غریب مسلم تاجر’کورونا ‘ تعصب کا راست نشانہ ؛ پھلوں ، ترکاریوں اور دیگر اشیاءفروخت کرنے والے مسلمانوں کی اکثریتی محلوں میں داخل ہونے پر بھی روک

Source: S.O. News Service | Published on 25th April 2020, 2:41 PM | ریاستی خبریں |

بنگلورو، 25؍ اپریل (ایس او نیوز) گزشتہ ماہ جب دہلی کے مرکز نظام الدین میں تبلیغی اجتماع کے سلسلہ میں شریک چند افراد کے کورونا وائر س سے متاثر ہوجانے کے بعد اس جماعت اور اس کی آڑ میں پوری مسلم قوم کو بدنام کرنے کی میڈیا کے مختلف ذرائع میں مہم شروع کی گئی اس مہم کا ہندوستان معاشرے پر بہت گہرا اثر پڑا ہے۔ اس مہم کے ذریعہ نفرت کے سودا گروں نے اب تک اعتدال پسند کہلانے والے ہندو طبقہ کو بھی متاثرکردیا ہے اس کی نتیجہ یہ سامنے آیا ہے کہ تعصب نہ سہی لیکن اپنی جان بچانے کیلئے یہ طبقہ اپنے آپ کو مسلمانوں سے دور رکھنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔

بنگلورو کے بعض علاقوں میں  یہ ماحول دیکھنے میں آرہا ہے۔ ایسے کثیر غیر مسلم آبادی والے محلے جہاں اب تک پھل اور ترکاری کی تجارت کیلئے مسلم ٹھیلہ گاڑی والے جاتے اور لوگ ان سے خریداری بھی کرتے لیکن اب یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ جب سے کورونا وائرس پھیلا ہے اس وقت سے ان محلوں میں پہلے تو مسلمان ٹھیلے والوں کو جانے نہیں دیا جاتا اور اگر وہ چلے بھی گئے تو سارامحلہ گشت لگانے کے باوجود بھی کوئی ان سے نہیں خریدتا بلکہ ان کو اس طرح دیکھا جاتا ہے گویہ کہ یہ ٹھیلے والا ان کی جان نکالنے کے لئے محلہ میں داخل ہوگیا ہے۔ بعض محلوں میں ان کو یہ دو ٹوک کہہ دیا جاتا ہے کہ وہ اب اس محلے میں نہ آئے اور کوئی اور محلہ دیکھ لے۔

ملیشورم میں پھلوں کی تجارت کرنے والے فیاض نے بتایا کہ گزشتہ دس سال سے وہ اس علاقے میں پھلوں اورترکاریوں کی تجارت کرتے آرہے ہیں ۔ انہوں نے کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے بعد پولیس کی طرف سے دیا گیا پاس بھی حاصل کیا لیکن بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ ان سے اب کوئی بھی پھل یا ترکاری خریدنے کے لئے محض اس لئے نہیں آتا کہ وہ مسلمان ہیں۔

شہر کے خلاصی پالیہ میں پھلوں اور ترکاریوں کی تجارت کرنے والے اکثر تاجر مسلمان ہیں۔ ان لوگوں نے اپنی تجارت کو اب کورونا وائرس کے سبب ہسکورگیٹ کے قریب واقع سنگینا اگرا منتقل کردیا ہے۔ لیکن یہاں بھی ان لوگوں سے خریدنے کے لئے کوئی نہیں آرہا ہے۔ گھر گھر جاکر کر پھل اور ترکاری فروخت کرنے والوں کے ساتھ بھی یہی معاملہ پیش آرہا ہے۔ ان غریب تاجروں کا کہنا ہے کہ بہت سارے علاقوں میں انہیں داخل ہونے بھی نہیں دیا جارہا ہے۔ ہندوستانی سماج میں اس قد ر تعصب کا ماحول کبھی نہیں دیکھا گیا۔ غریب تاجر جو روزانہ محنت سے کما کر اپنی بیوی، بچوں کا یٹ  پالتا ہے اس کے ساتھ اگر اس ملک کا اکثریتی طبقہ ایسا رویہ اپنا تا ہے تو اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کس حد تک لوگوں کے دلوں میں ایک مخصوص فرقہ کے تئیں نفرت بھر دی گئی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...