑک پرپھسلنے کا ڈرموجود رہتاہے۔ اس سلسلے میں جب افسران سے گفتگو کریں تو افسران فورلین کی تعمیر کابہانہ گھڑ لیتے ہیں ۔ کلی طورپر شاہراہ ناسور بنتی جارہی ہے۔
تنگنگنڈی کراس سے منکولی کراس کے درمیان والی شاہراہ تعلقہ کی سطح پر بہت اہمیت رکھتی ہے۔ متعلقہ علاقے کی شاہراہ پر صرف ہائی وے کی سواریاں ہی نہیں بلکہ شہر کے عوام بھی بھاگ دوڑ کرتے رہتےہیں اورا سی شاہراہ پر اسکولی بچوں کی سواریاں بھی گذرتی ہیں۔ شاہراہ کی گنجانی اور مسلسل بارش کی وجہ سے تینگنگنڈی سے لے کر منکولی کراس تک کی شاہراہ پر تارکول نکلتی جارہی ہے، جھلی ، چھوٹے چھوٹے پتھر بکھرے ہوئے ہیں، تھوڑی سی دھوپ اور ہوا چلی تو ماحول گدلا ہو جاتا ہے۔ بارش کی وجہ سے شاہراہ پر جہاں تہاں پانی جمع ہوجاتاہے۔ مان لیں کہ بارش کے بعد شاہراہ کی تعمیر کا کام شروع ہوجاتاہے تب بھی واضح تصویر ابھرنےکے لئے سال دو سال لگنا طئے لگتا ہے۔ ایسے میں عوام سوال کررہے ہیں کہ کیا تب تک عوام کو اسی کچی اور خستہ حال سرک پر ہی بھاگ دوڑ کرنا ہوگا یا سڑک کی مرمت کی طرف بھی کسی کا دھیان جائے گا ؟ اس تعلق سے عوام یہ بھی سوال اُٹھارہے ہیں کہ شاہراہ تعمیر کرنے والے ٹھکیدار بڑے لوگ ہونےکی وجہ سے افسران بھی سر نیچے کرکے چلنے لگیں گے تو عوام کا کیا ہوگا؟ عوام اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ اس سلسلے میں افسران سڑک کی مرمت کی طرف حتمی فیصلہ لیں یا پھر فورلائین تعمیر کا کام جلد سے جلد شروع کیا جائے۔
معاملے کو لےکر ساحل آن لائن نے جب بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ساجد ملا سے سوال کیا تو انہوں نے وضاحت کرتےہوئے کہاکہ یہ سحیح ہے کہ قومی شاہراہ پر گڑھے ہونے کی وجہ سے سواریوں کے لئے تکلیف ہورہی ہے۔انہوں نے اس تعلق سے یقین دلایا کہ وہ شاہراہ کے ٹھیکداروں سے ضروری اقدامات کرنے کے لئے فوری ہدایات جاری کریں گے۔