اجمیر ،25؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) راجستھان میں مسلم بھکاری اور اس کے اہل خانہ کو مبینہ طور پر وشو ہندو پریشد کارکنوں کے ذریعہ زد و کوب کیے جانے کا ویڈیو منظر عام پر آیا ہے۔ کچھ لوگ بھکاری سے پاکستان جانے کی بات بھی کہہ رہے ہیں جس پر بھکاری اور اس کے ساتھ موجود ایک کم عمر لڑکا ہاتھ جوڑتا ہوا نظر آ رہا ہے، لیکن شرپسند افراد اس کی ایک بھی سننے کو تیار نہیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اجمیر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 5 ملزمین کو گرفتار کر لیا ہے۔
ویڈیو اجمیر واقع رام گنج تھانہ حلقہ کا بتایا جا رہا ہے۔ اس ویڈیو میں کچھ لوگ ایک بھکاری کو پیٹتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بھکاری کے ساتھ ایک بچہ بھی ہے اور اس کی بھی پٹائی ہو رہی ہے۔ ان بھکاریوں کو صرف اس لیے پیٹا جا رہا ہے کیونکہ وہ مسلم طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وائرل ویڈیو کے مطابق بھکاری کو پیٹتے ہوئے ایک شخص اس سے کہہ رہا ہے کہ ’’جا تو پاکستان چلے جا، وہاں ملے گی بھیک۔‘‘
اس ویڈیو کے تعلق سے کہا جا رہا ہے کہ واقعہ گزشتہ 21 اگست کا ہے۔ رام گنج کے تھانہ افسر ستیندر نیگی کا کہنا ہے کہ یہ پورا معاملہ اجمیر کے سبھاش نگر کا ہے اور 21 اگست کا بتایا جا رہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ واقعہ کے تعلق سے متاثرہ فیملی کی تلاش کی گئی لیکن اس کی شناخت نہیں ہو سکی۔ اس لیے پولیس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے مار پیٹ کرنے والے للت شرما سمیت 5 لوگوں کو دفعہ 151 کے تحت حراست میں لے کر کورٹ میں پیش کیا ہے۔
اس واقعہ کا ویڈیو حسین حیدری نامی ٹوئٹر ہینڈل سے پوسٹ کیا گیا ہے جسے حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اور اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی نے بھی شیئر کیا ہے۔ اویسی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’وراٹ ہندوتوادی خود کو وراٹ (عظیم) محسوس کروانے کے لیے کبھی کسی مسلمان فقیر کو مارتا ہے تو کبھی بھیڑ اکٹھا کر کے چوڑی فروخت کرنے والے کو پیٹ دیتا ہے۔