میسورو،28/اگست (آئی این ایس انڈیا) پولیس نے میسورو گینگ ریپ کیس میں پانچ ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے۔ جو تمام مزدور بتائے جا رہے ہیں۔ اس معاملے کو لے کر کرناٹک کے عوام میں کافی ناراضگی تھی اور پولیس پر ملزمان کو پکڑنے کے لیے بہت دباؤ تھا۔ اس معاملے میں ایک طالبہ کو مبینہ طور پر پیسے نہ دینے پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس کے ساتھ لڑکی کے بوائے فرینڈ کو بھی شرپسندوں نے شدید مارا پیٹا تھا۔
کرناٹک کے ڈی جی پی پروین سود نے ہفتہ کو کہا کہ میسورو گینگ ریپ کیس میں پانچ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ چھٹا ملزم فی الحال مفرور ہے۔ پولیس اسے تلاش کررہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پانچوں ملزمان تامل ناڈو کے ضلع تری پور کے مزدور ہیں۔ گرفتار ملزمان میں سے ایک 17 سالہ نابالغ لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کی تصدیق کر رہے ہیں۔لڑکی میسورو یونیورسٹی میں ایم بی اے کی طالبہ ہے۔ 22 سالہ لڑکی کا تعلق مہاراشٹر سے ہے اور وہ منگل کی رات اپنے دوست کے ساتھ چامونڈی پہاڑیوں پر گئی تھی، جہاں اس پر حملہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ لڑکی کو مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا گیا۔پولیس نے متاثرہ کی شکایت پر اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ شکایت میں متاثرہ نے بتایا تھا کہ کچھ لوگوں نے اسے شہر کے چامونڈی پہاڑی علاقے میں گھیر لیا اور پیسوں کا مطالبہ کیا۔ جب انہوں نے پیسے دینے سے انکار کیا تو دو ملزمان نے لڑکی کے ساتھ عصمت دری کی اور اس کے بوائے فرینڈ کو گینگ کے ارکان نے مارا پیٹا۔اس واقعہ کے بعد طالبہ کو تقریبا 1.30 بجے اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ پولیس کے مطابق اس معاملے میں لڑکی کے بوائے فرینڈ کوبھی اسپتال میں داخل کیا گیا۔