موہن بھاگوت نے کہا 130 کروڑ ہندو کہنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کسی کا مذہب تبدیل کرا رہے ہیں
نئی دہلی،19 /جنوری(آئی این ایس انڈیا) راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایک بار پھر ہندوستان کو ہندو راشٹر بتاتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کسی کا مذہب یا ذات تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جب آر ایس ایس کا کوئی کارکن کہتا ہیں کہ یہ ملک ہندوؤں کا ہے اور 130 کروڑ لوگ ہندو ہیں، تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کسی کے مذہب، زبان یا نسل کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ہم آئین سے الگ کوئی قانون نہیں چاہتے ہیں۔کیونکہ ہم آئین پر یقین رکھتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ آئین کہتا ہے کہ ہمیں جذباتی انضمام لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔لیکن احساس کیا ہے؟ وہ احساس یہ ہے کہیہ ملک ہمارا ہے۔ہم اپنے عظیم باپ دادا کی اولاد ہیں اور ہمیں اس کے تنوع کے باوجود ایک ساتھ رہنا ہوگا۔ اسے ہی ہم ہندوتو کہتے ہیں۔
بتا دیں موہن بھاگوت اس سے پہلے بھی ہندوستان کے 130 کروڑ لوگوں کو ہندو بتا چکے ہیں۔حالانکہ ان کے اس بیان سے بی جے پی حکومت میں وزیر رام داس اٹھاولے ہی اختلاف ظاہر کرتے ہوئے نظر آئے تھے۔مرکزی وزیر رام داس اٹھولے نے کہا تھا کہ وہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کی اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ ہندوستان میں رہنے والے تمام 130 کروڑ لوگ ہندو ہیں۔
بھاگوت نے جمعرات کو حیدرآباد میں کہا تھا کہ آر ایس ایس ہندوستان کی پوری آبادی کو ہندو سماج مانتا ہے، چاہے ان کا مذہب اور ثقافت کچھ بھی ہو۔اس کے بعد این ڈی اے کے اتحادی پارٹی ریپبلکن پارٹی آف انڈیا کے سربراہ اور دلت لیڈر اٹھولے نے کہا تھا کہ وہ بھاگوت کے بیان سے متفق نہیں ہیں۔انہوں نے کہا تھاکہ اگر یہ کہا جائے کہ آر ایس ایس ہر کسی کو ہندوستانی مانتا ہے (ہندو کے بدلے) اور ہم سب متحد ہیں تو میں سمجھ سکتا ہوں۔ہندو اکثریتی کمیونٹی ہے، لیکن بدھ مت، مسلم، عیسائی، جین، دلت، پسماندہ طبقے بھی ہیں۔ہم سب ایک ہیں اور ہندوستانی شکل میں متحد ہیں۔