17 ویں لوک سبھا میں 27 مسلم اُمیدواروں کو ملی کامیابی؛ سماجوادی پارٹی کے فتحیاب امیدواروں میں آدھے سے زیادہ مسلمان!
نئی دہلی 24/مئی (ایس او نیوز) لوک سبھا انتخابات میں اس بار بھلے ہی سیکولر پارٹیوں کو شرمناک شکست سے دوچار ہونا پڑا ہو، مگر گذشتہ انتخابات کے مقابلے میں اس بار 17 ویں لوک سبھا انتخابات میں مسلم نمائندوں کی تعداد میں ہلکا اضافہ ہوا ہے اور 27 مسلم نمائندوں کو کامیابی ملی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اُترپردیش میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور سرپرست ملائم سنگھ یادو کے علاوہ جیت حاصل کرنے والے تمام امیدوار مسلم طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ سماجوادی پارٹی نے اعظم گڑھ، مین پوری، رام پور، مراد آباد، امروہہ اور سنبھل سے جیت حاصل کی ہے۔
سماجوادی پارٹی کے جیتنے والے مسلم امیدواروں کی بات کریں تو رام پور سے محمد اعظم خان، مراد آباد سے ایس ٹی حسن، امروہہ سے کنور دانش علی اور سنبھل سے شفیق الرحمٰن برق نے جیت حاصل کی ہے۔
سماج وادی پارٹی کے قد آور رہنما اعظم خان نے اپنی روایتی سیٹ رام پور سے بی جے پی کی امیدوار جیہ پردا کو ہرایا۔ اعظم خان نے یہاں 5 لاکھ 59 ہزار ووٹ حاصل کئے جبکہ جیہ پردا کو محض 4 لاکھ 48 ہزار ووٹ ہی حاصل ہو سکے۔ ڈاکٹر شفیق الرحمٰن برق نے سنبھل سیٹ پر جیت حاصل کی اور بی جے پی کے امیدوار پرمیشور لال سینی کو ہرایا ۔ شفیق الرحمٰن نے یہاں 6 لاکھ 57 ہزار ووٹ حاصل کئے جبکہ بی جے پی امیدوار کو یہاں محض 4 لاکھ 82 ہزار ووٹ ہی حاصل ہو سکے۔ اتر پردیش کی مراد آباد سیٹ پر سماجوادی پارٹی کے ڈاکٹر ایس ٹی حسن نے بی جے پی کے کنور سرویش کمار کو شکست دی۔ ایس ٹی حسن نے 6 لاکھ 48 ہزار ووٹ حاصل کئے جبکہ بی جے پی امیدوار کو 5 لاکھ 51 ہزار ووٹ حاصل ہوسکے۔
مراد آباد سیٹ پر شاعر عمران پرتاپ گڑھی بھی کانگریس کی ٹکٹ پر میدان میں تھے جو صرف 59 ہزار ووٹ ہی حاصل کر سکے۔
حیدرآباد سے اسدالدین اویسی نے اس بار 2,82,186 ووٹوں سے چوتھی مرتبہ کامیابی درج کی اور اسی کے ساتھ انہیں مسلمانوں کی نمائندگی کرنے کا سب سے زیادہ موقع ملنے کا شرف حاصل ہوگیا۔ ان ہی کی پارٹی کے اُمیدوار امتیاز جلیل سید جو صحافی رہ چکے ہیں، مہاراشٹرا کی اورنگ آباد سیٹ سے پہلی مرتبہ جیت درج کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔
مغربی بنگال سے بھی چھ مسلم اُمیدواروں نے شاندار کامیابی درج کی ہے، ساتھ ساتھ کیرالہ ،جموں و کشمیر، بہار، پنجاب، آسام، تمل ناڈو اور لکشدیپ سے بھی مسلم اُمیدواروں کو پارلیمنٹ میں داخلے کا پروانہ مل گیا ہے جو اب مسلمانوں کی بھرپور نمائندگی کریں گے۔
اس سے پہلے گذشتہ لوک سبھا میں 23 مسلمان رکن پارلیمان منتخب ہوئے تھے جس میں کانگریس اور ترنمول کانگریس کی اکثریت تھی۔ جبکہ مسلم ارکان پارلیمان کی سب سے زیادہ اکثریت 1980 میں تھی جب 49 مسلم نمائندے ارکان پارلیمان منتخب ہوئے تھے۔
14 ویں اور 15 ویں لوک سبھا انتخابات میں جب کانگریس کی زیر قیادت یو پی اے کی حکومت تھی تو بالترتیب 30 اور 34 مسلم ارکان پارلیمان تھے۔ سب سے کم مسلم ارکان پارلیمان سن 1952 میں ریکارڈ کئے گئے جب صرف 11 مسلم اُمیدوار ارکان پارلیمان منتخب ہوئے تھے۔
اس بار 17 ویں لوک سبھا انتخابات میں جو 27 مسلم ارکان پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہوئے ہیں، اُن کی تفصیل اس طرح ہے:
٭ اترپردیش سے کنور دانش علی،افضل انصاری، ڈاکٹر ایس ٹی حسن، محمد اعظم خان، حاجی فضل الرحمن اور ڈاکٹر شفیق الرحمن برق
٭ مغربی بنگال سے اپروپا پوڈدار عرف آفرین علی، نصرت جہاں روحی، خلیل الرحمن، ابو ہاشم خان چودھری، ابوطاہر خان اور سجاد احمد
٭ آسام سے بدرالدین اجمل اور عبدالخالق
٭ بہار سے چودھری محبوب علی قیصر اورڈاکٹر محمد جاوید
٭ جموں و کشمیر سے حسنین مسعودی، محمد اکبر لون اور فاروق عبداللہ
٭ کیرلاسے اے ایم عارف اور ای ٹی محمد بشیر، پی کے کنہالی کُٹّی
٭ مہاراشٹرا اورنگ آباد سے امتیاز جلیل
٭ پنجاب فرید کوٹ سے محمد صادق
٭ تمل ناڈو سے کے نواز کنی
٭ تلنگانہ سے اسدالدین اویسی
٭ لکشدیپ سے محمد فیضل