کاروار،31؍اگست (ایس او نیوز) مرکزی حکومت نے لاک ڈان قوانین میں ڈھیل دیتے ہوئے اندرون ریاست اور بین الریاستی سفر پر ہر قسم کی پابندی کو ختم کردیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ریاست گوا میں داخل ہونے والے کرناٹکا کے باشندوں کو وہاں کی ریاستی حکومت نے کووڈ جانچ کروانا لازمی قرار دیا تھا۔جس کے لئے گوا کی سرحد میں داخل ہونے والے ہر کنڑیگا کو جانچ کے لئے 2ہزار روپے ادا کرنا لازمی تھا۔
ریاست گوا کی اس پالیسی کے خلاف دو دن پہلے کنڑیگا تنظیموں نے ماجالی سرحدی چیک پوسٹ پر احتجاجی مظاہرا کیا تھا اور لوگوں کو آزادانہ سفر کرنے کی اجازت دینے کا مطالہ کیا تھا۔ان تنظیموں نے یہ دھمکی بھی دے ڈالی تھی کہ اگر ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا جاتا تو پھر 5ستمبر کو زبردست احتجاج کیا جائے گا۔
اس دوران کاروار انکولہ حلقے کی رکن اسمبلی روپالی نائک نے گوا کے وزیر اعلیٰ پرمود ساونت سے بات چیت کی اورانہیں سمجھایا کہ کرناٹکا سے روزانہ اپنی ضروریات کے لئے یا پھر ملازمت کے لئے گوا کی سرحد میں داخل ہونا پڑتا ہے۔ ایسے میں دو ہزار روپے جانچ کی فیس اداکرنا ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس پابندی سے یہاں کے لوگ بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔ اس لئے فوری طو ر پریہ سلسلہ ختم کیا جانا چاہیے۔
آج گوا کے وزیراعلیٰ نے مراٹھی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ کل یکم ستمبر سے گواکی سرحد میں داخل ہونے والوں پر کووڈ جانچ کروانے کی پابندی ہٹائی جارہی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اب کاروار کے علاوہ دوسرے سرحدی علاقوں سے لوگ اپنے کام کاج اور ضرورت کے لئے آزادی کے ساتھ سفر کرسکیں گے۔