بی جے پی کا الزام، کمل ناتھ حکومت نیجیوتی رادتیہ سندھیا کو مفت میں کروڑوں کی زمین دی
نئی دہلی،13/جولائی (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ حکومت نے سابق ایم پی جیوتی رادتیہ سندھیا کے اسکول کو بغیر سود کے 4 ارب 13 کروڑ کی زمین الاٹ کر دی ہے۔اس معاملے کو لے کر اسمبلی میں جم کر ہنگامہ ہوا۔بی جے پی حکومت میں فلاح وبہبود کے وزیر رہے وجے شاہ نے یہ معاملہ اٹھایا۔بی جے پی لیڈروں نے الزام لگایا کہ مدھیہ پردیش میں کانگریس کی کمل ناتھ حکومت کے اقتدار میں آتے ہی سندھیا ایجوکیشن سوسائٹی کو سود کے بغیر 146 ایکڑ زمین مختص کر دی ہے۔سابق وزیر وجے شاہ نے گوالیارمیں 146 ایکڑ زمین 3 فروری 2019 کو سندھیا ایجوکیشن سوسائٹی کو تفویض کرنے کے کاغذات بھی دکھائے۔سندھیا کو تفویض اس زمین کی مارکیٹ کی قیمت 400 کروڑ سے زیادہ کا بتائی جارہی ہے۔ سابق وزیر وجے شاہ نے زمین الاٹمنٹ پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ غریبوں کا اسکول نہیں ہے، یہاں بیرون ملک سے بچے پڑھنے کے لئے آتے ہیں اور 15-15 لاکھ فیس دے کر یہاں پڑھتے ہیں۔امت شاہ نے کہاہے کہ بی جے پی حکومت نے 2012 میں اس زمین کا الاٹمنٹ نہیں کیا تھا لیکن کانگریس کی حکومت آتے ہی وزیراعلیٰ کمل ناتھ نے اس زمین کو سندھیا کو گفٹ میں دے دیا۔وہیں اس معاملے میں کانگریس حکومت میں کابینہ وزیر پردیمن سنگھ تومر سندھیا کا دفاع کرتے ہوئے نظر آئے۔وزیر پردیمن سنگھ تومر نے کہا کہ ’الٹے چور کوتوال کو ڈانٹے‘ جیسا بی جے پی حال کر رہی ہے۔سندھیا اسکول کو لیز پر یہ زمین سندھیا اسٹیٹ کے زمانے میں دی گئی ہے۔جس کی لیز حکومت نے بڑھادی ہے۔ جبکہ بی جے پی کے دور اقتدار میں سرسوتی ششو مندر جیسے آر ایس ایس حامی اسکولوں کو زمین تقسیم کی گئی۔سندھیا اسکول کو زمین الاٹمنٹ کا معاملہ اسمبلی میں جیوتی رادتیہ سندھیا کے بھوپال قیام اور اسمبلی احاطے میں پریسوارتا کے دوسرے دن بی جے پی نے اٹھایا ہے۔یہی نہیں جیوتی رادتیہ سندھیا کے بھوپال آمد کے بعد کمل ناتھ حکومت میں سندھیا حامی وزیر تلسی سلاوٹ کے یہاں رات کو پروگرام بھی منعقد کیا گیا تھا۔یہی نہیں جیوتی رادتیہ سندھیا کی وزیر اعلی کمل ناتھ سے بند کمرے میں بھی بات ہوئی تھی۔جسے سیاست سے جوڑتے ہوئے قومی صدر کے عہدے پر سندھیا کی دعویداری سے جوڑ کر دیکھا جا رہا تھا۔