کرناٹک ضمنی انتخابات: مسلم ووٹ کا پیغام، کانگریس کے لیے عمل کا وقت۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

Source: S.O. News Service | Published on 24th November 2024, 11:11 AM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بنگلورو، 23/نومبر : کرناٹک کے تین اسمبلی حلقوں کے ضمنی انتخابات میں مسلمانوں کی یکطرفہ حمایت نے کانگریس کو زبردست سیاسی برتری دی۔ مسلم کمیونٹی، جو ریاست کی کل آبادی کا 13 فیصد ہیں، نے ان انتخابات میں اپنی یکجہتی ظاہر کی، اور اب یہ کانگریس کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمانوں کے اعتماد کا بھرپور احترام کرے۔اب ریاستی اسمبلی میں ایک اور مسلم امیدوار کی کامیابی کے ساتھ، مسلمانوں کی نمائندگی میں اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ اب بھی ان کی آبادی کے تناسب سے کافی کم ہے۔ کانگریس کو وقف بورڈ اور اقلیتی کمیشن کے علاوہ دیگر سرکاری بورڈز، کارپوریشنز اور اہم اداروں میں مسلمانوں کی شمولیت یقینی بنانی چاہیے۔ریاستی بورڈزاور کارپوریشنز کےعلاوہ اہم اداروں میں مسلم نمائندگی دی جائے۔سیاسی قیادت کو فروغ دینے کیلئے کانگریس کو اپنی پارٹی کے اندر مسلمانوں کو زیادہ مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ فیصلہ سازی میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔حکومت کو تعلیمی، سماجی، اور اقتصادی شعبوں میں مسلمانوں کے لیے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے ہوں گے، جو ان کی پسماندگی کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوں۔کانگریس کو سافٹ ہندوتوا جیسی پالیسیوں سے گریز کرتے ہوئے مسلمانوں کے لیے مخلصانہ اقدامات کرنے ہوں گے۔تعلیمی ترقی کیلئے اسکالرشپ اور جدید تعلیمی سہولیات کی فراہمی کے ذریعے مسلمانوں کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔سرکاری اور نجی شعبے میں مسلمانوں کے لیے ملازمت کے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں۔

 بڑھتے ہوئے سماجی دباؤ کو کم کرنے اور مذہبی آزادی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔اقلیتوں میں عدم تحفظ کے احساس کو ختم کرنے کے لیے کانگریس پارٹی کو واضح اور دلیرانہ موقف اپنانا ہوگا۔

مسلم ووٹ کا پیغام: مسلمانوں نے کانگریس کو یکطرفہ حمایت دے کر یہ پیغام دیا ہے کہ وہ ایک ایسی قیادت چاہتے ہیں جو ان کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے اور ان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ ہو۔ یہ کانگریس پر منحصر ہے کہ وہ اس حمایت کو برقرار رکھنے کے لیے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے پالیسیز مرتب کرے۔کرناٹک میں مسلم ووٹ کا رجحان ظاہر کرتا ہے کہ کمیونٹی اپنی شمولیت، تحفظ، اور مساوی حقوق کے لیے سیاسی قیادت پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔ اگر کانگریس ان توقعات پر پورا اترنے میں ناکام رہی تو یہ اعتماد دیرپا نہیں رہے گا۔یہ وقت ہے کہ کانگریس اپنے عملی اقدامات سے یہ ثابت کرے کہ وہ مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کے ساتھ انصاف کر سکتی ہے اور انہیں ریاست کے سیاسی و سماجی دھارے میں بہتر مقام دے سکتی ہے۔

(مضمون نگار کرناٹک کے معروف صحافی وتجزیہ نگار ہیں)

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک بورڈ نے 2025 کے پی یو سی سال دوم اور ایس ایس ایل سی امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کیا، تفصیلات ویب سائٹس پر دستیاب

کرناٹک اسکول ایگزامینیشن اینڈ ایویلیوایشن بورڈ (KSEAB) نے 2025 کے لیے 2nd PUC اور SSLC کے امتحانات کا ٹائم ٹیبل جاری کر دیا ہے۔ یہ ٹائم ٹیبل KSEAB کی سرکاری ویب سائٹس kseab.karnataka.gov.in اور pue.karnataka.gov.in پر دستیاب ہے۔ کرناٹک کے 2nd PUC امتحانات یکم مارچ سے شروع ہوں گے اور 19 مارچ تک جاری رہیں گے، جبکہ ...

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...

بینگلورو میں وارنٹ کے بغیر اے پی سی آر نیشنل سکریٹری ندیم خان کو گرفتار کرنے کی کوشش ۔اے پی سی آر سمیت پی یو سی ایل نے کیا ایف آئی آر خارج کرنے کا مطالبہ

حقوق انسانی کے معروف جہد کار اور ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سوِل رائٹس (اے پی سی آر) کے نیشنل جنرل سیکریٹری ندیم خان کو دہلی پولیس کی طرف سے  بینگلورو میں ہراساں کرنے اور کسی وارنٹ کے بغیر انہیں گرفتار کرنے کی  کوشش کی گئی جس کے خلاف بینگلورو سمپیگے ہلّی پولیس اسٹیشن میں شکایت ...

پلیس آف ورشپ ایکٹ لاگو ہونے کے باوجود مسجدوں کے سروے کیوں ؟ کیا سروے کرانے کی لسٹ میں شامل ہیں 900 مساجد ؟

بھلے ہی 1991 کے پلیس آف ورشپ ایکٹ ملک میں لاگو ہو،  جو یہ واضح کرتا ہے کہ 15 اگست 1947 سے پہلے کے مذہبی مقامات کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی، لیکن  80 کی دہائی میں رام مندر تحریک کے دوران جو  نعرہ گونجا تھا: "ایودھیا صرف جھانکی ہے، کاشی-متھرا باقی ہے" ،  اس نعرے  کی بازگشت حالیہ ...

آئینہ دکھا تو رہے ہیں، مگر دھندلا سا ہے،ای وی ایم: جمہوریت کی حقیقت یا ایک بڑا تنازع؟۔۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

بھارت، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے طور پر جانا جاتا ہے، اپنے انتخابی نظام میں ای وی ایم (الیکٹرانک ووٹنگ مشین) کے استعمال کو لے کر طویل عرصے سے متنازعہ رہا ہے۔ ای وی ایم کے استعمال کو جہاں ایک طرف انتخابی عمل کی شفافیت اور تیزی کے دعوے کے ساتھ پیش کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف اس کے ...

کرناٹک میں نکاح ناموں کا مسئلہ:   عدلیہ، حکومت اور برادری کی کشمکش۔۔۔۔۔۔۔از: عبدالحلیم منصور

کرناٹک ہائی کورٹ نے حالیہ معاملے میں ریاستی وقف بورڈ کو نکاح نامے جاری کرنے کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک اہم قانونی اور سماجی بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف مسلم برادری کے شرعی و قانونی معاملات پر اثرانداز ہو سکتا ہے بلکہ حکومت اور عدلیہ کے دائرہ کار پر بھی سوالات ...

"ہم کو ان سے وفا کی ہے امید، جو نہیں جانتے وفا کیا ہے"،  کرناٹک میں وقف املاک کا مسئلہ اور حکومتی بے حسی۔۔۔۔از : عبدالحلیم منصور

کرناٹک میں وقف املاک کے تنازعے میں حالیہ حکومتی سرکلر نے مسلم برادری میں اضطراب پیدا کر دیا ہے۔ ریاستی حکومت نے حالیہ دنوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے، جس میں وقف املاک سے متعلق جاری کیے گئے تمام احکامات کو فوری طور پر معطل کرنے کو کہا گیا ہے۔ اس سرکلر کا مقصد کسانوں اور ...

شیر میسور: علم و تحقیق کے شیدائی...یوم پیدائش پر خراج تحسین....از: شاہد صدیقی علیگ

شیر میسور ٹیپو سلطان فتح علی خان کی حیات کا جائزہ لیں تو ان کی بہادری، غیر معمولی شجاعت، مضبوط ارادے، ذہانت اور دور اندیشی کے ساتھ ساتھ جنگی حکمت عملی میں مہارت نمایاں نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ، ان کی ادب دوستی، شعر و سخن سے دلچسپی اور علمی ذوق بھی ان کے کردار کی اہم خصوصیات کے طور ...