گنگولی میں ایک مکان پر شرپسندوں نے پھینکی بوتلیں؛ تین ملزموں سے پولس کررہی ہے پوچھ تاچھ؛ کیا پرامن ماحول کو بگاڑنے کی ہورہی ہے کوشش ؟

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 26th October 2020, 4:35 PM | ساحلی خبریں |

گنگولی 26 اکتوبر (ایس او نیوز/ابراہیم گنگولی) کنداپور تعلقہ کے گنگولی میں پولس نے تین لوگوں کو اپنی تحویل میں لیا ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اتوار رات کو گنگولی جامع  مسجد کے قریب  ایک مکان پر بوتلیں پھینکتے ہوئے حالات کشیدہ کرنے کی کوشش کی تھی بوتلیں پھینکنے سے مکان کی کھڑکیوں کے شیشے چکنا چور ہوگئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اتوار رات قریب گیارہ بجے  جامع  مسجد کے قریب رہنے والے شہاب الدین افتخار  کے گھر پر نامعلوم شرپسندوں نے اچانک  بوتلیں پھینک کر  گھروالوں میں خوف وہراس پیدا کرنے کی کوشش کی، مگر افتخار نے فوراً آس پاس کے لوگوں کو جمع کرتے ہوئے  شرپسندوں کو پکڑنے کی کوشش کی جس کےدوران دو لوگ فرار ہوگئے، البتہ مقامی لوگ  ایک شخص کو پکڑنے میں کامیاب ہوگئے، جسے  بعد میں پولس کے حوالے کیا گیا۔ پتہ چلا ہے کہ پاس پڑوس کے لوگ جمع ہوجانے کی وجہ سے شرپسندوں کو اپنی بائک بھی وہیں چھوڑ کر فرار ہونا پڑا۔ پتہ چلا ہے کہ جملہ تین لوگ دو بائک پر سوار ہوکر آئے تھے اور آتے ہی اچانک  افتخار کے مکان پر بوتلیں پھینکنی شروع کردی تھی۔

 جس شخص کو اتوار رات کو ہی لوگوں نے پکڑ کر پولس کے حوالے کیا ہے،   اُس کی شناخت دھنش کھاروی کی حیثیت سے کی گئی ہے،  پتہ چلا ہے کہ پولس نے اُس کی مدد سے اُس کے دو مزید ساتھیوں تک بھی رسائی حاصل کرلی ہے اور  آج پیر کو اُنہیں    اپنی تحویل میں لینے میں پولس کامیاب ہوگئی ہے۔ پتہ چلا ہے کہ یہ تینوں  شرپسند جامع مسجد کے قریبی علاقہ داکو ہتھلو کے رہنے والے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ شرپسند گنگولی جیسے پرامن علاقہ میں  ماحول خراب کرنے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں، اسی وجہ سے انہوں نے  ایسی حرکت کی ہے۔ ان لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ تین سال قبل  یہاں  گھروں کے باہر پارک کی ہوئی موٹر بائکوں کو نذر آتش کرنے کی وارداتیں پیش آئی تھیں۔ اسی طرح قریب آٹھ سال قبل بھی یہاں شرپسندوں نے جامع مسجد سمیت اسی  افتخار صاحب کے مکان پر بھی پتھراو کیا تھا اور ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی تھی، اُس کے بعد حالات بالکل ٹھیک تھے، مگر اب پھر شرپسندوں نے ایک  مکان پر بوتلیں پھینک کر ماحول بگاڑنے کی کوشش کی ہے۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی گنگولی پی ایس آئی بھیما  شنکر پولس ٹیم کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچے اور پکڑے گئے شخص کو اپنی تحویل میں لیا۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی کنداپور سے اعلیٰ پولس حکام نے  بھی جائے وقوع پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لیا ہے اور گنگولی کے اہم ناکوں پر پولس کا بندوبست کیا گیا ہے۔

افتخار صاحب کی شکایت پر گنگولی پولس نے معاملہ درج کرلیا ہے۔ اور چھان بین جاری ہے۔ پولس ذرائع نے بتایا کہ جن تین لوگوں کو پولس نے اپنی تحویل میں لیا ہے، اُن سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے اور یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہےکہ بوتلیں پھینک کر ماحول خراب کرنے کی کوشش کے پیچھے کسی سنگھا یا کسی پارٹی  کا ہاتھ تو نہیں ہے۔

ویسے تو گنگولی میں حالات بالکل پُرامن ہیں، مگر  عوام میں رات کے واقعے کو لے کر کشیدگی پائی جارہی ہے۔ عوام مطالبہ کررہے ہیں کہ شرپسند عناصروں کے خلاف سختی سے نپٹا جائے اور کسی بھی شخص یا تنظیم کے  لوگوں کو یہاں کے  پرامن ماحول میں  زہر گھولنے نہ دیا جائے۔

ایک نظر اس پر بھی

دکشن کنڑا میں آج ختم ہو رہی عام تشہیری مہم - نافذ رہیں گے امتناعی احکامات - شراب کی فروخت پر رہے گی پابندی

دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق لوک سبھا الیکشن سے متعلق عوامی تشہیری مہم اور اجلاس وغیرہ کی مہلت آج شام بجے ختم ہو جائے گی جس کے بعد 48 گھنٹے کا 'سائلینس پیریڈ' شروع ہو جائے گا ۔

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

اتر کنڑا لوک سبھا سیٹ کے لئے میدان میں ہونگے 13 امیدوار

ضلع اتر کنڑا کی لوک سبھا سیٹ کے لئے پرچہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ تک کسی بھی امیدوار نے اپنا پرچہ واپس نہیں لیا جس کے بعد قطعی فہرست کے مطابق جملہ 13 امیدوار مقابلے کے لئے میدان میں رہیں گے ۔  اس بات کی اطلاع  ڈسٹرکٹ الیکشن آفسر اور اُترکنڑاڈپٹی کمشنر گنگوبائی مانکر نے ...

بھٹکل سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے نوجوان کی نعش برآمد؛ سینکڑوں لوگ ہوئے جنازے میں شامل

  اتوار شام کو سوڈی گیدے سمندر میں غرق ہوکر لاپتہ ہونے والے حافظ کاشف ندوی ابن اسماعیل رکن الدین کی نعش بالاخر رات کے آخری پہر قریب 4:20   کو سمندر سے برآمد کرلی گئی اور بھٹکل سرکاری اسپتال میں پوسٹ مارٹم و دیگر ضروری کاغذی کاروائیوں اور میت کی آخری رسومات وغیرہ  کے بعد صبح ...

کاروار کے قریب جوئیڈا کی کالی ندی میں غرق ہوکر ایک ہی خاندان کے چھ لوگوں کی موت؛ بچی کو بچانے کی کوشش میں دیگر لوگوں نے بھی گنوائی جان

چھوٹی بچی کوکالی ندی میں ڈوبنے سے بچانے کی کوشش میں ایک ہی خاندان کے چھ لوگ ایک کے بعد ایک غرق ہوکر جاں بحق ہوگئے، واردات کاروار سے قریب  80 کلو میٹر دور جوئیڈا  تعلقہ کے اکوڈا نامی دیہات میں اتوار شام کو پیش آئی۔