فرش سے عرش تک لبیک اللھم کی صدائیں،مناسک حج کا آغاز؛ عرفات پہنچنے والے لاکھوں افراد میں 175025 ہندوستانی عازمین بھی شامل
مکہ 19/اگست (ایس او نیوز/ایجنسی) دنیا بھر سے ہر قوم و نسل کے تقریبا 30 لاکھ عازمین حج جس میں ہندوستان کے 175025 عازمین بھی شام ل ہیں، بیت اللہ کیلئے مکہ مکرمہ میں ہیں جو عمرے کی ادائیگی کے بعد رات سے ہی بسوں اور دیگر گاڑیوں میں سوار ہوکر اور پیدل منیٰ پہنچ رہے ہیں۔ منٰی میں دنیا کی سب سے بڑی خیمہ بستی بس گئی ہے۔ فرزندان اسلام اور خطبہ اللہ کے لاکھوں مہمان جبل عرفات میں شب و روز اللہ کے گھر کے طواف ، خصوصی عبادات ، ریاضت اور رقت انگیز دعاؤں میں مصروف گزاریں گے، ارض مقدس پر فرشتوں کا گماں ہوگا، جب کہ ٔحج اور وقوف ،مزدلفہ میں رمی جمار اور منگل کو عیدالاضحی ہوگی۔
سعودی عرب کی طرف سے تمام انتظامات مکمل کئے جاچکے ہیں۔ اقطاع عالم سے لاکھوں عازمین فریضہ ٔ حج کی ادائیگی کیلئے اس مقدس سرزمین پر پہنچ چکے ہیں۔ حج، دین اسلام کا پانچواں اہم رکن ہے جس کے مطابق ہر اہل استطاعت و صحت مند مسلم مرد ؍ خاتون کیلئے زندگی میں کم سے کم ایک مرتبہ یہ فریضہ ادا کرنا لازمی ہے۔ خانہ کعبہ میں احرام پوش فرزندان توحید کی بیک آواز تلبیہ لبیک اللھم لبیک لا شریک لک لبیک۔۔سے ارض مقدس کی ساری فضاء گونج اُٹھی ہے۔
فرزندان اسلام حج کے موقع پر صرف سفید احرام باندھتے ہیں جس سے مسلمانوں کے مابین اتحاد اور خدا کے حضور مساوات و یکسانیت کا پیغام ملتا ہے۔ دُختران اسلام ان مناسک میں ڈھیلے ڈھالے لباس زیب تن کیا کرتی ہیں اور بال ڈھانکتی ہیں۔ بناؤ سنگھار سے اجتناب کے ذریعہ بارگاہ خداوندی میں عاجزی، انکساری کے ساتھ روحانی اخلاص کی کیفیت پانے کی کوشش کیا کرتی ہیں۔
مکہ مکرمہ میں واقع کعبۃ اللہ کو اللہ کا گھر اور دین اسلام میں وحدت کی علامت تصور کیا جاتا ہے جس کے اطراف شمع توحید کے لاکھوں پروانوں کا طواف شب و روز جاری رہتا ہے۔ دین اسلام کے آخری پیغمبر حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپؐ کے اجداد و پیشرو پیغمبرانِ اسلام حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اور حضرت اسمٰعیل ذبیح اللہ علیہ السلام کی سنت مبارکہ کی پیروی کرتے ہوئے اقطاع عالم کے مسلمان یہ مناسک حج ادا کیا کرتے ہیں۔
حج کا طریقہ
منی میں رات بسر کریں گے۔ رات منی میں قیام کے بعد عازمین حج میدان عرفات روانہ ہوں گے، ( جہاں خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے آخری خطبہ دیا تھا جس کو ’’حجۃ الوداع‘‘ بھی کہا جاتا ہے) ، جہاں مسجد نمرہ میں خطبہ حج کے بعد ظہر اور عصر کی قصر نمازیں ایک ساتھ ادا کی جائیں گی۔
حج کا رکن اعظم وقوف ادا کرکے سورج غروب ہونے کے بعد حجاج کرام مزدلفہ روانہ ہوجائیں گے جہاں وہ مغرب اور عشا کی نمازیں ایک ساتھ ادا کریں گے۔ مزدلفہ میں رات قیام کے دوران حجاج رمی جمرات کے لیے کنکریاں چنیں گے۔ رات بھر مزدلفہ میں کھلے میدان اور پہاڑوں پر قیام کے بعد اللہ کے مہمان 10 ذی الحج کو فجر کی نماز کے بعد منیٰ روانہ ہوں گے ( خیموں کے شہر منٰی میں قیام کے دوران بارگاہ رب العزت میں آہ و زاری، توبہ و استغفار، خصوصی عبادت، ریاضت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے گناہوں کی معافی، بخشش و مغفرت کی رقت انگیز دعائیں کریں گے) ۔
حج کے تیسرے روز حجاج کرام مزدلفہ میں نماز فجر کی ادائیگی اور طلوع آفتاب کے بعد منی روانہ ہوں گے جہاں سب سے بڑے شیطان کو کنکریاں ماری جائیں گی۔ رمی کے بعد حجاج جانور کی قربانی اور سنت ابراہیمی ؑ کی یاد میں دنبوں، مویشیوں کی قربانی دیں گے جس کے ساتھ ہی دنیا بھر کے مختلف حصوں میں تین روزہ عیدالاضحی کا آغاز ہوجائے گا، اس کے بعد حجاج سر منڈوا کر یا بال کٹوا کر اپنا احرام کھول دینگے۔
اس کے بعد مکہ المکرمہ جاکر مسجد الحرام میں طواف زیارت اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کریں گے اور بعد ازاں حجاج کرام واپس منی چلے جائیں گے اور اگلے دن جمرات کے مقام پر دوبارہ شیطان کو کنکریاں ماریں گے۔
مکہ معظمہ اور وادیٔ منٰی میں ان دنوں اوسطاً درجہ حرارت 42 ڈگری سیلسیس (107 ڈگری فارن ہائیٹ) ہے اور عازمین کو ایک دن کے دوران کم سے کم 5 کیلومیٹر پیدل چلتا ہوتا ہے۔