بھٹکل : شمالی کینرا کے اراکین اسمبلی نے کی کرناٹک کے وزیراعلیٰ ایڈی یورپا کے ساتھ صف بندی
بھٹکل 19/ جون (ایس او نیوز) ریاستی حکومت کے بی جے پی کیمپ میں اس وقت وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا کے خلاف بغاوت کے سُر تیز ہوتے جارہے ہیں۔ ایم ایل سی وشوا ناتھ اور دیگر دو ایک اراکین اسمبلی نے یکے بعد دیگرے مختلف زاویوں سے وزیر اعلیٰ پر زبانی حملوں کا محاذ کھول رکھا ہے۔ اس پس منظر میں دونوں خیموں کی لام بندی بھی تیز ہوگئی ہے۔
بغاوت کی ہوا کے ساتھ ایک طرف اراکین اسمبلی کی زیادہ تر تعداد بھی ایڈی یورپا کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہے تو دوسری طرف پارٹی ہائی کمان کی طرف سے بھی باغی آوازوں کو کوئی حمایت مل نہیں رہی ہے اس لئے وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا اس وقت چین کی سانس لے رہے ہیں اور عوام کو آئندہ دو سال تک خود ہی کرسی پر بنے رہنے کا یقین دلاتے پھر رہے ہیں۔
اگر ضلع شمالی کینرا کی بات کریں تو چاہے کاروار کی روپالی نائک ہو یا کمٹہ کے دینکر شیٹی یا پھر بھٹکل ہوناور کے سنیل نائک۔ سبھی ایڈی یورپا کیمپ میں صف بندی کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ظاہر ہے کہ حکومت میں بغاوت کے آثار جب بھی پیدا ہوتے ہیں، تو اس وقت اندر ہی اندر دو موافق اور مخالف دو کیمپ بن ہی جاتے ہیں۔ لیکن سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اس وقت ریاستی سطح پر بھی اورضلعی سطح پر زیادہ تر اراکین اسمبلی کا ایڈی یورپا کے ساتھ کھڑا ہوجانا ان اراکین کی مجبوری ہے۔ وہ اس لئے کہ اگر باغی اراکین کامیاب ہوتے ہیں اور حکومت گر جاتی ہے تو پھر فطری طور پر نئے سرے سے انتخابات کے لئے جانا ہوگا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حالات میں اکثر اراکین کی حالت یہ ہے کہ وہ تازہ انتخابات میں اترنے اور عوام کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
شمالی کینرا کے اراکین اسمبلی کی بات کریں تو یہاں پر سوائے وشویشورا ہیگڈے کاگیری کے بقیہ تمام اراکین اسمبلی سابقہ انتخاب جیتنے کے لئے رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے کے ممنون احسان ہیں۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے کہ اننت کمار ہیگڈے کا تعلق ایڈی یورپا کیمپ کے کٹر حامیوں سے ہے۔ اور ان اراکین اسمبلی کو ٹکٹ دلوانے اور انہیں انتخاب میں جیت سے ہمکنار کرنے کے لئے اننت کمار کیمپ نے جان توڑ اور کامیاب کوشش کی تھی۔ ایسی صورت میں ان اراکین اسمبلی کے سامنے دو راستے ہی رہ جاتے ہیں کہ یا تو ایڈی یورپا کا تختہ الٹ جانے کی صورت میں ضرورت پڑے تو الیکشن کا سامنا کریں۔ لیکن جب عام انتخاب کے لئے دو سال سے کم عرصہ رہ گیا تو ہوتو پھر یہ جوکھم اٹھانا ان کی بے وقوفی کہلائے گی۔ دوسرا راستہ یہ ہے کہ ایڈی یورپا کیمپ کی حمایت کرکے کرسی بچالی جائے اور اپنے حلقہ کے لئے زیادہ سے زیادہ فنڈ حاصل کرکے کچھ ترقیاتی کام انجام دئے جائیں، تاکہ اگلے عام انتخاب کے دوران اس کا بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے اور خود اننت کمار ہیگڈے اور ان کے حامیوں کے ساتھ بھی تال میل برقرار رکھا جاسکے۔ جس کی بنیاد پران کے لئے اگلا انتخاب بھی جیتنے کے امکانات روشن ہوجائیں گے۔