شیرور ٹول پلازہ پر ٹیکس وصول کرنے کی تیاریوں کے خلاف شیرور اور اطراف کے عوام کا زبردست احتجاج
بھٹکل30اکتوبر (ایس او نیوز) نیشنل ہائی وے توسیعی منصوبے کے تحت سڑک کو فور لین میں تبدیل کرنے کے ساتھ ٹول پلازہ قائم کرنے اور سواریوں سے ٹیکس وصول کرنے کا کام مرحلہ وار چل رہا ہے۔ اب کنداپور سے گوا تک کے مرحلے میں شیرور میں نیا ٹول پلازہ قائم کیا گیا ہے اور وہاں پر جلد ہی ٹیکس وصولی شروع ہونے والی ہے۔
لیکن ٹھیکے دارکمپنی آئی آر بی کے اس تازہ اقدام کے خلاف شیرور اور بھٹکل کے عوام کی طرف سے ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا کیونکہ سڑک کی تعمیر و توسیع کا کام ابھی پوری طرح مکمل نہیں ہوا ہے۔سروس روڈ بھی تعمیر نہیں کیا گیا ہے اور اس سے پہلے ہی ٹھیکے دار کمپنی موٹر گاڑیوں سے ٹیکس وصولی شروع کرنے کی تیاری میں لگی ہے۔
نیشنل ہائی وے احتجاجی کمیٹی کے ذمہ داران نے اس موقع پر مطالبہ کیا کہ ٹول شروع کرنے سے پہلے سڑک کی تعمیر کا کام مکمل کیا جائے۔ عوام کی سہولت کے لئے سروس روڈ تعمیر کیا جائے اور مقامی لوگوں کو ٹیکس میں چھوٹ دی جائے۔ ذمہ داران کا کہنا تھا کہ شیرو ر اور اس کے اطراف میں کم ازکم10کلومیٹر کے دائرے میں روزانہ سیکڑوں لوگ دفتری، طبی، زراعتی اور روز،مرہ کی ضرورتوں کے پیش نظرشیرور سے بھٹکل اور بیندور کی طرف سفر کیا کرتے ہیں۔ اقتصادی بدحالی کے اس دور میں کسانوں کی حالت بہت زیادہ بدتر ہوگئی ہے۔ایسے میں بار بار ٹول ادا کرنا یہاں کے عوام کے لئے ایک مصیبت سے کم نہیں ہے۔ لہٰذا شیرور ٹول پلازہ سے 10کلو میٹر کے اندر بسنے والے لوگوں کے لئے لازمی طور پر ٹیکس میں چھوٹ دی جائے۔
احتجاجی کمیٹی کے ذمہ داران نے بتایا کہ ٹول پلازہ میں ٹیکس وصولی کی تیاریوں کو دیکھتے ہوئے گزشتہ چند مہینے قبل رکن پارلیمان بی وائی راگھویندرا کے ساتھ منعقدہ عوامی پروگرام میں اس مسئلے کو اٹھاتے ہوئے یہ مطالبہ ان کے سامنے رکھا گیاتھا۔ انہوں نے نیشنل ہائی وے اٹھاریٹی اور ٹھیکیدار کمپنی کے ذمہ داران کو ہدایت دی تھی کہ سروس روڈ کی تکمیل کے بعد ہی ٹول پلازہ پر ٹیکس وصولی شروع کی جائے۔
احتجاجیوں سے خطاب کرتے ہوئے بیندور کے رکن اسمبلی سوکومار شٹی نے آئی آر بی کمپنی پر الزام عائد کیاکہ کمپنی کا تعمیراتی کام معیاری نہیں ہیں، ابھی تک لنک روڈ، سرویس روڈ اور بس اسٹانڈس کی تعمیرات نہیں ہوئی ہیں، شاہراہ کے درمیان تعمیر کردہ ڈوائیڈر بھی صحیح نہیں ہے، عوام کو ہر مرحلے پر مشکلات کا سامنا ہے،انہوں نے اس بات کا بھی الزام لگایا کہ کمپنی ،ہائی وے اتھارٹی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وقت گزار رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی صبر و تحمل کی بھی ایک حد ہوتی ہے، عوامی ضروریات کےمطابق کام کو تکمیل تک پہنچائے بغیر ہی ٹول فیس وصول کرنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے جس کی ہرگز اجازت نہیں جائے گی۔ انہوں نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا،ہائی وے کا کام مکمل ہونے کے بعد جب ٹول فیس وصول کی جائے تو 10کلومیٹر حدود کے علاقوں کی سواریوں کوچھوٹ دی جائے۔
سابق رکن اسمبلی گوپال پجاری نے قومی شاہراہ کے سابق وزیر آسکر فرنانڈیز کے وقت منعقدہ میٹنگ میں جو فیصلے لئے گئے تھے اسی کو نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد سمیتی کی جانب سے ہائی وے اتھارٹی کے افسر نوین کو میمورنڈم سونپا گیا۔ اس موقع پر سریش بیندور، کرشنانائک، پشپ کمار شٹی شیرور، بھٹکل ٹیکسی ڈرائیور ومالکان اسوسی ایشن کے عہدیداران و دیگر کافی لوگ شریک تھے۔
اس معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نیشنل ہائی وے توسیعی منصوبے کے پروجیکٹ منیجر یوگیندراپّا نے بتایا کہ تعمیری کام ایک دومہینے کے اندر مکمل ہوجائے گا اور اس کے ساتھ ہی ٹول وصول کرنے کا کام شروع ہوگا۔ جہاں تک مقامی لوگوں کو اس میں چھوٹ دینے کی بات ہے اس کا فیصلہ تواعلیٰ افسران ہی کرسکتے ہیں۔جبکہ بھٹکل تعلقہ اسسٹنٹ کمشنر ساجد ملا نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے اتھاریٹی اور ٹھیکیدار کمپنی آئی آر بی کے ذمہ داران کے ساتھ اس مسئلے پر گفتگو کی جائے گی اور عوام کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔