سرسی :12؍ جنوری (ایس اؤ نیوز) باربار قیمتوں میں گراوٹ کو دیکھتے ہوئے دھان کےکھیت تجارتی فصلیں سپاری ، جوار میں منتقل ہو رہی ہیں اور سرکاری اسکیم انّیابھاگیہ میں چاول کی کمی کی جانے سے اسی پر انحصار کئے ضلع کے سیکڑوں چاول کی گرنیاں(Mills)بند ہونے کے درپے ہیں۔
گزشتہ ایک دہے سے اترکنڑا ضلع بھر میں دھان کے کھیت سپاری کے باغات میں منتقل ہوئے ہیں، قیمت نہیں ملنے سے دھان کی فصل نہیں ہونے سے بعض مقامات پر کھیت بنجر ہورہےہیں، جس کے نتیجےمیں چاول کی گرنی کے مالکان مشکلات میں ہیں۔ پچھلے تین برسوں سے دھان کی فصل متاثر ہورہی ہے، فصل کی کمی اورا نیا بھاگیہ اسکیم کی وجہ سے چاول کے ملس میں دھان کم آرہی ہے، جس کی وجہ سے ضلع کی 30 ملس دروازہ بند کرچکی ہیں تو جاری گرنیاں بھی آج ، کل کے خدشے میں ہیں۔
سخت مشقت ، کم قیمت : دھان اُگانے کے لئے بہت زیادہ مشقت کرنی پڑتی ہے، ساتھ میں دن بدن اس کی نگرانی کے اخراجات میں اضافہ بھی ہورہاہے۔ ایک کوئنٹل دھان کی قیمت 1300سے 1400روپئے ہے، اس قیمت پر دھان فروخت کریں تو مزدوروں کو دینے تک رقم نہیں بچتی ۔ حالات کو دیکھتے ہوئے اکثر دھان کے کسان تجارتی فصلیں سپاری، گیہوں ، جوا ر کی فصل کی طرف توجہ دے رہے ہیں۔ اس لئے مارکیٹ میں دھان کی کمی ہورہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ راشن چاول کو بھی دوسری جگہوں سے درآمد کئے جانے سے مقامی چاول کی مانگ جاتی رہی۔ فطری طورپر دھان کے کسان اس میدان سے مایوس ہوکر دوسری طرف رخ کئے ہوئےہیں۔
ضلع کی قریب 124چاول کی گرنیاں (ملس) میں سے 40فی صد بند ہوچکی ہیں۔ صرف سرسی میں پچھلے دس برسوں میں 8سے زائد چاول کی ملس نے دروازہ بند کردیا ہے۔ کل تک یومیہ 70-80تھیلے دھان ملس کو آتی تھیں اب صرف 25-30تھیلے دھان ہی پہنچ رہی ہے۔ قابل غور ہے کہ ان حالات کے پیش نظر ضلع میں پچھلے دس برسوں میں ایک بھی نئی چاول کی گرنی کی شروعات نہیں ہوئی ہے۔