لوک سبھا انتخابات ؛ کیا اُترپردیش میں پہلے مرحلے کی طرح دوسرے مرحلے میں بھی مسلم-دلت اتحاد سے بی جے پی کا قلعہ ڈانواڈول ہوگا ؟
نئی دہلی 19/اپریل (ایس او نیوز/ایجنسی) لوک سبھا انتخابت کے پہلے مرحلے کی طرح اب دوسرے مرحلے میں بھی دلت مسلم اتحاد سے بی جے پی کا قلعہ ڈانواڈول ہوتا نظر آرہا ہے۔ سمجھا جارہا ہے کہ اُترپردیش میں جمعرات کو ہوئی پولنگ کے بعد رائے دہندگان کا جو رحجان سامنے آیا ہے، اسے دیکھتے ہوئے بی جے پی کے لئے واپسی کی اُمیدیں دم توڑ گئی ہیں۔
ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق بی جے پی کے متعدد رہنماؤں کی کھسیاہٹ پولنگ کے دوران ہی نظر آئی جب امروہہ میں بی جے پی کے امیدوار کنور سنگھ تنور نے برقعہ میں ووٹ دینے کے لئے آئی مسلم خواتین پر اعتراض ظاہر کیا، تو وہیں بلند شہر سے بی جے پی کے امیدوار بھولا سنگھ کو پولنگ مرکز پر تشہیر کی کوشش کرتے رنگے ہاتھوں پکڑ اگیا۔ ادھر علی گڑھ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ستیش گوتم کئی جگہ مسلم ووٹروں سے الجھتے نظر آئے جبکہ نگینہ میں بی جے پی کے امیدوار ڈاکٹر یشونت سنگھ کے چہرے پر دن بھر مایوسی کا عالم طاری رہا۔
قومی آواز کی ایک رپورٹ کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کے تحت اتر پردیش کی نگینہ، ہاتھرس، علی گڑھ، امروہہ، بلند شہر، آگرہ، متھرا اور فتح پور سیکری میں ووٹنگ ہوئی۔ دلتوں کی اکثریت ہونے کی وجہ سے اس علاقہ کو دلت بیلٹ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ نگینہ، ہاتھرس، آگرہ اور بلند شہر دلتوں کے لئے مختص سیٹیں ہیں۔ اس مرحلہ میں کئی زیر بحث رہنما انتخابی میدان میں ہیں، جن میں فتح پور سیکری سے کانگریس کے صدر راج ببر، ہاتھرس سے سماجوادی کے قدآور رہنما اور اتحاد کے امیدوار رام جی لال سمن، امروہہ سے بی ایس پی کے کنور دانش علی اور متھرا سے بی جے پی کی ہیما مالنی شامل ہیں۔
سال 2014 کے انتخابات میں ان تمام سیٹوں پر بی جے پی فتحیاب رہی تھی اور علی گڑھ سے ستیش گوتم، آگرہ سے رام شنکر کٹھیریا، متھرا سے ہیما مالنی، نگینہ سے ڈاکٹر یشونت سنگھ، بلند شہر سے بھولا سنگھ، امروہہ سے کنور سنگھ تنور ہاتھرس سے راج ویر سنگھ دیواکر اور فتح پور سیکری سے چودھری بابولال رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔ اس مرتبہ بی جے پی کے تئیں لوگوں میں کافی ناراضگی ہے یہی وجہ ہے کہ بی جے پی نے آگرہ کے رکن پارلیمنٹ رام شنکر کٹھیریا اور فتح پور سیکری سے رکن پارلیمنٹ بابو لال کو امیدوار نہ بنا کر ناراضگی دور کرنے کی کوشش کی لیکن دلتوں، مسلمانوں اور کسانوں کی یکجہتی نے بی جے پی کی راہ کو مشکل تر بنا دیا ہے۔
نگینہ، امروہہ، بلند شہر اور ہاتھرس میں اتحاد کے حق میں زبردست ووٹنگ ہوئی جبکہ علی گڑھ، آگرہ اور متھرا میں سہ رخی مقابلہ نظر آیا۔ فتح پور سیکری میں راج ببر نے بی جے پی امیدوار راج کمار چاہر کو خاصہ پریشان کیا ہوا تھا، یہاں سے اتحاد کے امیدوار گڈو پنڈت کو عوام نے نکار دیا ہے اور ان کا ووٹ کانگریس امیدوار کے حق میں گیا۔
متھرا سے اس مرتبہ بالی ووڈ اداکارہ سے سیاسی رہنما بنی ہیما مالنی کی راہ مشکل نظر آ رہی ہے۔ ماحول انتخابات سے قبل ہی ان کے خلاف ہو گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق آج ان کے حق میں ووٹروں میں کوئی جوش نظر نہیں آ رہا تھا۔
آگرہ میں دلتوں، مسلمانوں اور آلو کسانوں نے حکومت کے طریقہ کار سے ناخوش ہو کر یکجہتی سے ووٹنگ کی، جس کے بعد بی جے پی امیدوار ایس پی بگھیل کی ہار یقینی ہے۔ آگرہ میں 3 لاکھ سے زیادہ جاٹو ووٹر ہے، اس طبقہ کو بی ایس پی کا ریاوٹی ووٹر سمجھا جاتا ہے۔
امروہہ سے اتحاد کے امیدوار کنور دانش علی نے دعوی کیا ہے کہ وہ یکطرفہ طور سے جیت رہے ہیں۔ امروہہ میں ریکارڈ ووٹنگ درج کی گئی ہے۔ یہاں 6 لاکھ مسلمان اور 3 لاکھ دلت ووٹر ہیں۔ نگینہ میں بھی اپنے خلاف ووٹنگ دیکھ کر ڈاکٹر یشونت سنگھ کافی مایوس نظر آئے
اتر پردیش میں اب تک 16 سیٹوں پر پولنگ اختتام پزیر ہو چکا ہے، 2014 میں یہ تمام سیٹیں بی جے پی کے کھاتہ میں گئی تھیں لیکن اس مرتبہ دلت اور مسلم کی یکجہتی کے سامنے بی جے پی کا کوئی امیدوار اپنی جیت کا دعوی بھی نہیں کر پا رہا۔ تیسرے مرحلہ میں بھی بی جے پی کے لئے مشکلات کم نہیں ہیں کیوں کہ اب جہاں پولنگ ہوگا اسے یادو بیلٹ کہا جاتا ہے، اس کے علاوہ مسلمان بھی یہاں خاصی تعداد میں ہیں۔