موجودہ حالات میں لوک سبھا کیلئے مسلم امیدواروں کا منتخب ہونا آسان نہیں راجیہ سبھاکیلئے مناسب تعدادمیں مسلمانوں کو نامزد کرنے دباؤ ڈالا جائے:رحمن خان

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 16th March 2019, 11:21 AM | ریاستی خبریں |

بنگلورو،16؍مارچ (ایس او نیوز) ملک بھر میں فرقہ پرستوں کی صف بندی کی وجہ سے لوک سبھا کے لئے اقلیتوں بالخصوص مسلم نمائندوں کا منتخب ہونا آسان نہیں ہے ۔ ملک میں اکثریتی طبقات کے ووٹوں کی صف بندی اور مسلمانوں کے خلاف غلط پروپیگنڈہ سے مسلم امیدواروں کے حق میں سکیولر ووٹرس بھی بمشکل ووٹ دیں گے ۔ کسی بھی پارلیمانی حلقہ میں صرف مسلم ووٹ حاصل کرکے کسی مسلم امیدوار کا لوک سبھا کے لئے منتخب ہونا ممکن نہیں ہے ۔سابق مرکزی وزیر وسینئر کانگریس قائد ڈاکٹر کے رحمن خان نے آج لوک سبھا انتخابات پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہارکیا ۔ یہاں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رحمن خان نے کہاکہ ریاست کرناٹک میں پارلیمانی حلقوں کی ازسرنو حد بندی کے بعد ایسا کوئی حلقہ نہیں ہے جہاں سے کوئی مسلم امیدوار خالص مسلم ووٹوں کے سہارے منتخب ہوجائے۔اس لئے تمام مسلم قائدین کو کانگریس پر یہ دباؤ ڈالنا چاہئے کہ اس کی تلافی کیلئے زیادہ مسلم نمائندوں کو راجیہ سبھا کیلئے نامزد کرکے ان کے ساتھ انصاف کیا جائے ۔مجوزہ لوک سبھا انتخابات میں مسلمانوں کے رول سے متعلق انہوں نے کہاکہ ووٹوں کی صف بندی ہوتی ہے ۔2014کا عام چناؤ بھی اسی بنیاد پر لڑا گیا ۔ دکھ اس بات کا ہے کہ ان حالات میں سکیولر پارٹیاں بھی فرقہ پرست طاقتوں کے خلاف متحد ہونے میں ناکام رہیں۔ حالانکہ علاقائی پارٹیوں نے اترپردیش ، بہار اور مغربی بنگال میں گٹھ جوڑ کرلیا ہے ۔ ان ریاستوں میں مسلمان ان پارٹیوں کو آزماچکے ہیں لیکن ان کے ساتھ جانے کے علاوہ مسلمانوں کے پاس دوسرا متبادل نہیں ہے ۔

سکیولر پارٹیوں کا گٹھ جوڑ: رحمن خان نے بتایا کہ ملک کے موجودہ حالات میں اگر ملکی سطح پر سکیولر پارٹیوں کا گٹھ جوڑ ہوجاتا تو بہتر تھا جن ریاستوں میں علاقائی پارٹیوں کا گٹھ جوڑ نہیں ہے وہاں بھی سکیولر ووٹوں کے بٹ جانے کا خدشہ ہے اس سے بی جے پی ہی کا فائدہ ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں تمام انصاف پسند اور سکیولر قائدین اچھی طرح جانتے ہیں کہ مودی کو شکست دینا ملک کی ضرورت ہے ۔لیکن یہ ایک پلاٹ فارم پر آنے میں ناکام ہیں ۔یہ سب قائدین ان کا شکار ہیں ۔ یہ بہت ہی افسوسناک ہے ۔جس کی وجہ سے اس مرتبہ بھی یوپی ،بہار، اور مغربی بنگال میں بی جے پی کو فائدہ ہوتا نظر آرہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ یہ بھی خبریں ملی ہیں کہ اس مرتبہ ایم آئی ایم اور ایس ڈی پی آئی جیسی مسلم نواز پارٹیاں بھی اپنے امیدوار میدان میں ا تار رہی ہیں ۔ظاہر ہے کہ یہ پارٹیاں ایسے حلقوں میں اپنے امیدوار کو میدان میں اتاریں گی جہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے ۔ ایسے حلقوں میں بھی ووٹوں کی صف بندی ہوگی اور بی جے پی کا فائدہ ہوگا۔دونوں پارٹیوں پر دباؤ: رحمن خان نے مزید کہاکہ مسلم اکثریت والی ریاستیں یو پی اور بہار میں انتخابات کا عمل شروع ہونے سے بہت پہلے مسلم قائدین کو متحد ہو کر سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کوکانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے کے لئے مجبور کرنا چاہئے تھا۔مگر افسوس کہ عدم سیاسی شعور کی وجہ سے ان ریاستوں کے مسلمان ایساکرنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے مسلم اکثریت والی ریاستوں میں اس مرتبہ بھی مسلم ووٹوں کے بٹ جانے کا اندیشہ ہے ۔

کرناٹک میں تین سیٹوں کامطالبہ: انہوں نے بتایا کہ ریاست میں کانگریس مسلم قائدین نے مسلمانوں کے لئے تین حلقوں بنگلور سنٹرل، بیدر اور ہاویری کا مطالبہ کیاتھا۔ اس سلسلہ میں جب کانگریس کے ریاستی قائدین کے ساتھ ہماری بیٹھک ہوئی تو انہوں نے واضح کہا کہ بنگلور سنٹرل کے لئے مسلم امیدوار ہیں جو حلقہ میں قابل قبول بھی ہیں ۔ بیدر حلقہ سے ایسا نام پیش کیا جائے جو حلقہ کے لوگوں کے لئے قابل قبول ہو اور جیتنے کی بھی قابلیت رکھتا ہو ۔ اس بیٹھک میں سدارامیا نے کہا تھا کہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ پچھلے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے کانگریس کے حق میں صد فیصد ووٹ دئے ہیں ۔ کیا مسلمانوں کے لئے برائے نام زیادہ تعداد میں ٹکٹیں دیناکافی ہے ؟ وہ کامیاب ہوں یانہ ہوں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔انہوں نے بتایا کہ اس مرتبہ کانگریس سے دو مسلم امیدواروں کوٹکٹ دئے جانے کی امید ہے ۔ بنگلور سٹرل ، ہاویری یا دھارواڑ ۔مسلمانوں میں قیادت کے فقدان پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کتنااچھا ہوتا کہ بیدر حلقہ میں پچھلے سال یا دو سال پہلے ہی ایک مسلمان کو قائد کی حیثیت سے ابھارا جاتا اور تمام مسلمان متحد ہو کر اس کے لئے ٹکٹ کامطالبہ کرتے اور اسی کو کامیاب بنانے کا عہد کرتے۔ یادرہے کہ مسلمانوں کو جن حلقوں کی پیشکش کی جارہی ہے وہاں بھی دیگر طبقات کے ووٹ حاصل کئے بغیر مسلم امیدواروں کی جیت ممکن نہیں۔ انہوں نے کہاکہ بنگلور سنٹرل حلقہ میں کل ووٹروں کی تعداد تقریباً 19لاکھ ہے ۔ جن میں تقریباً 4لاکھ مسلم ووٹرس شامل ہیں ۔کیا اس حلقہ میں صرف مسلم ووٹروں کی تائید سے کوئی مسلم امیدوار کامیاب ہوسکتا ہے ؟اس پر مسلم قیادت کو سنجیدہ غور کرنا چاہئے اور مسلمانوں کے پولنگ فیصد کو بڑھانے کی عملی کوشش ہونی چاہئے ورنہ گزشتہ دومیعاد کی طرح لوک سبھا میں مسلم نمائندگی ہونامشکوک نظر آتا ہے ۔

ایک نظر اس پر بھی

بیدر میں وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم مودی پر کی سخت تنقید 

بیدر کے انتخابی دورہ پر کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدرامیا نے وزیراعظم نریندر مودی پر  یہ کہہ کر سخت تنقید کی کہ  اُنہیں انتخابات کے موقع پر ہی  کرناٹک کی یاد آتی ہے۔ شہر کے گنیش میدان میں منعقدہ کانگریس پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاست میں شدید خشک سالی ...

مودی-شاہ دکاندار ہیں اور اڈانی-امبانی خریدار، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا مودی حکومت پر سخت حملہ

کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے کرناٹک کے کلبرگی میں پی ایم مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پر آج سخت ترین حملہ کیا۔ انہوں نے ایک عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کئی دہائیوں قبل قائم کی گئی حکومت کی ملکیت والی فیکٹریوں کو مودی-شاہ امبانی-اڈانی کے ہاتھوں فروخت کر رہے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...