بہار میں جنگل راج کا تازہ نمونہ: ہندو لڑکے سے شادی کرنے سے انکارپر زندہ جلادی گئی مسلم دوشیزہ
نئی دہلی،17؍نومبر (ایس او نیوز)بہار میں بی جے پی کی حمایت یافتہ این ڈی اے کی حکومت نے نتیش کمار کی قیادت میں پھر از سرنو اقتدار سنبھالے ہوئے ابھی دو دن بھی نہیں گزرے ہیں ، مگر وہاں پیش آنے والی وحشت اور بربریت کی تازہ واردات نے امن پسند شہریوں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
دلہن کے بجائے بنادی گئی لاش : یہ خوفناک اور المناک داستان گلنازخاتون نامی مسلم دوشیزہ کی ہے جو ابھی چار مہینوں کے اندر شادی کے لئے سج سنور کر دلہن بننے والی تھی، لیکن ایک ہندو لڑکے ستیش نے اسے اپنے ساتھ شادی کے لئے مجبور کرنے کی کوشش کی اور اس نے انکار کیا تو اس کو زندہ نذر آتش کردیا گیا۔ گلناز کے والدین کا کہنا ہے کہ اس نے بری طرح جلی ہوئی حالت میں آخری سانسیں لینے سے قبل اس کو زندہ جلانے والے شر پسندوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ستیش کماررائے اورچندن کمار رائے کے نام لیے تھے۔زندگی اور موت کی جنگ لڑتے ہوئے گلناز نے جلنے کے تقریباً پندرہ دن بعد دم توڑ دیا تھا۔
میں ہندو سے شادی نہیں کرسکتی : کہتے ہیں کہ ستیش کمار پچھلے کچھ عرصے سے گلناز کو ہراساں کیا کرتاتھا اور حال ہی میں اس نے براہ راست اپنے ساتھ شادی کرنے کے لئے اسے مجبور کرنے کی کوشش کی ۔ اس کے جواب میں مبینہ طور پر صاف جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’تم ایک ہندو ہو اور میں ایک مسلمان ہوں ۔ اس لئے میں تمہارے ساتھ کسی حالت میں شادی کر ہی نہیں سکتی ۔‘‘ بس اس دو ٹوک جواب سے ستیش رائے اور چندن رائے چراغ پاہوگئے اور ان دونوں نے بڑی بے دردی سے گلناز کو زندہ آگ کے حوالے کردیا۔
مٹی کا تیل چھڑک کر لگادی آگ: گلناز کی والدہ کے مطابق ستیش کمار رائے اور چندن کمار رائے دونوں گزشتہ تین چارمہینوں سے گلنازخاتون کا پیچھا کرتے اور اس کو مسلسل ہراساں کیا کرتے تھے۔جبکہ گلناز کی چھوٹی بہن کا کہنا ہے کہ :’’ میری بہن جب کچرا پھینکنے کے لئے جاتی تھی تو ستیش کمار اور چندن کمار اس کو تنگ کیا کرتے تھے۔ 30اکتوبر کی شام 5بجے ان دونوں نے گلنا ز کے جسم پر مٹی کا تیل چھڑک کر اس کو آگ لگادی۔‘‘
والدہ کی بے بسی اور مایوسی : بہار ویشالی ضلع میں دیسرا پولیس اسٹیشن کے حدود میں پیش آئی اس دردناک واردات کا افسوسناک پہلویہ ہے کہ خود جلائی گئی لڑکی نے آخری سانسیں لیتے ہوئے مجرموں کے نا م بتائے تھے جس کی ویڈیو فوٹیج موجو د ہے۔ اس کے گھروالوں کی طرف سے آہ و زاری کے ساتھ ملزمین کے نام بتائے جارہے ہیں مگر اس کے باوجود تاحال پولیس کی طرف سے کسی بھی ملزم کے خلاف کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی ہے ، جس کے بارے میں گلناز کی والدہ بے بسی اور مایوسی کے ساتھ کہتی ہیں کہ :’’ہمارے لئے آواز اٹھانے والا کوئی نہیں ہے!‘‘
پولیس اور انتظامیہ کی بے حسی : پولیس کی بے حسی کی حد تو یہ ہے کہ سوشیل میڈیا پر ’جسٹس فار گلناز‘ ہیاش ٹیاگ ٹرینڈ چلائے جانے اور گلناز کی لاش سڑک پر رکھ کر اس کی ماں کی طرف سے احتجاج کرنے کے بعد بھی نہ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ملزموں کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی ہے اور نہ ہی دوبارہ وزیراعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے والے نتیش کمار نے اس سلسلے میں ایک جملہ بھی کہنے کی زحمت کی ہے۔
کہاں ہیں ’لو جہاد ‘ کا راگ الاپنےو الے ؟!: دوسری طرف سوشیل میڈیا پر اس بات پر بھی زوردار مذمت اور بحث ہورہی ہے کہ بہار کا یہ معاملہ بھی یوپی کے’ ہتھرس ‘عصمت دری جیسا ہی معاملہ ہے جس میں ملزمین کے ساتھ ضلع انتظامیہ اور پولیس کی ملی بھگت ہونے کے سارے اشارے مل رہے تھے۔سوال یہ بھی اٹھایا جارہا ہے کہ ہند و لڑکی اور مسلم لڑکوں کے عشق و محبت کے ہر معاملے کو ’لوجہاد‘ کا راگ الاپ کر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی اور اشتعال کا ماحول بنانے والے سیاسی اور دھارمک لیڈر ان اور ’دھرم رکھشک ٹولے ‘آج کہا ں چھپے بیٹھے ہیں اور ان کی زبانو ں پر اب کیوں تالے لگ گئے ہیں؟ پوچھنے والے یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ ’کُتے کا پِلّا بھی کار کے نیچے آنے پر دکھی ہونے والے‘ وزیر اعظم کا دل اب گلنازمعاملے پر پتھرکیوں بن گیا ہے؟؟!!