وقف بورڈکومساجدمیں لاؤڈاسپیکراستعمال کرنے کی اجازت دینے کااختیارنہیں، حکومت صوتی آلودگی کاباعث بننے والوں کے خلاف مناسب کارروائی کرے:ہائی کورٹ
بنگلورو،17؍نومبر(ایس او نیوز) کرناٹک ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کوہدایت جاری کرتے ہوئے کہاکہ ریاست کرناٹک میں صوتی آلودگی کاباعث بننے والوں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے،اس سے قبل ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کی گئی ہدایت کے مطابق حکومت نے کیااقدامات کئے ہیں، اس کی تفصیلی جانکاری فراہم کی جائے۔ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں مزیدہدایات دیتے ہوئے کہاکہ ٹووھیلرس،نائٹ کلبس،مساجدسمیت چندافرادصوتی آلودگی کا باعث بن رہے ہیں،ان سے ہورہی صوتی آلودگی کے خلاف کئی شکایات موصول ہوئی ہیں۔صوتی آلودگی کے خلاف مفادعامہ کی عرضی داخل کی گئی ہے،اس پی آئی ایل پرسماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے حکومت کومذکورہ ہدایت جاری کی ہے۔اس دوران شہربنگلورمیں چندمساجدکے لاؤڈاسپیکرسے صوتی آلودگی پھیلنے کی شکایات بھی موصول ہوئی ہیں،صوتی آلودگی کاباعث بننے والوں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے،اس سلسلہ میں گریش بھاردواج نامی عرضی گزارنے ایک عرضی داخل کی ہے جس میں صوتی آلودگی کوکنٹرول میں لانے والے ایکٹ کومکمل طورپربروئے کارلائے جانے کامطالبہ کیاگیاہے۔ہائی کورٹ نے مزیدکہاکہ اس سے قبل مساجداوردیگرکی جانب سے ہورہی صوتی آلودگی سے متعلق ہائی کورٹ کی طرف سے ہدایات جاری کئے جانے کے باوجودمناسب اقدامات نہیں کئے گئے،عدالت کے حکم عدولی پرہائی کورٹ نے ریاستی حکومت پربرہمی ظاہرکی ہے۔حکومت پرعدم اطمینان ظاہرکرتے ہوئے جج نے کہاکہ حالات پرغورکرنے سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت اس سلسلہ میں کوئی سنجیدہ کارروائی کرنے والی نہیں ہے۔مساجدکی جانب سے جمع کردہ تصدیق نامہ میں کہاگیاہے کہ وقف بورڈ کی ہدایت کے مطابق لاؤڈاسپیکر استعمال کیاجارہاہے۔وقف بورڈکی طرف سے لاؤڈاسپیکرکس حدتک استعمال کرناچاہئے جیسی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے مساجد میں لاؤڈ اسپیکراستعمال میں لایاجارہا ہے۔ اس پرہائی کورٹ نے کہاکہ وقف بورڈکویہ اختیارنہیں ہے کہ وہ مساجدکولاؤڈاسپیکراستعمال کی حدطے کرتے ہوئے ہدایت جاری کرے۔ اس لیے وقف بورڈکوچاہئے کہ وہ اس بات کی وضاحت کرے کہ کس قانون کوپیش نظررکھتے ہوئے اس قسم کاسرکلرجاری کیاہے؟ ہائی کورٹ نے وقف بورڈسے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہاکہ وقف بورڈ نے کس قانون کوبنیادبناکرمساجد کو لاؤڈاسپیکر استعمال کرنے کی اجازت فراہم کی ہے۔ہائی کورٹ نے کہاکہ وقف بورڈکواختیارنہیں ہے کہ وہ مساجدکولاؤڈ اسپیکراستعمال کرنے کی اجازت فراہم کرے۔ عرضی گزاروں کے وکیل نے عدالت میں کہاکہ نوائس پلیوشن (ریگولیشن اینڈکنٹرول)2000 کے ضابطوں کے تحت رات10بجے سے صبح 6بجے تک لاؤڈاسپیکراستعمال کرنے پرپابندی عائدہے۔ اسی طرح عوامی تہواروں کے موقع پر سال میں صرف 15دن لاؤڈ اسپیکراستعمال کرنے کی گنجائش ہے۔لیکن ریاست کرناٹک میں ان ضابطوں کے مطابق عمل آوری نہیں ہورہی ہے۔ وکیل نے مزیدکہاکہ اس کے علاوہ موٹرگاڑیوں کی وجہ سے بھی صوتی آلود گی پھیل رہی ہے،اس پرعدالت نے حکومت سے کہاکہ اس قسم کی گاڑیوں اورمساجدکے خلاف اب تک کیااقدامات کئے گئے؟اس کی وضاحت کورٹ میں پیش کرنے کی ہدایت جاری کی ہے-