گرودواروں کے دروازے جمعہ کی نماز کے لیے کھول دینے سے انتظامیہ اور بی جے پی والوں کے منہ لٹک گئے، اللہ کی طرف سے غیبی انتظام ۔۔۔۔ از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 21st November 2021, 6:21 PM | اسپیشل رپورٹس | ملکی خبریں |

اس ملک پر بھلے ہی ہندوتوا سیاست کا کتنا ہی رنگ چڑھ گیا ہو۔ ہندوستان بھلے ہی ہندو راشٹر کی دہلیز پر کیوں نہ کھڑا ہو۔ لیکن آج بھی عوامی سطح پر اس ملک کی گنگا جمنی روح زندہ ہے۔ اگر آپ کو یہ حقیقت دیکھنی ہے تو آئیے آپ کو لے چلتے ہیں دہلی کے نزدیک (بلکہ اب وہ کم و بیش دہلی کا ہی حصہ ہے) گروگرام، جو ابھی کچھ عرصے قبل تک گڑگاؤں کہلاتا تھا۔ لیکن اس سے قبل یہ یاد دہانی کروا دیں کہ تقریباً دو ہفتے قبل گروگرام انتظامیہ نے وہاں آٹھ مقامات پر ہونے والی جمعہ کی نماز پر پابندی لگا دی تھی۔ یہ آٹھ جگہیں پارک وغیرہ جیسے مقام تھے جہاں ہندوتوا یعنی بی جے پی حامیوں نے نماز پڑھے جانے پر اعتراض کیا۔ پھر بجرنگ دل کے لوگوں نے ایک جمعہ کے روز جہاں نماز ہو رہی تھی وہاں احتجاج کیا۔ انتظامیہ نے بجرنگ دل اور نماز مخالفین کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے آٹھ مقامات پر جمعہ کی نماز پڑھے جانے پر پابندی لگا دی۔ ظاہر ہے کہ یہ قدم بی جے پی کے اشارے پر انتظامیہ نے اٹھایا ہوگا۔ کیونکہ بی جے پی کو آئے دن مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری ثابت کرتے رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

الغرض، آٹھ مقامات پر گروگرام میں جمعہ کی نماز بند ہو گئی۔ گروگرام ایک انڈسٹریل مقام ہے جہاں لاکھوں کی تعداد میں مسلم آبادی بس چکی ہے۔ وہاں محض دو یا تین مساجد ہیں، جب کہ سننے میں آیا ہے کہ  آزادی سے  قبل کی کئی سو مساجد وہاں بند پڑی ہیں۔ الغرض مساجد کی تنگی کے سبب وہاں کی مسلم آبادی پارک جیسے عوامی مقامات پر نماز پڑھنے پر مجبور تھی۔ لیکن اب ایسی جگہوں پر بھی نماز پڑھنا محال ہوتا جا رہا ہے۔ بے چارہ گروگرام کا مسلمان دل مسوس کر رہ گیا۔ اس مودی کے ہندوستان میں وہ کرتا بھی تو کرتا کیا۔ لیکن ابھی وہ مایوسی کے عالم میں جی رہا تھا کہ یکایک عوامی سطح پر یہ خبریں آنی شروع ہوئیں کہ ہندو بھائیوں نے نماز کے لیے اپنے گھر مسلمانوں کو جمعہ کے لیے پیش کر دیے۔ ابھی یہ خبر آئی ہی تھی کہ تین روز قبل گروگرام گرد وارہ ایسو سی ایشن نے گروگرام کے تمام گرد واروں کے دروازے جمعہ کی نماز کے لیے کھول دیے۔ اس طرح اللہ کی طرف سے جمعہ کی نماز کا غیبی انتظام ہو گیا اور انتظامیہ و بی جے پی کے حامیوں کے منھ لٹک گئے۔

کچھ ہندو بھائیوں اور سکھ گرودوارہ ایسو سی ایشن نے مسلمانوں کی نماز کے لیے جو کام کیا ہے، وہ محض قابل ستائش ہی نہیں بلکہ قابل صد احترام ہے۔ جمعہ جیسی اہم نماز کے لیے سکھ بھائیوں نے گرودواروں کو کھول کر جو کام کیا ہے، وہ مسلم قوم پر کسی احسان سے کم نہیں ہے۔ کیونکہ یہ محض مقامی انتظامیہ کے منھ پر ایک چانٹا ہی نہیں بلکہ بی جے پی کی مسلم منافرت کی سیاست کا ایک کرارا جواب بھی ہے۔ مودی کے دور میں سکھوں کی یہ جرأت قابل صد احترام ہے اور اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔

جیسا عرض کیا کہ یہ سکھ قوم کا مسلمانوں پر احسان ہے، اب ہندوستانی مسلمانوں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ سکھوں کے اس احسان کا جواب ایسے قدم اٹھا کر دیں جس سے سکھ مذہب کے تئیں احترام کا جذبہ ٹپکتا ہو۔ 

 سکھ گرودواروں میں روز لنگر چلتے ہیں جس میں ہر شخص کو بلاتفریق مذہب و ملت لنگر کا کھانا کھلایا جاتا ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ محض گروگرام ہی نہیں بلکہ جہاں جہاں بھی ممکن ہو وہاں لنگر میں خرچ ہونے والی اناج و دیگر اشیاء ہدیہ کریں۔ اس طرح مسلم-سکھ اتحاد مزید مستحکم ہوگی اور بی جے پی کی مسلم منافرت کی سیاست کمزور ہوگی۔

سَنگھ کی زبان بول رہی ہیں کنگنا رناوت

جو کنگنا رناوت کی زبان پر ہے، وہ سَنگھ کے دل میں ہے۔ جی ہاںِ بی جے پی اور سَنگھ سیاست کی نئی پرستار بالی ووڈ اداکارہ کنگنا راناوت کے اس ملک کی آزادی کے بارے میں جو خیالات ہیں، وہ ان کے ذاتی خیال نہیں بلکہ وہ آر ایس ایس کے خیالات ہیں۔ آپ واقف ہی ہیں کہ کنگنا نے پدم شری اعزاز ملنے کے دو روز بعد ایک ٹی وی ڈیبیٹ میں کہا کہ ہندوستان کو جو سنہ 1947 میں آزدی ملی، وہ ’بھیک‘ تھی۔ اصل آزادی ہندوستان کو سنہ 2014 میں ملی۔ کنگنا کوئی تاریخ کی پروفیسر نہیں کہ وہ اپنے علم کے اعتبار پر آزادی کے بارے میں ایسی قابل اعتراض بات کہیں۔ وہ تو وہی بول رہی تھیں جو ان کو سَنگھ کے گروؤں نے پڑھایا ہے۔ کیونکہ سَنگھ کے چوٹی کے سربراہ اس ملک کی آئین پر، ملک کے ترنگے جھنڈے اور قومی ترانے پر انگلیاں اٹھاتے رہے ہیں۔ دراصل سنگھ کا یہ ماننا ہے کہ ہندوستان محض ہندوؤں کا ملک ہے۔ اس ملک پر مسلمانوں اور انگریزوں نے باہر سے آ کر قبضہ کیا اور ملک کو غلام بنا لیا تھا۔ اس لیے سنہ 1947 میں جو آزادی ملی وہ محض انگریزوں سے نجات تھی۔ مگر سنہ 1947 میں جو آئین بنا اس میں مسلمانوں کو بھی برابری کے حقوق ملے۔ سنگھ کو یہ بات منظور نہیں تھی۔ سَنگھ کو تو ایک ایسا ہندوستان چاہیے تھا جس میں باہر سے آئے مسلمان اور عیسائی کے کوئی حقوق نہ ہوں۔ یہ بات ہندوتوا نظریہ کے بانی ساورکر نے اپنی کتاب ’ہندوتوا‘ میں لکھی ہے۔

ایسا ہندوستان سنہ 1947 میں تو بن نہیں سکا۔ ہاں، سنہ 2014 میں جب نریندر مودی برسراقتدار آئے تو ایک ایسے ہندوستان کی امید جاگ اٹھی جس میں مسلمان سماجی اور سیاسی اعتبار سے بالکل حاشیے پر ہو۔ اور ہوا بھی یہی۔ سنہ 2014 سے اب تک نریندر مودی کا ہندوستان ہر اعتبار سے پیچھے چلتا چلا گیا۔ نوٹ بندی نے معیشت کی کمر توڑ دی، لاک ڈاؤن نے بے روزگاری کا بازار گرم کر دیا۔ ملک ہر اعتبار سے تنزلی کی طرف گامزن ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ اس ملک کے مسلمانوں کے تمام حقوق کم و بیش ختم ہیں۔ اس ملک کا مسلمان اب کہیں بھی موب لنچنگ کا شکار ہو سکتا ہے۔ اس کا ووٹ ہندو ووٹ بینک کے آگے بے سود ہو چکا ہے۔ پھر سی اے اے اور این پی آر جیسے قوانین بنا کر اس سے ووٹ کا حق بھی چھیننے کی تیاری ہے۔ مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے ہندوستانی مسلمان دوسرے درجے کے شہریوں کی زندگی بسر کر رہا ہے۔ یہ سَنگھ کے لیے اصل آزادی ہے جس کا ذکر کنگنا نے ٹی وی ڈیبیٹ پر کیا تھا۔

لیکن کنگنا یہ بھول گئیں کہ پڑوس میں پاکستان ہندو منافرت کی سیاست کے نتیجے میں تنزلی کا ایسا شکار ہوا کہ آج بھی دنیا میں اس کی کوئی عزت نہیں۔ اس لیے مسلم منافرت پر مبنی آزادی بھی آزادی نہیں بلکہ امریکہ جیسے ملک کی غلامی ثابت ہو سکتی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

جمعیۃ علماء ہند کے سابق ناظم عمومی اور موجودہ نائب صدر مولانا عبد العلیم فاروقی کا انتقال پر ملال

         جمعیۃ علماءہندکےنائب صدر،جانشین امام اہل سنت مولاناعبدالعلیم فاروقی ؒکےسانحہ ارتحال پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے  مولانا حافظ مسعود احمد حسامی (کارگزار صدر جمعیۃعلماء مہاراشٹر)مولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃعلماء مہاراشٹر) نےکہاکہ مولانا ایک  تاریخی ...

صحافی سومیا وشواناتھن کے قاتلوں کی ضمانت پر سپریم کورٹ کا نوٹس

سپریم کورٹ صحافی سومیا وشواناتھن قتل کیس میں 4 ملزمین کو ضمانت دینے کی جانچ کے لیے تیار ہے۔ عدالت نے چاروں قصورواروں اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے چار ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ عدالت ایک عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس میں دہلی ہائی کورٹ کی سزا کو معطل کرنے اور 4 ...

کیجریوال کے لیے جیل ٹارچر چیمبر بن گئی، نگرانی کی جا رہی ہے: سنجے سنگھ

عام آدمی پارٹی نے منگل کو الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جیل میں بند کیجریوال کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا لنک ڈھونڈ کر دیکھا جا رہا ہے اور ان کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے کہا کہ کیجریوال کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ کیجریوال کے ساتھ تہاڑ جیل میں کسی بھی ...

ہیمنت سورین کو راحت نہیں ملی، ای ڈی نے ضمانت عرضی پر جواب دینے کے لیے عدالت سے وقت مانگا

 زمین گھوٹالے میں جیل میں قید جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی طرف سے دائر ضمانت کی عرضی پر جواب دینے کے لیے ای ڈی نے ایک بار پھر عدالت سے اپنا موقف پیش کرنے اور وقت مانگا ہے۔ جیسے ہی سورین کی درخواست پر منگل کو پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت میں سماعت شروع ہوئی، ای ڈی نے ...

کجریوال کو ضمانت کی درخواست 75 ہزار جرمانہ کے ساتھ خارج

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے دن قانون کے ایک طالب ِ علم کی درخواست ِ مفادِ عامہ (پی آئی ایل) 75 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے خارج کردی جس میں چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کو ”غیرمعمولی عبوری ضمانت“ دینے کی گزارش کی گئی تھی۔