بھٹکل میں ہرپل آن لائن کی جانب سے منعقد ہوا کامیاب طرحی نعتیہ مشاعرہ۔ ایک مصرع پر ١٢ شعراء کا مختلف انداز سامعین کی توجہ کا مرکز
بھٹکل: 29 ستمبر(ایس او نیوز/پریس ریلیز) نعت گوئی نہ صرف یہ کہ کار ثواب ہے بلکہ نعت سننا نعت پڑھنا نعتکہنا سب کچھ ذریعہ نجات بھی بن سکتا ہے۔اردو کے ایک ادیب نے غزل کے سلسلے میں جو کہا تھا کہ 'غزل چاول پر قل ھو اللہ لکھنے کے مترادف ہے' تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ نعت لکھنا نعت کہنا اس سے بھی زیادہ مشکل کام ہے کیونکہ نعت کہتے ہوئے عموما شاعر غلو کی حدپار کرتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خدائی صفات کا حامل قرار دیتا ہے اس لیے نعت کہنا اسلحاظسے مشکل کام ہے اور بڑے احتیاط کی ضرورت پڑتی ہے۔ مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل میں ربیع الاول کی مناسبت سے ہر پل آن لائن کی جانب سے نعتیہ طرحی مشاعرے کے موقع پر افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے مشاعرے کے کنوینر سید احمد سالک ندوی نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں مزید کہا کہ ہر دور کے شعراء نے صنف نعت رسول کو اس سمت میں طبع آزمائی کی لیکن جن شعرا نے نعت ہی کو اپنا وسیلہ اظہار بنایا انہوں نے دنیا میں بڑا نام کیا ہے۔ سالک ندوی نے بھٹکل کے موجودہ ادبی منظر نامے پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے یہاں کی موجودہ ادبی فضا کو خوش آئند قرار دیا اور مستقبل میں مزید اچھے سلجھے ہوئے نوجوان شعراءکے میدان میں آنے کا امکان ظاہر کیا۔
مشاعرے کے مہمان خصوصی شہر بھٹکل کی مقتدر شخصیت مولانا خواجہ معین الدین اکرمی مدنی استاد حدیث جامعہ اسلامیہ بھٹکل نے اس روح پرور اور ایمان افروز محفل کے انعقاد پر ہرپل آن لائن کی مشاعرہ کمیٹی کو مبارکباد پیش کی اور نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے پر شعراء کے بلند مقام و مرتبہ کا تذکرہ کیا۔ مشاعرے کی نشست کو مؤثر بنانے کے لیے پروگرام میں درود شریف پر مختصر تذکیر کرتے ہوئے مولانا عبدالمحید خطیب ندوی نے درود شریف کی پابندی کی تاکید کی اور محبت رسول کو اپنی زندگی کا لازمی جز بنانے پر زور دیا۔
مشاعرے میں مجلس اصلاح و تنظیم کے جنرل سیکریٹری جناب عبدالرقیب ایم جے ندوی نے بھی اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے تنظیم کے ہال میں ایسی ادبی اور تعمیری و مقصدی پروگرام کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلے کو باقی رکھنے اور مزید بہتر انداز میں انجام دینے کا مشورہ دیتے ہوئے تنظیم کی جانب سے ممکنہ تعاون کی یقین دھانی کرائی۔ انہوں نے منتظمین مشاعرہ کو اس خوبصورت محفل کے انعقاد پر دلی مبارکباد بھی پیش کی۔
واضح رہے کہ اس مشاعرے میں ایک غیر مسلم شاعر گنیش بہاری طرز کی نعت سے ایک مصرع "محمد آخری شمع نبوت لے کے آئے ہیں" کو مصرع طرح بنا دیا گیا تھا جس پر شہر اور اطراف کے 12 شعراء نے خوبصورت لب و لہجے کے ساتھ بہترین نعتیں پیش کیں۔ اس مشاعرے میں صدر مشاعرہ جناب ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحب کے ساتھ جناب اقبال سعیدی، جناب الیاس سنہری افاق، مولانا غفران اکرمی ندوی، مولانا عبدالمحیط خطیب ندوی، جناب شاد جامعی، انیس بھٹکلی، مولوی جعفر صوان ندوی، مولوی رائف کولا، فاتح بھٹکلی ندوی، مولوی شقران خان میم غازی ندوی، مولوی حمدان سدی بابا ندوی اور ناظم مشاعرہ سید احمد سالک برماور ندوی نے اپنا کلام پیش کیا اور حاضرین سے داد پائی۔ آخر میں گنیش بہاری طرز کی نعت مولوی ابراہیم ماعز ایمجے ندوی نے خوبصورت ترنم سے پیش کی، جس نعت کے ایک مصرع کو اس مشاعرے کے لیے مصرعِ طرح بنا دیا گیا تھا۔
مشاعرے کا آغاز برادر عمرو اکرمی کی تلاوت سے ہوا۔ عزیزی شعور عسکری نے حضرت حفیظ میرٹھی کی خوبصورت نعت بہترین انداز میں پیش کی۔جناب ابرار الحق خطیبی نے آخر میں شکریہ ادا کیا۔ مشاعرے میں مہمان خصوصی سمیت تمام شعراء کی خدمت میں میمنٹوز پیش کئے گیے۔ رات قریب سواگیارہ بجے یہ مبارک مجلس خاطر تواضع کے انتظام کے ساتھ اختتام کو پہنچی۔