بھٹکل میں کورنٹائن، سو سے زائد لوگوں کے تھوک کے سیمپل پھر جانچ کے لئے روانہ؛ رپورٹ نیگیٹو آنے پر کیا ان کو دی جائے گی گھر جانے کی اجازت ؟
بھٹکل 17/مئی (ایس او نیوز) بھٹکل میں کورونا کے دوسرے مرحلے میں سننے میں آیا ہے کہ ڈیڑھ سو سے زائد لوگوں کو کورنٹائن کیا گیا ہے، خٰیال رہے کہ مینگلور سے آئے اس کورونا وائرس نے بھٹکل کے 30 لوگوں کو متاثر کیا ہے جنہیں کاروار کیمس اسپتال میں داخل کیا گیا ہے خبر ملی ہے کہ تمام لوگ بالکل صحت یاب ہیں۔ یاد رہے کہ مینگلورکے فرسٹ نیورو اسپتال سے بھٹکل پہنچی ایک فیملی کے ذریعے کورونا کے اثرات پہلے ایک 18سالہ لڑکی میں پائے جانے کا انکشاف ہوا تھا پھر اس کے رابطے میں آنے والے 29 لوگوں تک یہ وائرس پھیل گیا تھا اس طرح جملہ 30 لوگوں میں یہ وائرس سرایت کرگیا تھا،اس کے بعد ان لوگوں کے رابطے میں آنے والے ڈیڑھ سو سے زائد لوگوں کا کورنٹائن کیاگیا ہے، زیادہ تر لوگوں کو سرکاری اسپتال میں ہی کورنٹائن کیا گیا ہے، جبکہ 27 لوگوں کو انجمن کورنٹائن سینٹر میں رکھا گیا ہے، جبکہ کئی ایک لوگوں کو اُن کے گھروں میں بھی کورنٹائن کیا گیا ہے۔
دو ماہ کی بچی کی رپورٹ کا کیا ہوا ؟ : گذشتہ روز دو سال کی ایک بچی کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آنے کی خبر سرکاری بلٹین میں دی گئی تھی، اس کے تعلق سے ڈپٹی کمشنر نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ جس دو سالہ بچی کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آئی ہے وہ پہلے سے ہی اپنی ماں کےساتھ کاروار اسپتال میں زیر علاج ہے۔ مگر پھر شام ہونے تک بھٹکل کے محکمہ ہیلتھ کے آفسران نے یہ کہہ کر دو ماہ کی بچی اور اس کے رابطے میں آنے والے 12 لوگوں کو سرکاری اسپتال بلاکر تھوک کے سیمپل حاصل کرتے ہوئے تمام 13 لوگوں کو اسپتال میں ہی کورنٹائن کردیا تھا کہ بلٹین میں غلطی سے دو ماہ کی بچی لکھنے کے بجائے دوسال کی بچی چھپ گیا ہے، اس تعلق سے ویسے تو سرکاری طور پر کوئی جانکاری نہیں دی گئی ہے کہ بچی اور دیگر لوگوں کی رپورٹ کا کیا ہوا ہے، البتہ ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ اُن سبھوں کی رپورٹ نیگیٹو آئی ہے۔
کیا تھوک کے سیمپل پھر جانچ کے لئے روانہ کئے گئے : بچی اور اس کے رابطے میں آنے والے تمام لوگوں کی رپورٹ نیگیٹو آنے کی اطلاع ملنے کے بعد قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے ذمہ داران نے تعلقہ انتظامیہ پر سخت ناراضگی ظاہر کی تھی اور اس بات کا الزام عائد کیا تھا کہ حکام خواہ مخواہ لوگوں کو تنگ و ہراساں کررہے ہیں اور غیر ضروری طور پر 13 لوگوں کو سرکاری اسپتال میں کورنٹائن میں رکھا ہے۔ تنظیم کے ذمہ داران نے اس بات کا بھی الزام عائد کرتے ہوئے حکام سے سوال کیا تھا کہ سکینڈری رابطے میں آنے والے لوگوں کی رپورٹ نیگیٹو ہونے کے باوجود انہیں سرکاری اسپتال اور انجمن سینٹر میں کورنٹائن میں کیوں رکھا گیا ہے۔ اس طرح کی شکایتوں کے بعد اب خبر ملی ہے کہ آج اتوار کوسرکاری اسپتال، انجمن سینٹر اور بعض دوسری جگہوں پر کورنٹائن میں رکھے گئے سو سے زائد لوگوں کے تھوک کے سیمپل پھر جانچ کے لئے روانہ کئے گئے ہیں، بتایا گیا ہے کہ منگل تک رپورٹ آنے کی توقع ہے، اور اس بار بھی رپورٹ اگر نیگیٹو آتی ہے تو پھر اُن کو گھر جانے کی اجازت دی جائے گی۔
68 سالہ شخص کی رپورٹ کو لے کر بھی ہوئی تھی الجھن : جس طرح دو بچیوں کی رپورٹ کو لے کر الجھن پیدا ہوئی تھی، اُسی طرح 9 مئی کو جب بھٹکل کے سات لوگوں کی رپورٹ پوزیٹو آئی تھی تو اُس میں ایک 68 سالہ شخص (مریض نمبر 783) کی بھی رپورٹ پر بھی اُلجھن پیدا ہوگئی تھی مریض نمبر 783 کے تعلق سے بتایا گیا تھا کہ وہ کورونا سے متاثرہ مریضہ نمبر 740 کے والد ہیں۔ ان کو دیگر کورونا سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ کاروار بھی روانہ کیا گیا تھا، پھر دوسرے دن محکمہ ہیلتھ کے آفسران نے یہ کہہ کر اُنہیں کاروار سے واپس بھٹکل لاکر تعلقہ اسپتال میں ایڈمٹ کرایا کہ جو رپورٹ آئی ہے وہ اِن صاحب کی نہیں ہیں، آفسران کا کہنا تھا کہ دو لوگوں کے بھی ایک ہی نام ہونے کی وجہ سے اُلجھن پیدا ہوگئی تھی اور غلط آدمی کو کاروار بھیجا گیا تھا۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ایک ہی نام کے جس دوسرے شخص کے سیمپل جانچ کے لئے روانہ کئے گئے تھے، اُنہیں گردے کی شکایت تھی اور کہا جارہا تھا کہ اُن کا کسی بھی کورونا سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ ربط نہیں تھا اور نہ ہی اُن کی کوئی ٹراویل ہسٹری تھی، اس بات کو دیکھتے ہوئے تنظیم کے ذمہ داران نے آفسران کو سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ جس شخص کو کاروار روانہ کرکے واپس لایا گیا ہے اُن کی بیٹی کی بھی رپورٹ کورونا پوزیٹو ہے، مگر آفسران نے ایک نہیں سنی اور مریض نمبر 783 کو کاروار سے بھٹکل واپس لاکر ہی دم لیا اور بھٹکل سرکاری اسپتال میں کورنٹائن میں رکھ دیا۔ الجھن کو دور کرنے کے لئے دونوں اشخاص کے پھر تھوک کے سیمپل لئے گئے تھے اور جانچ کے لئے روانہ کئے گئے تھے جس کے بعد سننے میں آیا تھا کہ گردے کی شکایت والے شخص کی رپورٹ نیگیٹو آگئی ، جبکہ جن صاحب کو کارواراسپتال میں ایڈمٹ کرنے کے بعد واپس بھٹکل لایا گیا تھا ان کی رپورٹ آج موصول ہوئی ہے اور پھر ایک بار رپورٹ پوزیٹو آئی ہے۔اس بار مریض نمبر 783 کا نیا نمبر 1147 ہے۔
کورنٹائن لوگوں کے لئے تنظیم کے رضاکار دے رہے ہیں خدمات: کورونا سے متاثرہ لوگوں کے رابطے میں رہنے والے جن لوگوں کی رپورٹ نیگیٹو آئی تھی، اُن سبھوں کو بھٹکل تعلقہ سرکاری اسپتال اور انجمن کورنٹائن سینٹر میں الگ تھلگ رکھا گیا ہے، اسی طرح دوسرے شہروں سے سفر کرکے آئے ہوئے بھٹکلی لوگوں کو مرڈیشور کے ایک مدرسے میں کورنٹائن کیا گیا ہے۔ بھٹکل میں کورنٹائن کئے گئے لوگوں کے لئے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح وتنظیم کی طرف سے سحری اور افطاری کا بہترین نظم کیا گیا ہے، تو وہیں مرڈیشور میں کورنٹائن لوگوں کے لئے مرڈیشور جماعت کی طرف سے سحری اور افطاری کا اچھا نظم کیا گیا ہے۔ ویسے تو آدھی رات کو اُٹھ کر سحری کے وقت کھانا اسپتال پہنچانا آسان کام نہیں ہے، مگر تنظیم اور جماعت کے رضاکاراس کام کو بھی بخوبی انجام دے رہے ہیں۔کورنٹائن میں چونکہ کافی بچوں اور بعض حاملہ خواتین کو بھی رکھا گیا ہے، اُن کے لئے دوپہر کو بھی کھانا سپلائی کیا جارہا ہے۔