13/ہزار سے زائد کنویں خشک ہوچکے ہیں: رپورٹ
بنگلورو،11؍جون (ایس او نیورز) بورویل اور دیگر جدید طریقوں سے زیر زمین پانی نکالا جاتا ہے- جس کی وجہ پانی کی سنچائی کے روایتی طریقے اب ختم ہورہے ہیں -جسے ایک دور میں دیہاتوں کی ریڑھ کی ہڈی کیا جاتا تھا ایک طرف روایتی تالاب ختم ہورہے ہیں اور دوسری طرف روایتی کنویں خشک ہورہے ہیں - ایک رپورٹ کے مطابق 13 ہزار سے بھی زائد روایتی کنویں خشک ہوچکی ہیں اور ان میں کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا ہے- کرناٹک اسٹیٹ کونسل فار سائنس اینڈ ٹکنالوجی (کے ایس سی ایس ٹی) کے تحت کنوؤں کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا گیا ہے- پینے کے پانی کی سنچائی کے لئے پلکیرہ کے قریب ہڈنہٹی گاؤں میں چار بورویل کھودے گئے مگر مسلسل سنچائی کی وجہ سے یہ بھی خشک ہوگئے ہیں - کے ایس سی ایس ٹی کی 60 نمائندوں پر مشتمل ایک ٹیم نے جائزہ لیا ہے- کے ایس سی ایس ٹی کی رپورٹ کے مطابق 10تا15 فیصد کنوؤں پر قبضہ کرلیا گیاہے-تقریباً 10فیصد کنویں اور کنٹوں میں گندہ پانی جمع ہورہا ہے- 90فیصد سے بھی زائد کنویں خشک ہوچکے ہیں - روایتی کنوؤں اور چھوٹے تالابوں کو قائم رکھنے کے لئے مختلف پروجکٹوں کو ترجیح دی جارہی ہے- اب تک تقریباً 25 اضلاع کی رپورٹ موصول ہوچکی ہے- ایک رپورٹ کے مطابق ایک کنٹے کو ٹھیک کرنے کے لئے صرف 3.5 کروڑ روپئے درکار ہیں -خشک علاقہ قرار دیئے گئے کولار ضلع کے مالور تعلقہ میں 36.6 کروڑ لیٹر پانی کو جمع کرنے کا خرچ صرف 2.35 کروڑ روپئے ہے یا پھر ایک رکن اسمبلی کے آدھے سال کا خرچہ بنگلور کے دیہی علاقوں میں 126.5کروڑ لیٹر پانی جمع کرنے کے لئے 351 روایتی کنوؤں کو ٹھیک کرنے کے لئے 12.58 کروڑ کا خرچ آرہا ہے- اسی طرح ریاست کے تمام کنوؤں اور کنٹوں کو پھر سے قابل استعمال بنانے اور روایتی طریقہ سے بارش کا پانی جمع کرنے کے لئے 300 کروڑ روپئے کا خرچ آرہا ہے- جس چھ ہزار کروڑ پانی یا پھر 2.11ٹی ایم سی پانی جمع کیا جاسکتا ہے- کے ایس سی ایس ٹی کے تحقیقاتی سائنسدان یوٹی وجئے نے بتایا کہ بارش کے پانی کو روایتی طریقہ سے جمع کرنا کوئی مشکل یا مہنگا کام نہیں ہے- اسی سلسلے میں کے ایس سی ایس ٹی کی رپورٹ پر ایک سرکاری اسکیم جاری کی گئی ہے- اس سال کے اول میں محکمہ دیہی ترقیات اور پنچایت راج نے جل امروتا نامی اسکیم جاری کیا ہے- جس کے تحت روایتی کنوؤں اور کنٹوں وغیرہ کی مرمت، تجدیدی کام کروانا ہے-آر ڈی پی آر کے پرنسپل سکریٹری ایل کے عتیق نے اس رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے بتایا کہ اضلاع کے تمام سی ای او سے کہا گیا ہے کہ منریگا اسکیم میں اس رپورٹ کی سفارشات کو شامل کریں منریگا اسکیم کے لئے 5000 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ہیں - جن میں سے روایتی سنچائی کے طریقہ کو بحال کرنے کے لئے 300کروڑ روپیوں کا آسانی سے استعمال کیا جاسکتا ہے- انہوں نے ہدایت جاری کی ہے کہ اس کام کو اگلے مانسون تک ختم کریں -