کرناٹک ہائی کورٹ میں وزیر اعلیٰ سدارامیا کی درخواست پر اہم سماعت
بنگلورو،29/اگست (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک ہائی کورٹ جمعرات کے دن وزیر اعلیٰ سدارامیا کی درخواست کی سماعت بحال کرنے والی ہے۔
سدارامیا نے اس درخواست میسورو اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کیس میں ان کے خلاف کارروائی کو گورنر تھاورچند گہلوت کی منظوری کے قانونی جواز کو چیلنج کیا ہے۔
گورنر نے یہ منظوری 16 اگست کو دی تھی۔ 19 اگست کو سدارامیا ہائی کورٹ گئے تھے۔ ہائی کورٹ نے ہدایت دی تھی کہ خصوصی عدالت برائے عوامی نمائندگان 29 اگست کی اگلی تاریخ سماعت تک اپنی سماعت موخر کردے۔
وزیر اعلیٰ نے اپنی درخواست میں کہا کہ ان کے خلاف کارروائی کی منظوری سوچے سمجھے بغیر دی گئی۔ عدالت کی کارروائی پر سبھی کی نظریں ٹکی ہیں کیونکہ اس کے سیاسی مضمرات ہوسکتے ہیں۔ کانگریس‘ سدارامیا کے ساتھ کھڑی ہے۔
اس نے ان کا استعفیٰ لینے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ قانونی و سیاسی لڑائی لڑے گی۔ سدارامیا اور ان کے نائب ڈی کے شیوکمار نے جو پردیش کانگریس کے صدر بھی ہیں‘ کئی سینئر وزرا کے ساتھ حال میں نئی دہلی جاکر اے آئی سی سی صدر ایم ملیکارجن کھرگے اور راہول گاندھی سے ملاقات کی۔
جمعرات کے دن ہائی کورٹ میں وزیر اعلیٰ کی درخواست کی سماعت ہونے والی ہے‘ ایسے میں وزیر داخلہ جی پرمیشور نے امید ظاہر کی کہ ہائی کورٹ‘ گورنر کے فیصلہ کے حق میں دلیل پر غور نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سدارامیا کے ملوث ہونے کا مواد ہونا چاہئے۔
نہ تو ان کی دستخط ہے نہ ان کا جاری کردہ کوئی حکم ہے اور نہ ہی رجسٹریشن ان کے نام پر ہے۔ عدالت سبھی پہلوؤں کا جائزہ لے گی اور فیصلہ کرے گی۔ یہ پوچھنے پر کہ 29 اگست کو عدالت کا فیصلہ اگر سدارامیا کے خلاف آیا تو مستقبل کے لائحہ عمل پر ہائی کمان سے کوئی بات چیت ہوئی ہے‘ پرمیشور نے جواب دیا کہ کیا ہوگا یہ کہا نہیں جاسکتا۔
اس سوال پر کہ سننے میں آرہا ہے کہ سدارامیا کے استعفیٰ کی صورت میں انہیں وزیر اعلیٰ بنایا جائے گا‘ پرمیشور نے جواب دیا کہ اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ میری سینارینی اپنی جگہ ہے۔
یہ بات سچ ہے کہ راہول گاندھی نے مجھ سے علیحدہ بات چیت کی ہے لیکن کیا بات چیت ہوئی اس پر قیاس نہیں لگایا جاسکتا۔ میں پارٹی کا پابند ِ ڈسپلن سپاہی ہوں اور جو بھی ذمہ داری ملتی رہی اسے نبھاتا رہا ہوں۔