17 ویں لوک سبھا میں 27 مسلم اُمیدواروں کو ملی کامیابی؛ سماجوادی پارٹی کے فتحیاب امیدواروں میں آدھے سے زیادہ مسلمان!

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 25th May 2019, 12:26 AM | ملکی خبریں |

نئی دہلی 24/مئی (ایس او نیوز)  لوک سبھا انتخابات میں اس بار بھلے ہی سیکولر پارٹیوں کو  شرمناک شکست سے دوچار ہونا پڑا ہو، مگر  گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں اس بار 17 ویں لوک سبھا انتخابات میں مسلم نمائندوں کی تعداد میں  ہلکا  اضافہ ہوا ہے اور 27 مسلم نمائندوں کو کامیابی ملی  ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ  اُترپردیش میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور سرپرست ملائم سنگھ یادو کے علاوہ  جیت حاصل کرنے والے تمام امیدوار مسلم طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ سماجوادی پارٹی نے اعظم گڑھ، مین پوری، رام پور، مراد آباد، امروہہ اور سنبھل سے جیت حاصل کی ہے۔

سماجوادی پارٹی کے جیتنے والے مسلم امیدواروں کی بات کریں تو  رام پور سے محمد اعظم خان، مراد آباد سے ایس ٹی حسن، امروہہ سے کنور دانش علی اور سنبھل سے شفیق الرحمٰن برق نے جیت حاصل کی ہے۔

سماج وادی پارٹی کے قد آور رہنما اعظم خان نے اپنی روایتی سیٹ رام پور سے بی جے پی کی امیدوار جیہ پردا کو ہرایا۔ اعظم خان نے یہاں 5 لاکھ 59 ہزار ووٹ حاصل کئے  جبکہ جیہ پردا کو محض 4 لاکھ 48 ہزار ووٹ ہی حاصل ہو سکے۔ ڈاکٹر شفیق الرحمٰن برق نے سنبھل سیٹ پر جیت حاصل کی  اور بی جے پی کے امیدوار پرمیشور لال سینی کو ہرایا ۔ شفیق الرحمٰن نے یہاں 6 لاکھ 57 ہزار ووٹ حاصل کئے جبکہ بی جے پی امیدوار کو یہاں محض 4 لاکھ 82 ہزار ووٹ ہی حاصل ہو سکے۔  اتر پردیش کی مراد آباد سیٹ پر سماجوادی پارٹی کے ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے  بی جے پی کے کنور سرویش کمار کو شکست دی۔ ایس ٹی حسن نے 6 لاکھ 48 ہزار ووٹ حاصل کئے جبکہ بی جے پی امیدوار کو 5 لاکھ 51 ہزار ووٹ حاصل ہوسکے۔

مراد آباد سیٹ پر شاعر عمران پرتاپ گڑھی بھی کانگریس کی  ٹکٹ پر میدان میں تھے جو  صرف 59 ہزار ووٹ ہی حاصل کر سکے۔

حیدرآباد سے  اسدالدین اویسی نے  اس بار 2,82,186 ووٹوں سے   چوتھی مرتبہ کامیابی درج کی   اور اسی کے ساتھ  انہیں مسلمانوں  کی نمائندگی کرنے کا سب سے زیادہ  موقع ملنے  کا شرف حاصل  ہوگیا۔ ان ہی کی پارٹی کے اُمیدوار امتیاز جلیل سید جو صحافی رہ چکے ہیں، مہاراشٹرا کی اورنگ آباد سیٹ سے پہلی مرتبہ جیت درج کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔

 مغربی بنگال سے بھی چھ مسلم اُمیدواروں نے  شاندار کامیابی درج کی ہے، ساتھ ساتھ کیرالہ ،جموں و کشمیر، بہار، پنجاب، آسام، تمل ناڈو  اور لکشدیپ  سے بھی مسلم اُمیدواروں کو پارلیمنٹ میں داخلے کا پروانہ مل گیا ہے جو اب  مسلمانوں کی بھرپور نمائندگی کریں گے۔

اس سے پہلے  گذشتہ لوک سبھا میں 23 مسلمان رکن پارلیمان منتخب ہوئے تھے جس میں کانگریس اور ترنمول کانگریس کی اکثریت تھی۔ جبکہ مسلم ارکان پارلیمان کی سب سے زیادہ اکثریت 1980 میں تھی جب 49 مسلم نمائندے  ارکان پارلیمان منتخب ہوئے تھے۔

14 ویں اور 15 ویں لوک سبھا انتخابات میں جب کانگریس کی زیر قیادت یو پی اے کی حکومت تھی تو بالترتیب 30 اور 34 مسلم ارکان پارلیمان  تھے۔ سب سے کم مسلم ارکان پارلیمان سن 1952 میں ریکارڈ کئے گئے جب صرف 11 مسلم اُمیدوار ارکان پارلیمان منتخب ہوئے تھے۔

اس بار 17 ویں لوک سبھا انتخابات میں جو 27 مسلم ارکان پارلیمنٹ کے لئے  منتخب ہوئے ہیں، اُن کی تفصیل اس طرح ہے:

٭ اترپردیش سے کنور دانش علی،افضل انصاری، ڈاکٹر ایس ٹی حسن،  محمد اعظم خان،  حاجی فضل الرحمن اور ڈاکٹر شفیق الرحمن برق
٭ مغربی بنگال  سے اپروپا پوڈدار عرف آفرین علی،  نصرت جہاں روحی، خلیل الرحمن، ابو ہاشم خان چودھری، ابوطاہر خان اور سجاد احمد
٭ آسام سے بدرالدین اجمل اور عبدالخالق
٭ بہار سے چودھری محبوب علی قیصر اورڈاکٹر محمد جاوید
٭ جموں و کشمیر سے حسنین مسعودی، محمد اکبر لون اور فاروق عبداللہ
٭ کیرلاسے اے ایم عارف اور ای ٹی محمد بشیر، پی کے کنہالی کُٹّی
٭ مہاراشٹرا اورنگ آباد سے امتیاز جلیل
٭ پنجاب فرید کوٹ سے محمد صادق
٭ تمل ناڈو سے کے نواز کنی
٭ تلنگانہ سے اسدالدین اویسی
٭  لکشدیپ سے محمد فیضل

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...