مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا؛ ’مسلم عورتوں کو طلاق دینے کا اختیار نہیں ہوتا، عدالتی فیصلے کی ناقص ترجمانی ہوئی ہے

Source: S.O. News Service | Published on 20th April 2021, 11:53 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 20؍اپریل (ایس او نیوز؍ایجنسی) میڈیا میں آئی کیرالہ ہائی کورٹ کے ایک فیصلہ کےمطابق مسلمان عورت عدالت جائے بغیر خود طلاق دے سکتی ہے، اس میں فیصلہ کی ناقص ترجمانی کی گئی ہے، جس سے لوگوں میں غلط فہمی پیدا ہورہی  ہے۔اصل میںمسلم عورتوں کو طلاق دینے کا اختیار نہیں ہوتا اُنہیں خلع لینے کا اختیار ہوتا ہے مگر اس کےلئے قاضی سے رجوع ہونا ضروری ہے،  یہ بات آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کارگزار جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس بیان میں کہی ہے۔ انہوں نے اس تعلق سےمعلومات فراہم کرتےہوئے کہاکہ اصل بات یہ ہے کہ1939ء میں مسلمان عورتوں کے فسخ نکاح سے متعلق ایک قانون بنا تھا، جس میں ان اسباب کا ذکر کیا گیا ہے، جن کی بناء پر عورت فسخ نکاح کا مطالبہ کر سکتی ہے، اور ظاہر ہے کہ فسخ نکاح عدالت (قاضی) کے ذریعہ ہی ہو سکتا ہے، 1937ء میں شریعت اپلی کیشن ایکٹ پاس ہوا، جس میں طلاق، خلع اور مبارأت نیز پرسنل لا سے متعلق قوانین کا ذکر کیا گیا ہے کہ اگر مقدمہ کے دونوں فریق مسلمان ہوں تو ان پر شرعی قانون ہی نافذ ہوگا، ان قوانین میں چوں کہ طلاق وخلع بھی شامل ہے اور طلاق اور خلع کے لئے شرعاََ عدالت (قاضی) سے رجوع کرنا ضروری نہیں ہے، طلاق کا اختیار مرد کو دیا گیا ہے اور خلع مردوعورت دونوں کی باہمی رضامندی سے ہوتا ہے۔

مولانا رحمانی نے کہا کہ اس پس منظر میں کیرالہ ہائی کورٹ  نے کہا ہے کہ مسلمان عورت طلاق حاصل کرنے میں عدالت جانے کی پابند نہیں ہے، نہ یہ کہ ایک عورت کو طلاق دینے کا اختیار ہے، شاید اخبارات نے اس بات کو اس لئے نمایاں کیا ہو کہ ہندو میرج ایکٹ کے تحت ہندو خواتین کے لئے طلاق حاصل کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہ عدالت سے رجوع ہوں، جس کی وجہ سے ان کو بڑی دشواری پیش آتی ہے، اور مقدمہ کی پیروی میں سالہا سال لگ جاتے ہیں؛ البتہ اس فیصلہ میں ضمنی طور پر یہ بات کہی گئی ہے کہ اگر بیوی خلع کا مطالبہ کرے تو شوہر اس کو قبول کرنے کا پابند ہے، یہ بات شرعی نقطہ  نظر سے درست نہیں ہے، حقیقت یہ ہے کہ خلع بھی طلاق ہی کی ایک صورت ہے، جس میں شوہر اور بیوی کی رضامندی سے طلاق کا معاملہ طے پاتا ہے، بیوی ایک طرفہ طور پر خلع نہیں دے سکتی۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔