منگلورومیں مسلم قائدین نے پیس میٹنگ کا کیا بائیکاٹ -شرکاء نے کہا؛ وزیر اعلیٰ کو تینوں مقتولین کے گھر جا کرکرنا تھا تعزیت-
منگلورو 31/ جولائی (ایس او نیوز) ضلع جنوبی کینرا میں ایک ہفتے کے اندر یکے بعد دیگرے تین نوجوانوں کے قتل سے جو کشیدگی اور تشویشناک صورتحال پیدا ہوئی ہے اس پر قابو پانے کے لئے ضلع انتظامیہ نے مذہبی اور سماجی قائدین کے ساتھ ایک پیس میٹنگ منعقد کی ، مگر مسلم قائدین نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق اس میٹنگ میں شریک ہونے والوں نے وزیر اعلیٰ بسوا راج بومئی کی طرف سے صرف مقتول بی جے پی یووا مورچہ لیڈر پروین کمار کے گھر جا کر تعزیت کرنے اور دیگر دو مقتولین مسعود اور فاضل کے گھر نہ جانے پر سوال اٹھاتے ہوئے رائے دی کہ وزیر اعلیٰ کو تینوں مقتولین کے گھر جا کر تعزیت کرنی چاہیے تھی اور تینوں کے اہل خانہ کو یکساں طور پر سرکاری معاوضہ دینا چاہیے تھا۔
مسلم قائدین نے کیا بائکاٹ : خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ اور دیگر حکومتی ذمہ داروں کے جانب دارانہ رویہ سے ناخوش دکشن کنڑا اور اڈپی ضلع مسلم سنٹرل کمیٹی ، پاپولر فرنٹ آف انڈیا ، جنوبی کینرا مسلم فیڈریشن ، مسلم جسٹس فورم کرناٹکا جیسے مسلم اداروں کے ذمہ داروں اورمسلم قائدین نے اس پیس میٹنگ کا بائکاٹ کرتے ہوئے اس میں شرکت سے گریز کیا تھا ۔ اس پر حاضرین نے اپنی فکر مندی کا اظہار کیا تو انتظامیہ ان سب کو ساتھ لے کر دوبارہ پیس میٹنگ منعقد کرنے کا وعدہ کیا ۔ حاضرین نے رائے دی کہ محلہ کمیٹی ، بیٹ کمیٹی اور تھانہ سطح پر بار بار پیس میٹنگس منعقد کی جانی چاہیے ۔ اشتعال انگیز بیانات دینے اور تقریریں کرنے والوں کے علاوہ جھوٹی خبروں پر روک لگنی چاہیے ۔
بے قصوروں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا : اے ڈی جی پی آلوک موہن نے قتل کے تفتیشی مرحلے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "پولیس بالکل صحیح سمت میں اپنی کارروائی آگے بڑھا رہی ہے ۔ کسی بھی بے گناہ کو تحویل میں نہیں لیا جا رہا ہے ۔ مشتبہ افراد سے تفتیش اور تحقیقات کے نتیجہ میں اصل مجرموں کو ہی گرفتار کیا جائے گا ۔ بلا وجہ کسی کو بھی ہراساں نہیں کیا جائے گا ۔"
انہوں نے منشیات فروشی پر کنٹرول اورمزید ناخوشگوار وارداتوں کو روکنے کے لئے پولیس کی طرف سے کی گئی کارروائیوں کی تفصیل میٹنگ میں شریک افراد کے سامنے رکھی ۔
میڈیا میں جھوٹی خبروں پر کنٹرول : میٹنگ کے شرکاء نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ میڈیا والے اپنی ٹی آر پی بڑھانے کے لئے ایسے موضوعات پر سطحی انداز میں بحث و مباحثہ اور منفی تبصرے کرتے ہوئے عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے علاوہ ضلع کی رسوائی کا موقع فراہم کر رہے ہیں ۔ سوشیل میڈیا پر غلط پروپگنڈہ اور جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف سخت اقدامات کا بھی مطالبہ کیا گیا ۔ جس پر اے ڈی جی پی نے سنجیدگی کے ساتھ کارروائی کرنے کا تیقن دیا ۔
دوبارہ بڑے پیمانے پر ہوگی میٹنگ : ضلع ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر راجیندرا نے کہا کہ آج کی پیس میٹنگ ضلع میں اعلیٰ سطحی پولیس افسران کی موجودگی سے فائدہ اٹھانے کے لئے منعقد کی گئی تھی ۔ آئندہ ہفتے پھر ایک مرتبہ ضلع انچارج وزیر ، ایم ایل اے ، وزیر اور مقامی منتخب عوامی نمائندوں کے ساتھ پیس میٹنگ منعقد کی جائے گی ۔ اور ضلع میں امن بنائے رکھنے کے لئے پورے ضلع میں مرحلہ وار ایسی میٹنگس منعقد کی جائیں گی ۔
ا شتعال انگیزی کی شکایت ملنے پر ہوگی کارروائی : ڈپٹی کمشنر نے یہ بھی کہا کہ اشتعال انگیز تقاریر اور بیانات کی وجہ سے بدامنی پھیلنے کی شکایتیں موصول ہونے پر اس سے پہلے بھی کارروائی کی گئی ہے اور آگے بھی شکایت ملنے کی صورت میں اس پر ضرور کارروائی کی جائے گی ۔ ایسے بیانات کے خلاف صرف سوشیل میڈیا میں باتیں کرنا کافی نہیں ہے ۔ اس کے خلاف شکایت درج کروانا چاہیے ۔