شموگہ میں عشق ومحبت کی شادی کا المناک انجام۔ وہاٹس ایپ پر طلاق دئے جانے کے بعدڈی سی دفتر کے باہرمطلقہ خاتون کادھرنا؛ مسلم تنظیموں کو توجہ دینے کی ضرورت
شموگہ 15/اکتوبر (ایس او نیوز) عشق و محبت کے چکر میں مبتلا ہوکر جس لڑکے سے شادی کی تھی اسی نے وہاٹس ایپ کے ذریعے طلاق دے کر اپنی زندگی سے الگ کردیا تو مطلقہ خاتون ڈپٹی کمشنر دفتر کے باہر احتجاجی دھرنے پر بیٹھ گئی۔
حالانکہ قانونی طور پر ملک میں بیک وقت تین طلاق دے کر ازدواجی رشتہ منقطع کرنا جرم قرار دیا گیا ہے اور ایسا کرنے پر (شرعی حکم کے برخلاف) طلاق واقع نہ ہونے کی بات کہی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بیک وقت تین طلاق دینے والے خلاف پولیس میں شکایت درج کرنے پر اسے تین سال کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ لیکن تین طلاق کا سلسلہ ابھی تھمتا نظر نہیں آرہا ہے۔
شیموگہ میں پیش آئے تازہ واقعہ میں مطلقہ خاتون نے احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”مسلم لڑکیوں کی حالت زار کا کوئی بھی پرسان حال نہیں ہے۔ سماجی تنظیمیں، ادارے اور پولیس محکمہ کے لوگ کسی طرح کی داد رسی نہیں کررہے ہیں۔لڑکیو ں کی پرورش آج ماں باپ کے لئے انتہائی مشکل بات ہوگئی ہے۔اگر کوئی شوہر چالیس سال تک ازدواجی زندگی میں رہنے کے بعد اچانک ایک دن جدا ہوجاتاہے تو مہلوک خاتون کس طرح اپنی بقیہ زندگی گزار سکتی ہے؟ کیا 5لاکھ روپے معاوضہ اداکیا جائے تو بچی کے لئے اس کے باپ کی کمی پوری ہوسکتی ہے؟“
مطلقہ خاتون کے مطابق ”اس نے شہر کے مصطفی بیگ کے عشق میں مبتلا ہوگئی تھی۔پھرگھر کے بزرگوں کی خواہش کے مطابق ان دونوں کی شادی ہوگئی تھی۔زندگی میں کبھی دشواریوں کا سامنا کرنا نہیں پڑا بلکہ بڑی پرسکون اور خوشحال زندگی بسر ہورہی تھی۔اب مصطفی بیگ نے دبئی سے اچانک فون پر وہاٹس ایپ کے ذریعے طلا ق دے کر اسے اپنی زندگی سے الگ کردیا ہے جس کے بعد وہ سڑک پر آگئی ہے۔“ خاتون کا کہنا ہے کہ یہ عمل ہتک آمیز ہے اور وہ اسے قبول نہیں کرتی۔
مطلقہ خاتون اپنی بیٹی کے ساتھ جس جگہ دھرنے پر بیٹھی ہے وہاں پرزندگی گزارنے کے لئے مالی امداد کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک ڈبی رکھی گئی ہے۔ آتے جاتے لوگ یہ منظر دیکھ رہے ہیں اور کچھ خواتین آگے بڑھ کر اس ڈبی میں اپنی طرف سے کچھ عطیہ بھی ڈال رہے ہیں۔
مقامی مسلم تنظیموں اور سماجی قائدین کو اس طرف سنجیدگی سے توجہ دینا چاہیے اور کسی طرح اس خاتون کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ غیر مسلمو ں کے سامنے مسلم سماج کی ایک غلط تصویر اور پیغام جارہا ہے جس سے عوامی سطح پر قوم وملت کی ہتک ہورہی ہے۔