ووٹر لسٹوں کے نئے مسودے سے لاکھوں ووٹروں کے نام غائب، مسلم اکثریتی حلقوں میں بڑ ی تعدا د میں نام ہٹائے جانے کا خدشہ

Source: S.O. News Service | Published on 15th November 2022, 11:10 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،15؍نومبر(خصوصی رپورٹ: رضوان اللہ خان ) کرناٹک  اسمبلی کیلئے سال 2023کے دوران ہونے والے اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کے طور پر ریاستی الیکشن حکام نے 9نومبر 2022سے ریاست بھر میں ووٹر لسٹوں پر نظر ثانی کیلئے مہم شروع کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی ریاست کے تمام حلقوں کی ووٹر لسٹ کا مسودہ بھی جاری کیا ہے جس کا سرسری جائزہ لیا جائے،تو اس بات کی ا ندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ لاکھوں کی تعدا د میں جہاں ووٹر لسٹوں میں نئے ناموں کا اندراج ہوا ہے، وہیں لاکھوں کی تعداد میں ووٹرلسٹوں سے نام ہٹا ئے بھی گئے ہیں۔اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ریاست کے وہ 66اسمبلی حلقے جہاں مسلم ووٹروں کی تعداد 40ہزار سے زیادہ ہے اور وہ 78اسمبلی حلقے جہاں مسلم ووٹروں کی تعداد 25ہزار سے زیادہ ہے، ان کو نشانہ بنا کر ان حلقوں سے ووٹروں کی تعداد میں خاصی کمی کی گئی ہے۔ حال ہی میں ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر منوج کمار مینا نے ایک اخباری کانفرنس میں بتایا تھا کہ 2022کے دوران جو قطعی ووٹر لسٹ جاری کی گئی، اس میں ووٹروں کی تعداد52507724 تھی۔ جبکہ 2023کے دوران 9نومبر کو جو لسٹ منظر عام پر آئی اس میں ووٹروں کی تعداد گھٹ کر 50853845تک پہنچ گئی۔ یعنی ایک اندازے کے مطابق ریاست بھر میں ووٹروں کی تعداد 17لاکھ سے زیادہ کم ہو گئی ہے۔ ایسا نہیں کہ ووٹروں کی تعداد کم ہوئی ہے بلکہ الیکشن حکام کی طرف سے آبادی اور ووٹر کے تناسب کو برقرار رکھنے کیلئے ووٹر لسٹوں سے نام ہٹا دئے گئے ہیں۔ چونکہ لوگوں میں یہ عادت ہی نہیں ہے کہ جب بھی ووٹر لسٹ سامنے آئے تو اس میں اپنے ناموں کی جانچ کرلیں، اس لئے اکثرکو ووٹر لسٹوں سے نام کے غائب ہوجانے کا علم اسی وقت ہوتا ہے جب وہ اپنا ووٹ ڈالنے کیلئے پولنگ بوتھ پہنچتے ہیں۔ریاست کے تمام اسمبلی حلقوں میں ووٹر لسٹوں کا جائزہ لے کر ان کی اصلاح کے کام میں پیش پیش کانگریس رکن کونسل نصیر احمد نے اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ دانستہ طور پر مسلم حلقو ں میں ووٹروں کے نام بڑی تعدا د میں حذف کردئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب جبکہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ووٹرلسٹوں میں ناموں کے اندراج کی مہم ایک ماہ تک چلانے کااعلا ن کیاگیا ہے،اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلمانوں کے ناموں کوزیادہ سے زیادہ تعداد میں اندراج یقینی بنانا ہو گا۔ناموں کے اندراج کیلئے مساجد کو مرکز بنا کر کام کیا جائے او ر ووٹر لسٹوں کے ڈرافٹ میں جو نام ہٹائے گئے ہیں ان کی ابھی وقت رہتے جانچ کر کے ان کو بحال کرنے کیلئے اندراج کروائیں۔ شہر کے قلب میں آنے والے شیو اجی نگر کا اگر جائزہ لیا جائے تو اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس حلقہ کی جو ڈرافٹ ووٹر لسٹ جاری کی گئی ہے،اس میں سے تقریباً19ہزا ر نام حذف کئے گئے ہیں۔ اسی طرح شانتی نگر اسمبلی حلقہ میں 20ہزار سے زیادہ ووٹروں کے نام حذف ہوئے ہیں۔ہیبال اسمبلی حلقہ میں 14ہزار ووٹروں کے ناموں کو حذف کیا گیا ہے۔پلی کیشی نگر اسمبلی حلقے سے 21ہزار ناموں کو خارج کیا گیا ہے۔سروگنا نگر اسمبلی حلقہ سے 15ہزار نام نکالے گئے ہیں۔چامراج پیٹ اسمبلی حلقہ سے 12ہزار ناموں کو حذف کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ ریاست کے اور بھی اسمبلی حلقوں میں ناموں کا اندراج اور اخراج کیا گیا ہے۔ لیکن اس مرحلے میں اس بات پر توجہ ضروری ہے کہ جو نام غیر ضرور ی طور پر خارج کئے گئے ہیں ان کی فور ی جانچ کر کے ریاست بھر میں ان کو ووٹرلسٹوں میں بحال کروانے کیلئے عوامی سطح پر مہم چلائی جائے۔

اہم حلقوں سے نام غائب

٭شیو اجی نگرسے تقریباً19ہزا ر نام حذف؟
٭ شانتی نگر اسمبلی حلقہ میں 20ہزار ے نام حذف؟
٭ہیبال اسمبلی حلقہ سے 14ہزار ووٹروں کے نام حذف؟
٭پلی کیشی نگر اسمبلی حلقے سے 21ہزار نام حذف؟
٭سروگنا نگر اسمبلی حلقہ سے 15ہزار نام حذف؟
٭چامراج پیٹ اسمبلی حلقہ سے 12ہزار نام حذف؟
ریاست بھر میں ووٹروں کی تعداد 17لاکھ سے زیادہ کم ہو گئی؟

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...