پب جی گیم نے لی معصوم لڑکے کی جان؛ مینگلور کے قریب اُلا ل میں پیش آیا واقعہ ؛ ایک گرفتار
منگلورو 4/ اپریل (ایس او نیوز) موبائل پر پب جی گیم نے ایک تیرہ سالہ معصوم لڑکے کی جان لے لی جو اپنے دوستوں کے ساتھ پب جی کھیلا کرتا تھا۔ واردات قریبی علاقہ اُلال میں اتوار کی صبح پیش آئی ہے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق الال پولیس اسٹیشن کے حدود میں کے سی روڈ علاقہ سے سنیچر کی شام کو تیرہ سالہ لڑکا عاکف لاپتہ ہوگیا تھا، مگر آج اتوار صبح کی اس کی نعش برآمد ہوئی ۔ اس تعلق سے پولس نے عاکف کے ایک دوست کو گرفتار کرلیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سنیچر کی دیر شام کو عاکف اپنے گھر سے لاپتہ ہوگیا تھا۔ اس کے والدین نے الال پولیس اسٹیشن میں گم شدگی کی شکایت درج کروائی۔ پھر ساری رات اُس کو تلاش کیا۔ جس کے دوران صبح 6 بجے کے قریب عاکف کی لاش اس کے گھر سے 3 کلو میٹر دور کے سی نگر میں فلاح اسکول کے عقبی میدان میں ملی جس میں اس کا سر وزنی پتھر سے کچلا گیا تھا۔
بتایا جا رہا ہے کہ عاکف اور اس کے دوستوں کے درمیان پب جی گیم کے معاملے میں لڑائی ہوئی اور مشتعل دوستوں میں سے کسی نے اس کا سر پتھر سے کچل دیا۔ خیال رہے کہ مرکزی حکومت نے پبجی گیم پر گزشتہ سال ہی سے پابندی لگائی ہے مگر جانکار ذرائع کے مطابق کسی خاص طریقے سے ابھی بھی اس گیم تک نوجوانوں کی رسائی ہورہی ہے۔
عاکف کے والد حنیف کا کہنا ہے کہ عاکف اپنے دوستوں کے ساتھ پبجی گیم کھیلا کرتا تھا۔ اس لئے ہم نے عاکف کے دوستوں سے رابطہ قائم کرکے اس کی موت کے بارے میں جاننا چاہا لیکن کسی نے کوئی اطمینان بخش جواب نہیں دیا۔ اس لئے ہم نے اس کے دوستوں پر شبہ ظاہر کیا اور پولس کو خبر دی کہ عاکف کے دوستوں نے ہی اس کا قتل کیا ہوگا۔شبہ کی بنیاد پر پولس نے اس کے دوستوں سے پوچھ تاچھ شروع کردی جس کے بعد ایک دوست کو گرفتار کرلیا گیاہے۔
نعش ملنے کی اطلاع ملتے ہی اتوار صبح مینگلور سٹی پولس کمشنر ششی کمار نے جائے وقوع کا دورہ کیا اور حالات سے جانکاری پانے کے بعد اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عاکف کے قتل کے الزام میں اسی کے ایک دوست لڑکے کو گرفتار کرلیا گیاہے، مزید بتایا کہ پولس جائے وقوع کے قریب نصب شدہ مختلف سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کررہی ہے اور اس بات کا پتہ لگایا جارہا ہے کہ آیا اس قتل میں ایک ہی لڑکا ملوث ہے یا کوئی اور دوست بھی موجود تھا۔
پولس کمشنر نے بتایا کہ گرفتار شدہ لڑکے سے پوچھ تاچھ کے دوران پتہ چلا ہے کہ مہلوک عاکف ہمیشہ پب جی گیم جیتا کرتا تھا جس پر اس کےدوست نے شبہ ظاہر کیا کہ پب جی عاکف نہیں کھیل رہا ہے بلکہ عاکف کی جگہ پر کوئی اور پب جی کھیلتا ہے ، اس لئے وہ جیت رہا ہے، اُس نے عاکف کو چیلنج کیا کہ وہ اُس کے سامنے بیٹھ کر گیم جیت کر دکھائے، اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے عاکف اپنے گھر سے باہر نکل گیا اور اسی دوست کے قریب بیٹھ کر گیم کھیلنے لگا جس کے دوران عاکف پب جی ہار گیا، اسی بات کو لے کر دونوں میں جھگڑا ہوگیا اور اس کے نابالغ دوست نے عاکف کے سر پر ایک بڑا پتھر دے مارا، جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔
پولس کمشنر نے موبائل گیم پر ہوئے ا س قتل پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو موبائل دیتے ہیں تو اپنے بچوں پر نگرانی بھی رکھیں۔ انہوں نے جائےوقوع پر جمع بھیڑ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہر گھر میں بچے ہوتے ہیں، بچے آپس میں کھیلتے ہیں ایک دوسرے کے گھر بھی جاتے ہیں، آج عاکف کے ساتھ ایسی واردات پیش آئی ہے کل آپ کے ساتھ بھی ایسا ہوسکتا ہے، ہمیں ایسے واقعات سے سبق لینا چاہئے اور اپنے بچوں کی نگرانی کرنی چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ پب جی گیم پر پابندی عائد ہونے کے باوجود بچے یہ گیم کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے عاکف کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ اس کے قتل کی مکمل چھان بین کی جائے گی اور قصور واروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی ہوگی۔